Islam Times:
2025-11-07@22:30:26 GMT

غزہ۔۔۔۔ مظلومیت کی علامت

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

غزہ۔۔۔۔ مظلومیت کی علامت

اسلام ٹائمز: فلسطینیوں کی حمایت کی پاداش میں عالمی استعمار۔۔۔۔ خصوصاً امریکہ اور اسرائیل۔۔۔۔ نے ہمیشہ ایران کو نشانہ بنایا۔ چند ماہ قبل کے واقعات اس کی واضح مثال ہیں، جب ایرانِ اسلامی کے صفِ اوّل کے کئی بہادر جنرل اور سپاہی جامِ شہادت نوش کر گئے۔ لیکن ایران نے کسی دباؤ یا حملے کے سامنے جھکنے کے بجائے اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہنے کا عزم ایک بار پھر ثابت کر دیا۔ اس ثابت قدمی کا ایک بڑا ثمر یہ ہے کہ دنیائے اہلِسنت کے عوام اب اُن مذہبی رہنماؤں پر سوال اٹھانے لگے ہیں، جنہوں نے ہمیشہ شیعیت کے چہرے کو مسخ کرکے پیش کیا اور اتحادِ امت کے بجائے تفرقہ انگیزی کو ہوا دی۔ حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں ہونیوالے بعض مظاہروں میں جس طرح امریکی و صیہونی بیانیے کی تائید میں ایرانِ اسلامی کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی اور "شیعہ کافر" کے نعرے لگائے گئے، اس نے اہلِ سنت کے چہرے کو مزید داغدار کیا۔ تحریر: م ح بھشتی

یہ ایک عجیب اور دردناک مرحلۂ فکر ہے کہ دنیائے اسلام کا قلب و مرکز، فلسطین، گذشتہ ستر پچھتر برسوں سے عالمی کفر و نفاق کی سازشوں کی چکی میں پس رہا ہے۔ اس طویل مظلومیت نے نہ صرف مسلمانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے بلکہ دنیا کے انصاف پسند انسانوں کو بھی سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ آخر کب تک ظلم و جبر کے یہ سائے معصوم انسانوں پر مسلط رہیں گے۔؟ ایسے ہی تاریک حالات میں جب اسلامی دنیا مایوسی کے اندھیروں میں گھری ہوئی تھی، ایران میں انقلابِ اسلامی برپا ہوا۔ امام خمینیؒ کی قیادت میں آنے والے اس انقلاب نے نہ صرف ایران کے مقدر کو بدلا بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے امید کی ایک نئی کرن روشن کی۔ امام خمینیؒ اور ان کے بعد آنے والی قیادت نے ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت کو اپنا ایمانی و انقلابی فریضہ سمجھا۔ انقلاب کے آغاز سے آج تک ایران کی خارجہ و دینی پالیسی کے محور میں فلسطین کی آزادی اور مظلوموں کی نصرت کا جذبہ نمایاں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت کی پاداش میں عالمی استعمار۔۔۔۔ خصوصاً امریکہ اور اسرائیل۔۔۔۔ نے ہمیشہ ایران کو نشانہ بنایا۔ چند ماہ قبل کے واقعات اس کی واضح مثال ہیں، جب ایرانِ اسلامی کے صفِ اوّل کے کئی بہادر جنرل اور سپاہی جامِ شہادت نوش کر گئے۔ لیکن ایران نے کسی دباؤ یا حملے کے سامنے جھکنے کے بجائے اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہنے کا عزم ایک بار پھر ثابت کر دیا۔ اس ثابت قدمی کا ایک بڑا ثمر یہ ہے کہ دنیائے اہلِ سنت کے عوام اب اُن مذہبی رہنماؤں پر سوال اٹھانے لگے ہیں، جنہوں نے ہمیشہ شیعیت کے چہرے کو مسخ کرکے پیش کیا اور اتحادِ امت کے بجائے تفرقہ انگیزی کو ہوا دی۔ حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں ہونے والے بعض مظاہروں میں جس طرح امریکی و صیہونی بیانیے کی تائید میں ایرانِ اسلامی کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی اور "شیعہ کافر" کے نعرے لگائے گئے، اس نے اہلِ سنت کے چہرے کو مزید داغدار کیا۔

اب وقت آگیا ہے کہ اہلِ سنت کے باشعور افراد اور تمام دردِ امت رکھنے والے مسلمان اپنی صفوں سے ایسے ناپاک اور فتنہ انگیز عناصر کو الگ کریں، جو دراصل کفر و نفاق کے آلہ کار ہیں۔ یہ وہی گروہ ہیں، جو گذشتہ تیس برسوں سے پاکستان کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے مرتکب رہے ہیں اور آج بھی امریکی و اسرائیلی مفادات کے لیے زمین ہموار کرنے میں مصروف ہیں۔ مملکتِ خداداد پاکستان کے عوام کو چاہیئے کہ وہ بیدار اور ہوشیار رہیں، تاکہ کوئی بھی گروہ بیرونی سازشوں کے ذریعے ہمارے اتحاد، ایمان اور استحکام کو نقصان نہ پہنچا سکے۔

خداوندِ متعال سے دعا ہے کہ وہ ان سرکشوں اور دہشت گردوں کو نیست و نابود فرمائے، اسلامِ نابِ محمدیؐ کے پیروکاروں اور مدافعین کو فتح و نصرت عطا فرمائے اور رہبرِ انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آپ کی دیرینہ حمایت اور دفاع، جو غزہ کے مظلوموں کے لیے انجام دیا جا رہا ہے، بارگاہِ الہیٰ میں مقبول و منظور ہو۔ خداوندِ منّان مظلوم و بے کس فلسطینیوں، بالخصوص غزہ کے معصوم عوام کو جلد از جلد اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و استبداد سے نجات عطا فرمائے اور پوری امتِ مسلمہ کو ایک بار پھر بیداری، اتحاد اور عزتِ ایمانی کی راہ پر گامزن کرے اور بقولِ جوش ملیح آبادیؔ:
ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مِٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے چہرے کو کے بجائے سنت کے

پڑھیں:

زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت

اسلام ٹائمز: شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط اس طرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ آیت اللہ عباس کعبی: نماینده خوزستان مجلس خبرگان رهبری و عضو هیئت رئیسه مجلس خبرگان رهبری، نایب‌ رئیس جامعه مدرسین حوزه علمیه قم
  امریکہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی حالات کے دوران 34 سالہ شیعہ مسلمان زهران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے طور پر کامیابی، مغربی لبرل نظام میں گہرے شگاف اور امریکی سیاست میں ایک نئے بیانیے کے حامل دور کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ کامیابی ٹرمپ ازم کی علامتی شکست اور مزاحمت، انصاف پسندی اور پُرامن بقائے باہمی کے بیانیے کی کامیابی ہے۔   1۔ ٹرمپ ازم کا خاتمہ اور سماجی انصاف کی واپسی: ممدانی نے نسل پرستانہ پالیسیوں، انتہا پسند سرمایہ داری اور ساختیاتی بدعنوانی پر کھلی تنقید کر کے ثابت کیا کہ ٹرمپ کا بیانیہ اب امریکی شہری معاشرے کی ضروریات پوری کرنیکی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا نعرہ "سب کے لیے نیویارک" اور وسائل کی منصفانہ تقسیم، ٹیکس نظام کی اصلاح اور نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوشش پر مبنی پالیسی نے انہیں نئی نسل کے انصاف طلب رہنما کے طور پر نمایاں کیا ہے۔ 2۔ صہیونی جرائم اور امریکی جنگ پسندی کے مقابل واضح مؤقف: ممدانی نے بیشتر امریکی سیاست دانوں کے برخلاف، فلسطینی عوام کے حقوق کا کھل کر دفاع کیا اور واشنگٹن کی اسرائیل کو غیر مشروط حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک (BDS) کے حامی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کر چکے ہیں۔ اسی طرح، انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کو امریکی آئین کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی۔ 3۔ شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط: ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ 4۔ وسیع عوامی شرکت اور سماجی احتجاج: نیویارک کی بلدیاتی انتخابات میں 16 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔ ممدانی کو دیا گیا ووٹ عوام کی معاشی بحران، سماجی نابرابری اور امتیازی پالیسیوں کے خلاف کھلی بغاوت تھا۔ 5۔ نسلی و فکری تبدیلی، سرمایہ داری کے دیو کو مسخر کرنا: ممدانی پچھلی ایک صدی میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہیں۔ وہ ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو اب سرمایہ و طاقت کے جبری ڈھانچوں میں جینا قبول نہیں کرتی۔ ان کی کامیابی اس نئی نسل کے عروج کی نشانی ہے، جو انصاف، مساوات، اور سرمایہ داری و نسل پرستی کے مخالف بیانیے کے ذریعے امریکی سیاست کی ازسرنو تعریف کر رہی ہے۔ 6۔ محورِ مقاومت کے لیے تزویراتی مواقع: ممدانی کی کامیابی دنیا بھر کے مسلمانوں، نوجوانوں اور اقلیتوں کے لیے ایک حوصلہ افزا نمونہ ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سچائی، جرات اور اصول پسندی کے ساتھ امریکہ کے قلب میں بھی مظلوموں کی آواز بلند کی جا سکتی ہے۔ یہ واقعہ عالمی سیاست میں مسلمانوں کے کردار کی نئی تعریف اور امریکی تسلط کے مقابل مزاحمتی بیانیے کی تقویت کا موقع فراہم کرتا ہے۔ 7۔ مذہبی شناخت، انصاف، مزاحمت اور لبرل نظام: زهران ممدانی، امریکی نظام اور ٹرمپ ازم کی شکست کی علامت ہیں۔ انہوں نے دینی شناخت، سماجی انصاف اور ثقافتی مزاحمت کو یکجا کر کے امریکی شہری نظم و نسق اور قومی سیاست میں ایک نیا فکری و عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب ہے، بلکہ امریکی اقتدار کے زوال اور عالمی سطح پر اس کی تنہائی کی علامت بھی ہے۔ 8۔ امریکہ کی تنہائی: رہبرِ معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ کہتے ہیں ہم ایران کو تنہا کریں گے، مگر خود تنہا ہو گئے، آج امریکہ خطے کی قوموں کی نگاہ میں سب سے نفرت انگیز حکومت ہے۔ (رہبر انقلاب — ۲۳ مهر ۱۳۹۰) 9۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ﴿وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنْفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ﴾ (سورۂ انعام، آیت ۱۲۳)

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر باقر قالیباف کراچی پہنچ گئے، اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے استبال کیا
  • یوسف رضا گیلانی سے ایران کی اسلامی مشاورتی اسمبلی کے سپیکرکی ملاقات
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • انقلاب اسلامی ایران نے کیسے دنیا کا فکری DNA ہی تبدیل کر دیا؟
  • زہران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • اسلام آباد :ایران کی مجلس شوری کے اسپیکر ڈاکٹرمحمد باقر قالیباف پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیٹر بک میں اپنے تاثرات درج کر رہے ہیں
  • زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • اسلامی انقلاب ایران عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی
  • حوزہ ہائے علمیہ ایران کی جانب سے سوڈان کے افسوسناک واقعات کی سخت مذمت