چین کا امریکی اشیا پرعائد اضافی ٹیرف 1سال کیلئے معطل کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
بیجنگ (ویب ڈیسک)چین نے رواں سال اپریل میں امریکی سامان پر عائد کیے گئے اضافی 24 فیصد ٹیرف (محصولات) ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کہا ہے کہ وہ 10 فیصد محصولات برقرار رکھے گا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’یومِ آزادی‘کے محصولات کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی نے رپورٹ کیا ہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کے ریاستی کونسل کے ٹیرف کمیشن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ 10 نومبر سے کچھ امریکی زرعی اجناس پر عائد کیے گئے 15 فیصد تک کے محصولات کو ہٹا دے گا۔
یہ فیصلہ مارچ 2025 میں جاری کردہ اس بیان کے حوالے سے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا زرعی خریدار کن امریکی درآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کرے گا،تاہم اس کٹوتی کے باوجود امریکی سویابین خریداروں پر اب بھی 13 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا جس میں 3 فیصد کا پہلے سے موجود بنیادی محصول بھی شامل ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امریکی سویابین اب بھی برازیل کے متبادل کے مقابلے میں خریداروں کے لیے بہت مہنگے ہیں۔
2017 میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے اور پہلی امریکا۔چین تجارتی جنگ کے آغاز سے قبل سویابین امریکا کی چین کو سب سے بڑی برآمد تھی جبکہ دنیا کے سب سے بڑے زرعی خریدار نے 2016 میں 13 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے سویابین خریدے تھے،تاہم چین نے اس سال امریکی فصلوں کی خریداری میں کافی حد تک کمی کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی کسانوں کو اربوں ڈالر کے برآمدی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ۔
کسٹمز کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 میں چین نے اپنی مجموعی سویابین درآمدات کا صرف 20 فیصد امریکا سے خریدا جو 2016 میں 41 فیصد تھا۔
گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں نے دونوں ممالک کے درمیان کچھ اطمینان کا اظہار کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ملاقات ہوئی ،اس سے یہ خدشات کم ہو گئے تھے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کے حل کے لیے جاری مذاکرات کو ختم کر سکتی ہیں، ایک ایسی جنگ جس نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ۔
ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے ملاقات کے بارے میں فوری طور پر اپنی تفصیلات جاری کیں لیکن چینی فریق نے اس بات پر کوئی مفصل بیان جاری نہیں کیا۔
چین کی سرکاری کمپنی سی او ایف سی او نے اجلاس سے ایک دن پہلے امریکا سے 3سویابین کارگو خریدے تھے جسے تجزیہ کاروں نے ایک خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا تھا، یہ بیجنگ کی جانب سے تجارتی کشیدگی میں کسی غیر مستحکم اضافے سے گریز کی خواہش کی علامت تھا۔
کچھ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سویابین کی تجارت کے جلد معمول پر آنے کے امکانات کم ہیں۔ایک بین الاقوامی تجارتی کمپنی کے تاجر نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں کہ اس تبدیلی کے بعد چین کی جانب سے امریکی مارکیٹ میں کوئی خاص طلب پیدا ہو گی، برازیل کی قیمتیں امریکا سے سستی ہیں اور غیر چینی خریدار بھی برازیلی کارگو خرید رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا: بین البراعظمی ’منٹ مین تھری‘ میزائل کا کامیاب تجربہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تین دہائیوں بعد جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے حکم کے فوراً بعد امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل’منٹ مین تھری‘کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ تجربہ بدھ کی صبح کیلیفورنیا کے ’وینڈن برگ اسپیس فورس بیس‘ سے کیا گیا۔
امریکی ایئر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ نے تصدیق کی کہ میزائل نے تقریباً 4,200 میل کا فاصلہ طے کیا اور ’مارشل جزائر‘ میں واقع ‘رونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ’ پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
یہ تجربہ ‘GT 254’ کے نام سے امریکا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نظام کی تیاری اور درستگی جانچنے کے معمول کے پروگرام کا حصہ بتایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ میزائل غیر مسلح تھا اور اس میں ‘ٹیسٹ ری انٹری وہیکل’ نصب تھا تاکہ پرواز کے دوران تکنیکی ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔
امریکی دفاعی ذرائع کے مطابق ‘منٹ مین تھری’ امریکا کے جوہری دفاعی نظام کا ایک کلیدی حصہ ہے، جو صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب ملک پر کسی دشمن ریاست کی جانب سے جوہری حملہ کیا جائے۔
اگرچہ یہ تجربہ طے شدہ پروگرام کا حصہ تھا، لیکن صدر ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے بعد اس نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کر لی ہے۔
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کو ہدایت دی تھی کہ امریکا کو ‘تین دہائیوں بعد ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ’ دوبارہ شروع کرنی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ایٹمی ہتھیاروں کی فوری ٹیسٹنگ کا حکم دیا ہے تاکہ امریکا دوسرے ممالک کے مساوی سطح پر اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں