مٹیاری: بغیر نمبر پلیٹس گاڑیوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈائون
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مٹیاری(نمائندہ جسارت)مٹیاری پولیس کا بغیر نمبر پلیٹس اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن ایس ایس پی مٹیاری محمد عارف اسلم راؤ کی نگرانی اور احکامات پر مٹیاری پولیس کی جانب سے ضلع بھر میں بغیر نمبر پلیٹس اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا ہے۔اس خصوصی مہم کے تحت ضلع کے تمام داخلی و خارجی راستوں، شاہراہوں، اور اہم پوائنٹس پر ایس ڈی پی اوز کی نگرانی میں ایس ایچ اوز بھاری نفری کے ہمراہ چیکنگ کا عمل جاری ہے۔ دورانِ کارروائی سینکڑوں گاڑیوں کو روکا گیا، ان کے کوائف اور نمبر پلیٹس کی تصدیق کی گئی، جب کہ اب تک کی کارروائی میں 250 سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی جانچ پڑتال مکمل کی جا چکی ہے۔جب کے 02 گاڑیون کے ملکان کو تصدیق کے لیے تھانے پے بانؤنڈ کیا گیا ہے اور 06 گاڑیاں پولیس تحویل میں لیکر 550 CrPC کی کاوائیاں کی گئی ہیں اور 11 گاڑیوں پے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ایس ایس پی مٹیاری محمد عارف اسلم راؤ کا کہنا ہے کہ بغیر نمبر پلیٹس اور غیر رجسٹرڈ گاڑیاں اکثر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بغیر نمبر پلیٹس
پڑھیں:
تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ، FBR نے کاروبار رجسٹرڈ کرنا لازمی قرار دیدیا
اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) حکومت نے تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ کردیا ہے جس کے تحت ایف بی آر نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے لازم قرار دیا ہے کہ اگر ان پر منہا کیا گیا ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب ایک لاکھ روپے یا پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے تجاوز کرتا ہے تو انہیں اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم سے منسلک کرنا ہوگا ۔ FBRنے کاروبار رجسٹرڈ کرنا لازمی قرار دےدیا۔ یہ اقدام ٹیکس مشینری کو یہ صلاحیت دے گا کہ وہ ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی اصل فروخت کا اندازہ لگا سکے تاکہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی میں اضافہ کیا جا سکے۔حکومت نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحیں بڑھا دی تھیں۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82ارب روپے کی آمدنی بطور انکم ٹیکس وصول کی۔ حکومت نے تاجر برادری سے مجموعی ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دیا کہ انہوں نے قومی خزانے میں 700 ارب روپے سے زائد کا حصہ ڈالا۔صرف تنخواہ دار طبقے نے ہی گزشتہ مالی سال میں 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا۔ اس سے قبل ان کی ادائیگی 555ارب روپے بتائی گئی تھی، لیکن بُک ایڈجسٹمنٹ کے بعد یہ رقم بڑھ کر 600 ارب روپے سے تجاوز کر گئی۔ایف بی آر نے اب سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کر کے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے کاروبار کو انضمام (integration) کے عمل سے گزارنا لازمی قرار دیا ہے۔ ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز موجود ہیں، تاہم ایف بی آر نے صرف ان کاروباری افراد کو پابند کیا ہے جن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی بالترتیب ایک لاکھ روپے (ہول سیلرز) یا پانچ لاکھ روپے (ریٹیلرز) سے زیادہ ہو۔منگل کے روز ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 کے تحت، اور دفعات 22 اور 23 کے ساتھ ملا کر، سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں۔