سکھر بغیر نمبرپلیٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کیخلاف کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت ) سکھر پولیس نے ضلع بھر میں بغیر نمبر پلیٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ایس ایس پی سکھر اظہر خان کی سربراہی میں جاری اس مہم کے دوران ضلع کے تمام داخلی و خارجی راستوں، شاہراہوں اور اہم پوائنٹس پر اسنپ چیکنگ کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق، ضلع بھر میں جاری اس آپریشن کے دوران درجنوں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کو 550 CrPC کے تحت تحویل میں لیا گیا ہے۔ مختلف تھانوں کی کارروائیوں میں اب تک 24 سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں سیز کی جا چکی ہیں۔پولیس اہلکاروں نے اسنپ چیکنگ کے دوران سیکڑوں گاڑیوں کو روکا، ان کے کوائف اور نمبر پلیٹس کی تصدیق کی۔ مہم کے دوران کالے شیشوں، فینسی نمبر پلیٹس، گرین اور بلو لائٹس والی گاڑیوں، رکشوں، مسافر وینز اور دیگر چھوٹی بڑی گاڑیوں کی بھی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ترجمان کے مطابق، مشکوک افراد کی تلاش اور تصدیق کے لیے پولیس اہلکار اپلیکیشن کے ذریعے ویری فکیشن کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو فوری طور پر روکا جا سکے۔ایس ایس پی سکھر اظہر خان نے کہا ہے کہ بغیر نمبر پلیٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیاں اکثر جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں میں آکر مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال ہوتی ہیں، اس لیے ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قیمتی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی بروقت رجسٹریشن کروائیں، فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشوں اور نیلی بتی کے استعمال سے گریز کریں، تاکہ قانون پر مکمل عمل درآمد اور پولیس کے ساتھ تعاون ممکن ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب
اسلام آباد:نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری چار ملین اے ایم آئی میٹرز ( Infrastructure،Metering ،Advanced) نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیپراکے مطابق اربوں روپے کے اس سرمایہ کاری منصوبے کیلیے ریگولیٹرکی پیشگی منظوری ضروری تھی،مگرکمپنیوں نے از خود انسٹالیشن شروع کردی۔
ڈسکوز نے وضاحت دیتے ہوئے بتایاکہ انہیں وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی ہدایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے منصوبہ شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک سادہ میٹرکی قیمت پانچ ہزار روپے،جبکہ اے ایم آئی میٹرکی قیمت بیس ہزار روپے تک ہے، جس سے مجموعی طور پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
نیپرا نے یہ مشاہدات روز عوامی سماعت کے دوران کیے،جو کیسکو (QESCO) کی مالی سال 2025-26 تا 2029-30 کی کثیر سالہ ٹیرف درخواست کے سلسلے میں منعقدکی گئی تھی۔
دورانِ سماعت بتایا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلزکی سولرائزیشن کے بعد کمپنی کی ریکوری 30 فیصدسے بڑھ کر 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تاہم گھریلوصارفین سے ریکوری کے مسائل تاحال برقرار ہیں۔
کمپنی نے بتایا کہ 322 ملین روپے کی کٹوتی چارجز میں سے صرف 32 ملین روپے (یعنی 10 فیصد) وصول ہوسکے ہیں، کیونکہ متعدد صارفین نے عدالتوں سے رجوع کر رکھاہے۔
نیپرا نے اس دوران کمپنی کے زیرِ التواکنکشنز، 2188 خراب میٹرزکی تبدیلی میں تاخیر اور 7 ارب روپے کی بلنگ میں صرف 1.8 فیصد ریکوری پر بھی سوال اٹھائے۔
کمپنی حکام نے بتایاکہ معاملات پر کام شروع کردیاگیااور آئندہ ماہ تک زیرِ التوادرخواستیں نمٹا دی جائیں گی۔
حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سی ای او نے تجویز دی کہ نیپرا فکسڈنیٹ ورک یوزیج چارجز نافذ کرے یا پھرگراس میٹرنگ فریم ورک پر منتقل کیاجائے، تاکہ سبسڈیزکے مسئلے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ میں یونٹ کے تبادلے کے بجائے ڈسکوز اور صارفین کو اپنی اپنی قیمت مقررکرنا چاہیے۔
نیپرا نے حیسکو میں پیش آنیوالے حادثات اور عوامی غفلت کے باعث واقعات پر بھی تشویش کااظہارکیااور ان کی اندرونی تحقیقات کی رپورٹ طلب کرلی۔