اسلام آباد میں 600 سے زائد ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بغیر رجسٹریشن چلائے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑے پیمانے پر ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے بغیر رجسٹریشن چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ سیاحت کی جانب سے مرتب کی گئی فہرستوں کے مطابق 600 سے زائد ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بغیر رجسٹریشن کے پائے گئے ہیں، ان فہرستوں میں کئی معروف فوڈ برانڈز کے نام بھی شامل ہیں۔
ڈان نیوز کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق غیر رجسٹرڈ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی سیکٹر کے لحاظ سے لسٹیں تیار کی گئی ہیں، بی-17 میں چیزیئس ریسٹورنٹ، بیت المندی اور چائے خانہ غیر رجسٹرڈ پائے گئے ہیں، جب کہ ڈی-12 میں کے ایف سی ریسٹورنٹ فہرست میں شامل ہے۔
ایف-6 مرکز میں راوی ریسٹورنٹ اور براڈوے پیزا، ایف-8 مرکز میں بٹ کڑاہی ریسٹورنٹ، آبپارہ میں رائل سٹی ہوٹل، فیض آباد کا محبوب ہوٹل، آئی-9 مرکز میں موو اِن پِک اور بلیو ایریا میں واقع کے ایف سی ریسٹورنٹ بھی محکمہ سیاحت کے ریکارڈ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان غیر رجسٹرڈ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کا دائرہ تنگ کر دیا گیا ہے۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ذیلی ادارے محکمہ سیاحت نے ان کی رجسٹریشن کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں، اس سلسلے میں ڈپٹی کنٹرولر محکمہ سیاحت طارق محمود کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو غیر رجسٹرڈ ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور ٹریول ایجنسیوں کو مرحلہ وار نوٹسز جاری کرے گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس ایکٹ 1976 کے تحت تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی رجسٹریشن لازمی ہے۔
نوٹسز جاری کیے جانے کے باوجود اگر کوئی ادارہ رجسٹریشن نہ کرائے تو اسے بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
محکمہ سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت رجسٹرڈ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی تعداد تقریباً 400 ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہوٹلز اور ریسٹورنٹس رجسٹرڈ ہوٹلز محکمہ سیاحت کے مطابق
پڑھیں:
صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ اور وزیر مملکت آئی ٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔