اسلام ٹائمز: شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط اس طرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ تحریر: آیت اللہ عباس کعبی   امریکہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی حالات کے دوران 34 سالہ شیعہ مسلمان زہران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے طور پر کامیابی، مغربی لبرل نظام میں گہرے شگاف اور امریکی سیاست میں ایک نئے بیانیے کے حامل دور کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ کامیابی ٹرمپ ازم کی علامتی شکست اور مزاحمت، انصاف پسندی اور پُرامن بقائے باہمی کے بیانیے کی کامیابی ہے۔   1۔ ٹرمپ ازم کا خاتمہ اور سماجی انصاف کی واپسی:
ممدانی نے نسل پرستانہ پالیسیوں، انتہاء پسند سرمایہ داری اور ساختاری بدعنوانی پر کھلی تنقید کرکے ثابت کیا کہ ٹرمپ کا بیانیہ اب امریکی شہری معاشرے کی ضروریات پوری کرنیکی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا نعرہ "سب کے لیے نیویارک" اور وسائل کی منصفانہ تقسیم، ٹیکس نظام کی اصلاح اور نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوشش پر مبنی پالیسی نے انہیں نئی نسل کے انصاف طلب رہنماء کے طور پر نمایاں کیا ہے۔
  2۔ صہیونی جرائم اور امریکی جنگ پسندی کے مقابل واضح مؤقف:
ممدانی نے بیشتر امریکی سیاست دانوں کے برخلاف، فلسطینی عوام کے حقوق کا کھل کر دفاع کیا اور واشنگٹن کی اسرائیل کو غیر مشروط حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک (BDS) کے حامی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کرچکے ہیں۔ اسی طرح، انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کو امریکی آئین کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی۔
  3۔ شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط:
ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔
  4۔ وسیع عوامی شرکت اور سماجی احتجاج:
نیویارک کے بلدیاتی انتخابات میں 16 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت گذشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔ ممدانی کو دیا گیا ووٹ عوام کی معاشی بحران، سماجی نابرابری اور امتیازی پالیسیوں کے خلاف کھلی بغاوت تھا۔
  5۔ نسلی و فکری تبدیلی، سرمایہ داری کے دیو کو مسخر کرنا:
ممدانی پچھلی ایک صدی میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہیں۔ وہ ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اب سرمایہ و طاقت کے جبری ڈھانچوں میں جینا قبول نہیں کرتی۔ ان کی کامیابی اس نئی نسل کے عروج کی نشانی ہے، جو انصاف، مساوات اور سرمایہ داری و نسل پرستی کے مخالف بیانیے کے ذریعے امریکی سیاست کی ازسرنو تعریف کر رہی ہے۔
  6۔ محورِ مقاومت کیلئے تزویراتی مواقع: 
ممدانی کی کامیابی دنیا بھر کے مسلمانوں، نوجوانوں اور اقلیتوں کے لیے ایک حوصلہ افزا نمونہ ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سچائی، جرات اور اصول پسندی کے ساتھ امریکہ کے قلب میں بھی مظلوموں کی آواز بلند کی جا سکتی ہے۔ یہ واقعہ عالمی سیاست میں مسلمانوں کے کردار کی نئی تعریف اور امریکی تسلط کے مقابل مزاحمتی بیانیے کی تقویت کا موقع فراہم کرتا ہے۔
  7۔ مذہبی شناخت، انصاف، مزاحمت اور لبرل نظام:
زہران ممدانی، امریکی نظام اور ٹرمپ ازم کی شکست کی علامت ہیں۔ انہوں نے دینی شناخت، سماجی انصاف اور ثقافتی مزاحمت کو یکجا کرکے امریکی شہری نظم و نسق اور قومی سیاست میں ایک نیا فکری و عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب ہے، بلکہ امریکی اقتدار کے زوال اور عالمی سطح پر اس کی تنہائی کی علامت بھی ہے۔
  8۔ امریکہ کی تنہائی:
رہبرِ معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایران کو تنہاء کریں گے، مگر خود تنہا ہوگئے، آج امریکہ خطے کی قوموں کی نگاہ میں سب سے نفرت انگیز حکومت ہے۔ (رہبر انقلاب، ۲۳ مهر ۱۳۹۰) 9۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ "وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنْفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ" (سورۂ انعام، آیت ۱۲۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت اللہ عباس کعبی، نماینده خوزستان مجلس خبرگان رهبری و عضو هیئت رئیسه مجلس خبرگان رهبری، نایب‌ رئیس جامعه مدرسین حوزه علمیه قم

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی شہری اور امریکی انہوں نے کی علامت

پڑھیں:

نیوجرسی میں بم کی دھمکیوں پر ووٹنگ عارضی طور پر معطل، نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیوجرسی: امریکی ریاست نیوجرسی کی سات کاؤنٹیوں میں پولنگ اسٹیشنز کو بم کی دھمکیاں ملنے کے بعد ووٹنگ کا عمل کچھ دیر کے لیے معطل کر دیا گیا۔

 عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دھمکیاں برگن، ایسیکس، کیمڈن، مرسر، ہیڈن، مڈلسیکس اور سمرسیٹ کاؤنٹی کے پولنگ مراکز کو موصول ہوئیں،  نامعلوم افراد نے موبائل کالز اور ای میلز کے ذریعے بم کی دھمکیاں دیں، جس پر فوری طور پر ریسکیو ٹیموں کو طلب کیا گیا،  حکام نے تمام پولنگ اسٹیشنز کی تلاشی لی تاہم کوئی دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا، جس کے بعد ووٹنگ کا عمل دوبارہ بحال کر دیا گیا۔

محکمہ داخلہ سیکیورٹی کے مطابقپولیس حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دھمکیاں ووٹرز کو خوف زدہ کرکے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے لیے دی گئی تھیں، نیویارک میں تاریخی نوعیت کا میئر شپ الیکشن جاری ہے جہاں پہلی مرتبہ ایک مسلمان نژاد امیدوار  زہران ممدانی مضبوط پوزیشن میں ہیں۔

زہران ممدانی نے بم دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات جمہوریت پر حملے کے مترادف ہیں۔ ان کی انتخابی مہم میں سماجی انصاف، پولیس اصلاحات اور کم آمدنی والے طبقے کی نمائندگی جیسے نکات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

خیال رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حمایت یافتہ امیدوار   کے حق میں ووٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم نژاد زہران ممدانی کامیاب ہوتا ہے تو میں اس ریاست کو فنڈز دینا بند کردونگا، پھر دیکھتاہوں کہ یہ  کیسے کوئی حکومت چلاتا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کو دھچکا: نیویارک میں میئر کے تاریخ ساز انتخابات، مسلم امیدوار زہران ممدانی کامیاب
  • زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • زہران ممدانی کی کامیابی کے پیچھے بھی عورت کا ہاتھ، وہ خاموش مجاہدہ کون ہے؟
  • ٹرمپ نے نیویارک میئر الیکشن میں ریپبلکن امیدوار کی شکست کی دو وجوہات بتا دیں
  • نیویارک کے میئر زہران ممدانی کی کامیابی پر دنیا بھر میں جشن، پاکستانی شوبز شخصیات کی مبارکباد
  • زہران ممدانی کی کامیابی کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کا ردعمل سامنے آگیا
  • مودی، نیتن یاہو سے دشمنی، فلسطینیوں کا حمایتی، امریکی سیاست میں ہلچل مچانے والا زہران ممدانی کون؟
  • نیویارک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہوگیا، مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے، زہران ممدانی کا میئر الیکشن جیتنے کے بعد پہلا خطاب
  • نیوجرسی میں بم کی دھمکیوں پر ووٹنگ عارضی طور پر معطل، نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع