نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز

نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کے چرچے اس وقت امریکا بھر میں جاری ہیں۔ چونتیس سالہ ظہران ممدانی، جو اپنی مثبت توانائی، مسکراہٹ اور عام آدمی سے جڑنے کے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں، اب نیویارک کے سیاسی منظرنامے کا سب سے نمایاں چہرہ بن چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے وہ عوام میں مقبول ہو رہے ہیں، اتنی ہی سخت تنقید کا بھی نشانہ بن رہے ہیں۔

نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو جو ان کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے ہیں، انہوں نے اُن پر الزام لگایا کہ “ممدانی نے کبھی کوئی بڑی ذمہ داری نہیں سنبھالی” جبکہ ارب پتی بل ایکمین نے اُنہیں “جعلی مسکراہٹ والا اداکار” قرار دیا۔
ان الزامات کے باوجود ظہران ممدانی کا عوامی گراف مسلسل بلند ہو رہا ہے۔

ہارورڈ انسٹیٹیوٹ آف پالیٹکس کی ایک تحقیق کے مطابق نوجوان نسل بڑی تعداد میں ممدانی کو سپورٹ کر رہی ہے۔

ایک طالبہ کا برطانوی جریدے دی گارجیئن سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ، “اگر وہ (ممدانی) جیت گئے تو میری زندگی واقعی بہتر ہو سکتی ہے۔”
ایک اور نوجوان نے کہا، “ممدانی اپنے مؤقف سے نہیں ہٹتے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔”
ممدانی کے حامیوں کے مطابق وہ عام سیاستدانوں سے بالکل مختلف ہیں۔ وہ شہر میں کرایوں، مہنگائی، خوراک اور عام شہریوں کے مسائل پر بات کرتے ہیں۔
ان کا مسلمان ہونا، فلسطین کے حق میں کھل کر بولنا اور تارکین وطن کے ساتھ کھڑا ہونا اُنہیں خاص طور پر کمزور طبقے میں مقبول بنا رہا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق ممدانی کی اصل طاقت ان کا سچ بولنے کا انداز ہے۔ وہ وہی کہتے ہیں جو وہ سمجھتے ہیں، اور یہی سچائی اُنہیں عام امریکیوں کے دلوں کے قریب لے آئی ہے۔

صحافی ایسٹیڈ ہرنن کا کہنا ہے کہ “جہاں دوسرے سیاستدان ہر بات ناپ تول کر کہتے ہیں، ممدانی دل سے بولتے ہیں۔”
حتیٰ کہ نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل، جو ابتدا میں اُن کی ناقد تھیں، انہوں نے بھی ستمبر میں ممدانی کی حمایت کر دی۔ انہوں نے کہا، “ظہران اپنے ناقدین کے سامنے وقار، ہمت اور صبر سے کھڑے رہتے ہیں۔”

نیویارک جیسے مہنگے شہر میں جہاں کرائے اور اخراجات عام شہری کی پہنچ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، ظہران ممدانی کی سادہ باتیں، انسان دوستی اور ایمانداری عوام کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو رہی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ تنقید کے باوجود، وہ اس وقت نیویارک کے میئر کے لیے سب سے آگے نظر آ رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ چینی اور روسی وزرائے اعظم کے 30 ویں باقاعدہ اجلاس کا انعقاد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نیویارک کے ممدانی کی

پڑھیں:

پولنگ اسٹیشنز پر بم دھماکوں کی دھمکیاں؛ نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع

امریکی ریاست نیوجرسی کی سات کاؤنٹیوں کے پولنگ اسٹیشنز کو بم کی دھمکیاں موصول ہونے پر ووٹنگ کا عمل معطل کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بم کی دھمکیاں برگن، ایسیکس، کیمڈن، مرسَر، ہیڈن، مڈلسیکس اور سمرسیٹ کاؤنٹی کے پولنگ مراکز کو موصول ہوئیں۔

محکمہ داخلہ سیکیورٹی کے مطابق یہ دھمکیاں موبائلز کالز اور ای میلز کے ذریعے دی گئیں جس پر ریسکیو ٹیموں کو طلب کیا گیا۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ تلاشی کے دوران کوئی دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا جس کے بعد ووٹنگ کا عمل بحال کردیا گیا۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بم دھمکیاں ووٹرز کو خوف زدہ کر کے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے لیے دی گئی تھیں۔

خیال رہے کہ یہ دھمکیاں ایسے موقع ملیں جب پڑوسی ریاست نیویارک میں تاریخی نوعیت کا میئر شپ کے لیے الیکش جاری ہے۔

جہاں پہلے مسلم میئر کی ممکنہ کامیابی کو امریکی سیاست میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

نیویارک کے میئر کے لیے مسلم امیدوار زہران ممدانی نے ان دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات جمہوریت پر حملے کے مترادف ہیں۔

خیال رہے کہ نیویارک سٹی میں جاری انتخاب کو تاریخی حیثیت حاصل ہے کیونکہ پہلی بار ایک مسلمان نژاد امیدوار مضبوط پوزیشن میں ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اگر ممدانی کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ نہ صرف نیویارک کے پہلے مسلم میئر ہوں گے بلکہ امریکی بڑے شہروں میں مسلمان قیادت کے لیے ایک علامتی کامیابی بھی تصور کی جائے گی۔

زہران ممدانی کی انتخابی مہم میں سماجی انصاف، پولیس اصلاحات، اور کم آمدنی والے طبقات کی نمائندگی جیسے نکات کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پولنگ اسٹیشنز پر بم دھماکوں کی دھمکیاں؛ نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع
  • نیویارک میں میئر کے الیکشن کے لیے پولنگ جاری، ظہران ممدانی کو برتری حاصل
  • ہم تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں: ظہران ممدانی، میئر منتخب ہوئے تو فنڈز نہیں دوں گا: ٹرمپ
  • نیو یارک میں میئر کا الیکشن آج، مسلم امیدوار ظہران ممدانی سمیت 3 امیدواروں میں کا مقابلہ
  • نیو یارک میں میئر کا الیکشن آج، مسلم امیدوار ظہران ممدانی سمیت 3 امیدواروں میں مقابلہ
  • ٹرمپ نے ظہران ممدانی کے جیتنے پر نیویارک کی فنڈنگ میں کٹوتی کی دھمکی دیدی
  • نیویارک کے میئر کا انتخاب: ظہران ممدانی کی سبقت برقرار، ووٹنگ آج متوقع
  • ظہران ممدانی میئر بنے تو نیویارک کو فنڈز دینا مشکل ہوگا، ٹرمپ کا انتباہ
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے