نیویارک کے میئر کا انتخاب: ظہران ممدانی کی سبقت برقرار، ووٹنگ آج متوقع
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
نیویارک شہر میں میئر کے انتخاب کا فیصلہ کن مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔
قبل از وقت ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد اب تقریباً 50 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز منگل کے روز شہر کے اگلے رہنما کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟
نیویارک سٹی بورڈ آف الیکشنز کے مطابق گزشتہ 9 دنوں میں 734,317 افراد نے قبل از وقت ووٹ کاسٹ کیے، جو 2021 کے میئر کے انتخابات کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہیں۔
I switched my bets from Mamdani +24 to Mamdani 50-59.
— Mason Pressler (@Press4BC) November 4, 2025
تازہ ترین ریئل کلیئر پولیٹکس کے اوسط نتائج کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی 45.8 فیصد حمایت کے ساتھ آگے ہیں۔
انہیں آزاد امیدوار اینڈریو کومو پر 14.7 پوائنٹس اور ریپبلکن کے کرٹس سلیوا پر 28.5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: ’بات نہیں مانی تو گرفتار کرلوں گا‘، ٹرمپ کی دھمکی پر ظہران ممدانی پھٹ پڑے
تاہم پیر کی رات اینڈریو کومو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی حمایت حاصل ہوئی۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ آخری لمحات کی تائید ووٹرز کے فیصلے پر کتنا اثر ڈالے گی۔
ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکا کے رکن ظہران ممدانی نے لبرل ووٹرز میں جوش پیدا کیا ہے۔
ان کے منشور میں مفت اور عالمگیر بچوں کی نگہداشت، فری بس سروس، اور کرایہ کے گھروں میں کرایہ منجمد کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے نیو یارک کے امیدوار برائے میئرشپ ظہران ممدانی کو ’کمیونسٹ پاگل‘ قرار دیدیا
نیویارک میں میئر کے انتخابات ہر 4 سال بعد ہوتے ہیں، اور کوئی بھی فرد زیادہ سے زیادہ 2 بار منتخب ہو سکتا ہے۔
جنوری 2022 سے عہدے فائر موجودہ میئر ایرک ایڈمز نے سال کے آغاز میں متعدد تنازعات کے بعد دوبارہ الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا۔
ان پر رشوت اور سازش کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جو بعد میں عدالت نے رواں برس اپریل میں خارج کر دیے تھے۔
اس سال کا الیکشن منفرد ہے کیونکہ اس میں ترقی پسند، روایتی اور قدامت پسند تینوں سیاسی قوتیں ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہیں۔
پولز کتنے درست ہیں؟تازہ ترین سروے کے مطابق ظہران ممدانی اپنے حریف اینڈریو کومو سے 3 سے 25 پوائنٹس تک آگے ہیں، اگرچہ پولز عوامی رجحان جاننے کا ذریعہ ہوتے ہیں، مگر ان میں ہمیشہ ایک غلطی کی گنجائش رہتی ہے, مختلف سرویز مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں، مثلاً غیر فیصلہ کن ووٹرز کو کس طرح شمار کیا جائے۔
متعدد پولز کے نتائج کو ملا کر دیکھنا زیادہ متوازن تصویر پیش کرتا ہے، لیکن سال کے آغاز میں ڈیموکریٹک پرائمری کے دوران پولز نے کومو کی جیت کی پیشگوئی کی تھی، جب کہ ممدانی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
پولنگ کیسے کی جاتی ہے؟ایمرسن کالج، میرسٹ کالج اور کوئنی پیاک یونیورسٹی جیسے ادارے عوامی رائے جاننے کے لیے سروے کرتے ہیں، یہ ادارے ووٹرز سے فون، ٹیکسٹ یا آن لائن رابطہ کرتے ہیں، ان سے امیدواروں کی ترجیحات، اہم مسائل اور کارکردگی سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔
سروے کے نتائج میں نمونے کے سائز اور غلطی کی حد شامل ہوتی ہے، تاکہ ان کی درستگی اور اعتبار کا اندازہ لگایا جا سکے۔
ووٹنگ کا طریقہپرائمری انتخابات میں رینکڈ چوائس ووٹنگ استعمال کی گئی تھی، لیکن عام انتخابات میں پہلے نمبر پر آنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔
فروری 2025 تک نیویارک سٹی میں 51 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز تھے، جن میں 65 فیصد ڈیموکریٹس اور 11 فیصد ریپبلکن شامل ہیں۔ تقریباً 11 لاکھ ووٹرز کسی پارٹی سے وابستہ نہیں۔ ووٹر رجسٹریشن 25 اکتوبر کو بند کر دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: نیویارک کے میئر امیدوار ظہران ممدانی کو ابتدائی جیت کے بعد اسلاموفوبیا کا سامنا
گزشتہ میئر کے انتخابات میں تقریباً 11 لاکھ ووٹرز نے ووٹ ڈالے تھے، جو کل رجسٹرڈ ووٹرز کا صرف 21 فیصد بنتے ہیں۔
پولنگ کے اوقاتپولنگ اسٹیشنز 4 نومبر کو نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے سے رات 9 بجے () تک کھلے رہیں گے۔ بعض مقامات پر اوقات میں معمولی فرق ہو سکتا ہے۔
قبل از وقت ووٹنگ 25 اکتوبر سے 2 نومبر تک جاری رہی۔ ابتدائی ووٹنگ کے مراکز کی مکمل فہرست نیویارک سٹی بورڈ آف الیکشنز کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتخابات ایرک ایڈمز ایلون مسک اینڈریو کومو ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکا ظہران ممدانی میئر نیویارکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتخابات ایرک ایڈمز ایلون مسک اینڈریو کومو ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکا نیویارک اینڈریو کومو کے مطابق میئر کے
پڑھیں:
ٹرمپ نے ظہران ممدانی کے جیتنے پر نیویارک کی فنڈنگ میں کٹوتی کی دھمکی دیدی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز دھمکی دی ہے کہ اگر ظہران ممدانی نیویارک کے میئر کے انتخاب میں 4 نومبر کو کامیاب ہوگئے تو وہ شہر کی وفاقی فنڈنگ میں کمی کر دیں گے۔
انہوں نے اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ انتخابات میں آزاد امیدوار اور سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے نیو یارک کے امیدوار برائے میئرشپ ظہران ممدانی کو ’کمیونسٹ پاگل‘ قرار دیدیا
صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ اگر ڈیموکریٹک امیدوار ممدانی منگل کے روز نیویارک سٹی کے میئر کا انتخاب جیت جاتے ہیں، تو یہ انتہائی غیر ممکن ہے کہ میں وفاقی فنڈز فراہم کروں، سوائے ان رقوم کے جو قانوناً دینا لازم ہیں۔
“If communist candidate Zohran Mamdani wins the election for mayor of New York City, it is highly unlikely that I will be contributing federal funds, other than the very minimum as required, to my beloved first home.”
US President Donald Trump pic.twitter.com/Fa24LVpTEo
— Rita Rosenfeld (@rheytah) November 4, 2025
ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی ڈیموکریٹک اکثریت والے علاقوں میں جاری منصوبوں کے لیے وفاقی فنڈز اور گرانٹس میں کمی کی کوشش کرتی رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں ظہران ممدانی کو اپنے حریف اینڈریو کومو پر برتری حاصل ہے، جو ڈیموکریٹک پرائمری میں ممدانی سے شکست کے بعد اب آزاد حیثیت میں میدان میں ہیں، جبکہ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا تیسرے نمبر پر ہیں۔
مزید پڑھیں:نیویارک کے میئر امیدوار ظہران ممدانی کو ابتدائی جیت کے بعد اسلاموفوبیا کا سامنا
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ریپبلکن امیدوار سلیوا کو ووٹ دینا دراصل ممدانی کے حق میں ووٹ دینے کے مترادف ہوگا، اس لیے ان کے حامی اینڈریو کومو کی حمایت کریں۔
’یہ یاد رکھیں، کرٹس سلیوا (جو بغیر بیریٹ کے زیادہ بہتر لگتے ہیں!) کو ووٹ دینا ممدانی کو ووٹ دینے کے برابر ہے۔ چاہے آپ کومو کو پسند کریں یا نہیں، آپ کے پاس کوئی اور راستہ نہیں۔‘
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ کی کوریج میں دوہرا معیار، ظہران ممدانی بی بی سی پر برس پڑے
صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے اینڈریو کومو کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امید رکھنی چاہیے کہ وہ اچھا کام کریں گے۔ وہ قابل ہیں، ممدانی نہیں۔
ریپبلکن رہنما مسلسل ممدانی کی امیدواری پر تنقید کر رہے ہیں۔ کچھ رہنماؤں نے ان کی شہریت کی تحقیقات اور انہیں امریکا سے بےدخل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے خود ممدانی کو ’کمیونسٹ‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں:’بات نہیں مانی تو گرفتار کرلوں گا‘، ٹرمپ کی دھمکی پر ظہران ممدانی پھٹ پڑے
ٹی وی پروگرام سی بی ایس 60 منٹس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر نیویارک کو کوئی کمیونسٹ چلائے گا، تو میرے لیے اس شہر کو زیادہ فنڈ دینا مشکل ہوگا۔
’ممدانی کے میئر بننے کی صورت میں یہ پیسہ ضائع جائے گا۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال میں نیویارک سٹی کو وفاقی حکومت سے 7.4 ارب ڈالر کی فنڈنگ ملی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر اینڈریو کومو ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پرائمری صدر ٹرمپ ظہران ممدانی فنڈز کمیونسٹ[ نیویارک