اونچ نیچ
آفتاب احمد خانزادہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بار، Keanu Reevesنے کہا: ”درد شکل بدل دیتا ہے، لیکن یہ کبھی غائب نہیں ہوتا۔ جو چیز آپ کو دکھ دیتی ہے یا توڑ دیتی ہے، آپ اس پر قابو نہیں پا سکتے، لیکن آپ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔ آپ جس چیز سے پیار کرتے ہیں اس کے لیے لڑیں، کیونکہ کوئی اور آپ کے لیے ایسا نہیں کرے گا۔ انسانوں کے مذہب، زبان، رنگ، نسل مختلف ہیں لیکن دنیا بھر کے دکھوں کا ایک ہی مذہب ہے ایک ہی رنگت اور نسل ہے اور ایک ہی زبان ہے انسان مختلف ہیں لیکن دکھ سب کے ایک جیسے ہیں ہاں ان کی شدت کم یا زیادہ ہوتی ہے جب کبھی بھی کہیں سے یہ آواز اٹھتی ہے کہ میرے دکھ سب سے زیادہ ہیں تو پھر ہمارے دکھ روتے ہیں۔
1986 میں امن کا نوبیل انعام جرمنی کے ایلی ویزیل کو دیاگیا جو بچ نکلا تھا 1945 میں اس راکھ کے ڈھیر سے جس کے شعلوں نے چھ لاکھ یہودیوں کو نا بود کر دیاتھا Auschwitzکے وقوعے کے بعد اس کا سب کچھ تباہ ہو چکا تھا اس کا خاندان نیست و نابود کر دیاگیا تھا وہ بے گھراور بے وطن تھا ایک انسان کی حیثیت میں اس کی شناخت بھی خطرے میں تھی اب وہ صرف قیدی نمبرA7713 تھا آتش ذدہ ساحل پر بیٹھا ہوا ایک بے امید، بے مستقبل ملاح کی طرح تھا جس کا جہاز تباہ ہوچکا تھا صرف یادیں باقی رہ گئیں تھیں اس نے آسمان کی طرف نظر کرکے خدا سے سوال کیا تھا ”آخر کیوں، ایسا کیوں ہونا تھا اور مجھے کیوں زندہ باقی رہ جانا تھا پیارے خدا، تیرے اپنے منتخب چھ ملین افراد موت کے منہ میں کیوں ڈالے گئے تھے تو اس وقت کہاں تھا جب انہوں نے بارہ برس کے لڑکوں کو Auschwitz میں دار پر لٹکا دیاتھا یا چھوٹے بچوں کو زندہ جلا دیا تھا اس وقت اس کی عمر 17سال تھی او وہ سترہ بر س کا مگر فریادوں کا تنہا پیمبر بن گیا تھا اس نے کہاتھا ”تم سب جو گذرے جارہے ہو کیا یہ سب تمہارے نزدیک کچھ نہیں ہے ٹہرو اور دیکھو اگر کہیں میرے غم جیسا کوئی غم ہے بھی”۔ محتر م ایلی ویزیل آپ کے دکھ اپنی جگہ بہت زیادہ ہیں آپ کے درد کی شدت یقینا بہت زیادہ ہوگی لیکن محترم ہمارے دکھوں کی شدت آپ کی شدت سے کسی بھی صورت کم نہیں ہے اسے بیان کرنے کے لیے ایک نئی لعنت ایجاد کرنی ہوگی اس لیے کہ ہمارے دکھ در د کی شدت موجودہ الفاظوں سے کہیں زیادہ ہے ہمارے تکلیفیں موجود لفظوں کی چیخوں سے زیادہ دردناک اور وحشت ناک ہیں ہماری اذیتوں کی ٹیسیں موجودہ لفظوں سے کہیں زیادہ اذیت ناک ہیں آپ تو چھ ملین افراد کی موت پر تڑپ گئے تھے یہاں تو 25 کروڑ افراد زندہ جل رہے ہیں یہاں تو25 کروڑ افراد سولی پہ لٹکے ہوئے ہیں جو نہ تو زندہ ہیں اور نہ ہی مردہ ہیں آئیں ۔ ذراتاریخ کے اندر سفر کرتے ہیں۔ طاقت کے نشے میں چور بادشاہ اشوک جب اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر کالنگا کے میدان میں اپنی فتح کا نظارہ کرنے کے لیے نکلا تو اس کی نگا ہوں کے سامنے دور دور تک پھیلا ہوا میدان تھا جس میں ایک لاکھ سے زیادہ سپاہیوں کی لاشیں بکھری پڑی تھیں۔ مردار خور پرندے ان پر اتر آئے تھے بہت سے ان میں نیم مر دہ تھے کراہتے ہوئے اور پانی مانگتے ہوئے قریب کی بستیوں سے عورتیں آن پہنچی تھیں جو میدان جنگ میں بکھری ہوئی لاشوں میں اپنے رشتے ڈھو نڈ تی تھیں اور آہ و بکا کررہی تھیں۔ بادشادہ اشوک نے اپنا چہرہ آسمان کی طرف اٹھایا اور نوحہ کیا اس کا گریہ تاریخ میں محفو ظ ہے۔ محترم ایلی ویزیل تاریخ میں کا لنگا کے میدان سے آج بھی آہ و بکا کی آوازیں آتی ہیں۔ آج بھی ایک لاکھ سپاہیوں کی لاشیں کالنگا کے میدان میں بکھری پڑی ہیں ۔آپ کے لیے یہ عرض ہے کہ آج ہماری حالت کسی بھی طرح سے ان عورتوں سے کم نہیں ہے جو کالنگا کے میدان میں آہ و بکا کررہی تھیں۔ آپ اور کچھ نہ کریں صرف ہمارے ملک کی غرباؤں کی بستیوں میں گھوم کر دیکھ لیں۔ ان کے گھروں میں جھانک لیں ان کے نوحے سن لیں ،ان کے ماتم کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں ،ان کے گر ئیے ان ہی کی زبانی سن لیں پھر جو فیصلہ آپ کریں گے ہمیں منظور ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ ان منظروں اور آوازوں کے بعد فیصلہ کرنے کے قابل بھی رہتے ہیں یا نہیں۔سنتے ہیں کہ چڑیلیں کسی سے چمٹ جائیں تو بڑی مشکل سے جان چھوڑتی ہیں لیکن جان چھوڑ دیتی ہیں یہ جو دکھ ہوتے ہیں ۔یہ جب کسی سے چمٹتے ہیں تو پھر کبھی اس کی جان نہیں چھوڑتے جب تک کہ اس کی جان نہ نکل جائے۔
آئیں ہم اپنے دکھوں کے ذمہ داروں کا تعین کرتے ہیں (١) پہلا گروپ۔ اس گروپ میں تمام بڑے بڑے جاگیر دار، سردار، پیر شامل ہیں جن کی سو چ یہ ہے کہ جب تک عام آدمی ہمارا غلام رہے گا ہماری جاگیریں، سرداری، پیری صحیح سلامت اور محفوظ رہیں گی۔ اس لیے انہیں بے بس رکھو ان کی عزت نفس ہر وقت پامال کرتے رہو انہیں ذلیل کرتے رہو اورانہیں ان کے تمام حقوق سے محروم رکھو ان کی حالت جانوروں سے بدتر رکھو۔ دوسرا گروپ۔جس میں صنعت کار، تاجر، بزنس مین، سرمایہ دار، بلڈرز اور کاروباری حضرات
شامل ہیں۔ یہ تمام حضرات بظاہر بہت مہذب، شائستہ نظر آتے ہیں سوٹوں میں ملبوس خو شبوؤں میں ڈوبے لیکن اگر آپ ان کے اندر جھانک کر دیکھیں تو دہشت زدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہونگے ۔ان کا سب کچھ صرف اور صرف پیسہ ہے یہ کسی تعلق، رشتے، احساس، جذبات کو نہیں مانتے اور نہ ہی ان کا انسانیت سے کوئی دور دور تک تعلق ہے۔ان کا مذہب، ایمان، دین سب پیسہ ہے (٣) تیسر ا گروپ۔اس گروپ میں علمائ، مشائخ اور ملاشامل ہیں آج ہمارا ملک جو مذہبی انتہا پسندی کی آگ میں جل رہا ہے اس کی ساری کی ساری ذمہ داری ان پر ہی عائد ہوتی ہے ہمارے آدھے سے زیادہ دکھوں کے ذمہ دار یہ ہی ہیں ۔یہ حضرات ہماری جہالت سے جتنا فائد ہ اٹھا سکتے تھے اٹھارہے ہیں ،ہماری آدھی سے زیادہ آبادی ان ہی کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔ (٤) چوتھا گروپ۔ جس میں سیاست دان، بیورو کریٹس، اعلیٰ افسران شامل ہیں ان کے متعلق جتنی بھی بات کی جائے کم ہے اس گروپ کی اکثریت نے ہی ملک کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے جتنا یہ ملک کو لوٹ سکتے تھے لوٹ چکے ہیں اور لوٹ رہے ہیں اور ابھی تک ان کے پیٹ نہیں بھرے ہیں ۔ شیطان اگر دنیامیں کسی سے ڈرتا ہے تو وہ یہ ہی حضرات ہیں سب سے زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ بظاہر یہ سب گروپس مختلف اور الگ الگ اپنی اپنی کاروائیوں میں مصروف نظرآتے ہیں لیکن اگر باریک بینی کے ساتھ دیکھا جائے تو یہ تمام گروپس اندر سے ایک ہی ہیں ان سب کو ایک دوسرے کی مکمل مدد اور حمایت حاصل ہے ان سب کاایک ہی مقصد ہے کہ جتنا فائدہ اٹھا سکتے ہو اٹھا تے رہو اور اپنے اقتدار کے سو رج کو کبھی غروب مت ہونے دو اور 25 کروڑ پاکستانیوں کو جتنے دکھ اور دے سکتے ہو دیتے رہو دیتے رہو دیتے رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ہیں لیکن سے زیادہ کے میدان ایک ہی کے لیے کی شدت
پڑھیں:
ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-24
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارے 9ٹاؤنز چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر کی کارکردگی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہے، ہم تو چاہتے ہیں کہ تعلیم،صحت، عوامی خدمت اور تعمیر وترقی میں مقابلہ ہولیکن پیپلزپارٹی کا ان کاموں سے کوئی تعلق نہیں، کراچی کے اداروں اور وسائل پر قابض صوبائی حکومت نے کراچی کو صرف کھانے کمانے اور مال بنانے کا ذریعہ بنارکھا ہے، وسائل تو لیتی ہے لیکن مسائل حل نہیں کرتی،اختیارات و وسائل کی کمی کے باوجود ہمارے تمام ٹاؤنز میں تعمیر وترقی کا سفر شروع ہوچکا ہے، ہمارا عزم ہے کہ اختیارات سے بڑھ کر عوامی خدمت کا عمل جاری رکھیں گے،پیپلزپارٹی رکاوٹیں ڈالنے کے بجائے ٹاؤن،یوسیز کو فنڈز دے، فارم 47والی حکومت اور قبضہ میئر شپ کو تسلیم نہیں کرتے، کراچی کے ترقیاتی منصوبے تو شروع ہوجاتے ہیں لیکن مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے، ریڈ لائن کے نام پر پوری یونیورسٹی روڈ کو کھود کر رکھ دیا ہے، کریم آباد انڈر پاس اور گرین لائن کا بقیہ حصہ مکمل نہیں کیا جارہا،انفرااسٹرکچر تباہ حال، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی لیکن ای چالان کے نام پر اہل کراچی کے جیبوں پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، کراچی کو لوٹنے و تباہ و برباد کرنے والا وڈیرہ شاہی مائنڈ سیٹ اب مزید نہیں چلے گا،سسٹم کو اب خیرآباد کہنے کا وقت آگیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی ایم سی نارتھ ناظم آباد کے تحت پارک بارہ دری بلاک Aمیں نارتھ ناظم آباد کے عوام کے لیے تکمیل شدہ اور آئندہ کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب و پریس بریفنگ اور ٹی ایم سی نیو کراچی کے تحت پاور ہاؤس چورنگی سے نیو کراچی نمبر 3تک نئی تعمیر شدہ سڑک کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے آئندہ کے منصوبوں کے حوالے سے تختی کی نقاب کشائی بھی کی اور نیو کراچی میں معروف نعت گو شاعر اعجاز رحمانی کے نام سے منسوب سڑکوں کا افتتاح کیا۔ تقریب سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،امیر ضلع شمالی طارق مجتبیٰ، ٹاؤن چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی، سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجود تھے۔نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے چیئرمین عاطف علی خان نے صحافیوں کو پریس بریفنگ دی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیرسید وجیہ حسن، وائس چیئرمین ضیا جامعی،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری سمیت ذمے داران اور علاقہ مکینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔حافظ نعیم الرحمن نے ٹاؤن چیئرمین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان اور ٹاؤن چیئرمین نیو کراچی محمد یوسف اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں بھی انہوں نے منصوبہ بندی اور محنت سے اپنے اپنے ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا۔ اگلے چند مہینوں میں تمام گلیوں اور بلاکس میں ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کیا مگر سندھ حکومت نے اختیارات کی منتقلی میں رکاوٹیں ڈال کر جمہوریت کے اصولوں کی نفی کی، پیپلز پارٹی نے شہر کے تمام بلدیاتی اداروں کو مفلوج کر دیا ہے، یہاں تک کہ کچرا اٹھانے سے لے کر سڑکوں کی تعمیر تک کے اختیارات بھی ٹاؤنز کو نہیں دیے گئے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن جاری ہے جبکہ عوامی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز میں اب ترقی کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ نارتھ ناظم آباد میں برسوں پرانے نکاسی آب کے مسائل حل کیے گئے ہیں، سڑکوں اور گلیوں کی کارپٹنگ،پارکس، اسکولز اور ڈسپنسریز کی بہتری بھی ترجیحی بنیادوں پر کی جا رہی ہے۔ نارتھ ناظم آباد کے سرکاری اسکولوں کو ماڈل اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا تاکہ متمول طبقہ بھی ان میں اپنے بچوں کو فخر سے داخل کروائے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، مگر سندھ حکومت صرف چند سو بسیں لا کر عوام کو دھوکا دے رہی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پورا شہر چنگ چی رکشوں اور موٹر سائیکل پر چل رہا ہے، خواتین،بزرگ اور طلبہ و طالبات روزانہ شدید اذیت کا شکار ہوتے ہیں،ای چالان کے نام پر شہریوں سے ہزاروں روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی خدمت و دیانت، تعمیر و ترقی اور عوامی حقوق کی جدوجہد کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔ ہم حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’بنو قابل‘‘ پروگرام نوجوانوں کے لیے ایک انقلابی منصوبہ ہے، جو لاکھوں نوجوانوں کو باصلاحیت اور خود کفیل بنانے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے۔ یہ پروگرام لسانی و علاقائی تفریق کے بغیر ملک بھر کے نوجوانوں کو ایک لڑی میں پرو رہا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے نیو کراچی میں نئی سڑک کی تعمیر و افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بے شمار ایسی چیزیں جو ٹاؤن کے ماتحت نہیں ہے، اس کے باوجود ہمارے ٹاؤن اپنے بجٹ سے کام کروارہے ہیں۔وہ کام جس کی براہ راست ذمے داری واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی ہے، وہ کام بھی ٹاؤن کی ٹیم کررہی ہے۔ جماعت اسلامی اس وقت شہر کراچی میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ اور سیٹیں دیں۔ پیپلز پارٹی نے اسٹبلشمنٹ کی مدد سے جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستیں چھینی۔ ہمارے 4ٹاؤنز اور میئر شپ میں ڈاکا ڈالا،عوام کو آئندہ ہمیں ووٹ بھی بڑے پیمانے پر ڈالنے ہوں گے اور ووٹ کا تحفظ بھی کرنا ہوگا۔اسی طرح مینڈیٹ کا تحفظ اور شہر میں تعمیر و ترقی ہوسکتی ہے۔جماعت اسلامی صرف دعوے نہیں کرتی بلکہ موقع ملتا ہے تو کام کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کی پوری ٹیم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے اور بقیہ اختیارات بھی حاصل کریں گے۔ظالمانہ نظام کو بدلنے کی جدوجہد کو تیز کرنی ہے۔ ظلم کے اس نظام میں چند لوگوں کی اجارہ داری ہے۔انگریز کے بنائے ہوئے نظام کو بدلنا ہوگا۔21، 22اور 23 نومبر کو نظام کی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کے لاہور اجتماع عام میں شرکت کریں۔ محمد یوسف نے کہاکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کو نیو کراچی ٹاؤن آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔آج نیو کراچی ٹاؤن میں تعمیر و ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔آج تک صوبائی حکومت نے ترقیاتی فنڈ کی مد میں ایک ٹکا بھی نہیں دیا۔ ہم قابض مئیر مرتضیٰ وہاب کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور نیو کراچی ٹاؤن میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا کے ایم سی سے مقابلہ کرلیں۔ قابض مئیر واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے چیئرمین ہیں، ان کا کام ہے کہ وہ شہریوں کو بلا تفریق پانی فراہم کریں۔ آج سے 2 سال قبل ہر طرف تباہی و نا اہلی نظر آ رہی تھی۔ ہم نے اہلیان نیو کراچی کو واٹر پارک کا تحفہ 8 ہزار سے زائد اسٹریٹ لائٹس لگائیں۔ 10 لاکھ اسکوائر فٹ پیور بلاکس لگائے اور گلیوں کو پکا کیا ہے۔ نیو کراچی ٹاؤن کو سوئی سدرن کی طرف سے دی گئی رقم پر سب سے زیادہ پریشانی قابض مئیر مرتضیٰ وہاب کو ہوئی۔نیو کراچی ٹاؤن کے سرکاری اسکولز میں بچوں کے لیے ڈیکس موجود نہیں تھیں۔ ہم 30 کمروں پر مشتمل ماڈل اسکول بنانے جارہے ہیں اورمزید 2 اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ اسکولوں کے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے لیپ ٹاپ کی تقسیم اورکاپیاں،کتابیں وبیگز بھی مفت فراہم کیے گئے،ہمارے ٹاؤن کے ایسے ملازمین و افسران جو اپنے واجبات کے لیے پریشان تھے، انہیں اب تک 10 کروڑ روپے کے واجبات ادا کیے جاچکے ہیں۔ گزشتہ 20 سال سے جن گھرانوں کو لائن میں پانی نہیں ملا کرتا تھا انہیں پانی پہنچایا۔ہم نے 9 کروڑ روپے سیوریج کے مسائل پر خرچ کیے ہیں جبکہ سیوریج کا کام واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کا کام ہماری ذمے داری نہیں ہے۔ہمارا عزم ہے کہ آئندہ دنوں میں 600 گلیوں پر پیور بلاکس لگائے جائیں گے۔ 600 گلیوں میں سے 100 سے زائد گلیاں مکمل ہوچکی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن بارہ دری بلاک Aمیں ٹی ایم سی نارتھ ناظم آباد کے تحت عوام کے لیے تکمیل شدہ اور آئندہ کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں