جب تک چالان زیادہ نہیں ہو گا، ہم ٹھیک بھی نہیں ہوں گے: نثارکھوڑو
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
نثار کھوڑو—فائل فوٹو
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا ہے کہ جب تک چالان زیادہ نہیں ہو گا، ہم ٹھیک بھی نہیں ہوں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاشت کار 2 سال سے مصیبت میں ہیں، موسمی حالات کی وجہ سے فصلوں کو نقصان ہوا۔ کاشت کار سندھ کے ہر ضلع میں احتجاج کر رہے ہیں کہ مناسب قیمتیں نہیں ملتیں، سندھ حکومت بھی اکثر کہتی رہتی ہے کہ فصلوں کی قیمتیں ٹھیک نہیں۔
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں مہاجر ہوں، ہم سب پاکستانی ہیں، مجھے افسوس ہے کہ گورنر نے اپنے ساتھ مہاجر لکھ دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر آپ ریٹ مقرر نہیں کر سکتے تو فصلیں نجی ایکسپورٹر کے حوالے نہ کریں، سنا ہے کہ اس سال فصلیں کچھ بہتر ہوں گی، میں وزیرِ اعظم کو کاشت کاروں کے حوالے سے خط بھی لکھوں گا۔
صدر پیپلز پارٹی سندھ نے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت کو آر بی او ڈی پر توجہ دینی چاہیے، چیئرمین پی اے سی کی حیثیت سے بھی کہہ چکا ہوں کہ منصوبے کو آگے بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ کینالز کا بڑا مسئلہ تھا جسے ہم نے مناسب انداز سے حل کیا، ہم نے مشترکہ مفادات کونسل سے کینالز کا منصوبہ مسترد کروایا، ہم نے اٹھارہویں ترمیم پاس کروانے کے لیے ایک نیشنل کمیٹی بنائی تھی۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ 27 ویں ترمیم سے متعلق پیپلز پارٹی نے سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے، اس میں فائنل ہو جائے گا اور پارٹی پالیسی سامنے آ جائے گی، میں اٹھارہویں ترمیم کے رول بیک کے خلاف ہوں۔
صدر پی پی سندھ نثار کھوڑو نے کہا کہ کراچی کی حالت پہلے سے بہتر ہے، نئے صوبے نہیں بننے جا رہے، پی اے سی نے سوا سال میں 26 ارب روپے واپس کروا کر دیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نثار کھوڑو نے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔