سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پاکستانی فوج کو خبردار کیا اور افغانستان کی حمایت کی پیشکش کی۔ یہ ویڈیو زیادہ تر افغان اور بھارتی حامی صارفین کی جانب سے شیئر کی گئی تھی۔

روسی صدر پیوتن کی پاکستان اور پاک فوج کو کھلی اور براہ راست دھمکی، اب اگر افغانستان پر حملہ کیا تو جواب صرف کابل سے نہیں ملے گا، ماضی قریب میں تو ہمیں اتنے سنگین نتائج کی دھمکی کسی نے نہیں دی، پاکستان کیلئے بہت نازک اور خطرناک صورتحال ہے، یہ صرف روس کا موقف نہیں چین کا بھی یہی… pic.

twitter.com/fWB0VhGNvo

— Zafar Naqvi (@ZafarNaqviZN) October 29, 2025

حقائق کی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ویڈیو جعلی ہے۔ اصل ویڈیو میں پیوٹن امریکی پابندیوں پر بات کر رہے تھے اور اس میں پاکستان یا افغانستان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ وائرل ویڈیو کو اے آئی کی مدد سے تبدیل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی خبروں اور ڈیپ فیک سے اب ’ڈیسی‘ نمٹے گی

ایسی جعلی ویڈیوز بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) استعمال کی جاتی ہے، جو کسی شخص کے چہرے یا آواز کو بدل کر نیا مواد تخلیق کرسکتی ہے۔ اس طرح کی ویڈیوز بظاہر اصلی لگتی ہیں لیکن حقیقت میں یہ نقلی ہوتی ہیں۔

جعلی ویڈیوز سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوتی ہیں؟

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ جعلی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کیسے ہوتی ہیں؟ جب وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی تو ماہرین نے بتایا کہ یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر ایک ہی وقت میں پھیلائی جاتی ہیں۔ اس کام کے لیے یونیورسٹی کے طلبہ یا دیگر نوجوانوں کو چند ہزار روپے کے عوض کئی جعلی اکاؤنٹس دیے جاتے ہیں تاکہ وہ بیک وقت ویڈیوز پوسٹ کریں۔ عام طور پر ہر فرد کو 10 سے 15 اکاؤنٹس دیے جاتے ہیں اور اسی کے ذریعے جعلی ویڈیوز پھیلائی جاتی ہیں۔ یہ عمل ٹوئٹر پر مخصوص ہیش ٹیگز کے ساتھ کیا جاتا ہے تاکہ وہ ٹرینڈ بن جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیپ فیک پورن ویب سائٹس تک رسائی میں کون سا ملک سب سے آگے؟

ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈیپ فیک ویڈیوز بنانے کے لیے مختلف سافٹ ویئرز کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں ’الیون‘ اور ’فری پک‘ جیسے سافٹ ویئرز شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان افغانستان پاکستان افغانستان تعلقات روسی صدر ولادیمیر پیوٹن

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان افغانستان پاکستان افغانستان تعلقات روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز جعلی ویڈیو کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے باہر عسکری سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی

کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کی۔

کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔

امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔

افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔

اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔

کابل یونیورسٹی میں بڑا اجتماع
ملک بھر کے 34 صوبوں سے 1000 علما و مشائخ کی شرکت
افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی
خلاف ورزی کرنے والے افراد کو باغی اور مخالف تصور کیا جائے گا
پانچ نکاتی قرارداد منظور pic.twitter.com/gpsoVjdqgQ

— افغان اردو (@AfghanUrdu) December 10, 2025


پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ دوحہ اور ترکی کی ثالثی سے امن پر عارضی طور پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران افغان علما کی قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ہم افغان علما کے بیان کا جائزہ لینے کے لیے اسے دیکھیں گے لیکن اس کے باوجود ہم افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہیں گے۔

امیر خان متقی نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان پہلے سے زیادہ متحد اور ہم آہنگ ہیں، علما کے فتوے کی بنیاد پر موجودہ نظام کا تحفظ صرف سکیورٹی فورسز کی ذمہ داری نہیں بلکہ تمام شہریوں کا مشترکہ فرض ہے۔

افغان وزیر خارجہ کے مطابق کی قرارداد کی بنیاد پر اسلامی ممالک کو باہمی اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، پہلے کی طرح علما نے ایک بار پھر نصیحت کی ہے کہ مسلمانوں کو باہمی اتحاد اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کی روش برقرار رکھنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بگرام ایئربیس پر فوجی ساز و سامان کی تیاری کا طالبان رجیم کا پروپیگنڈا بے نقاب
  • پیوٹن سے ملاقات میں انتظار پر جھوٹی خبر؟ آر ٹی انڈیا نے وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق پوسٹ حذف کر دی
  • افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات
  • اشک آباد، شہباز شریف اور پیوٹن کی ملاقات میں دیر تک ہاتھ ملے رہے
  • شہباز شریف اور پیوٹن دیر تک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کھڑے رہے
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • ایکس پر عمران خان بارے لکھنے پر پوسٹ کی رسائی محدود کردی جاتی ہے، جمائمہ خان
  • افغانستان سے باہر عسکری سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • پاکستان اور افغانستان سفارت کاری سے مسائل حل کریں‘روسی سفیر