ہم انسان یعنی ہومو اسپین ارتقا کے ذریعے وجود میں آئے۔ سائنس یہ بھی ثابت کر چکی ہے کہ سب انسان ایک مرد اور ایک عورت کی اولاد ہیں۔ زمین پر زندگی کا آغاز 4ارب سال پہلے ہوا لیکن ذرا ٹھہریں زندگی بیکٹیریا کی شکل میں 20ارب سال پہلے وجود میں آچکی تھی۔ زندگی کی رونقیں جو ہم دیکھتے ہیں جانوروں اور پودوں کی شکل میں اس کا آغاز 50کروڑ سال پہلے ہوا۔
40کروڑ سال پہلے درخت وجود میں آئے 25کروڑ سال پہلے ڈائنوسار وجود میں آئے اور 65لاکھ سال پہلے ان کا خاتمہ ہوا۔ اس کے بعد میملز پھولدار پودوں نے جنم لیا۔ 25لاکھ سال پہلے افریقہ میں بندر نما حیوانوں کے ارتقا کی وجہ سے انسان نما مخلوقات ظاہر ہونے لگیں۔ ان انسانوں کی بہت سی اقسام ظاہر ہو چکی ہیں۔ اور آج سے ڈھائی لاکھ سال پہلے ہومواسپین یعنی ہم انسانوں کا ظہور ہوا۔
ان SPECIESانسانوں کی پرانی اقسام کے بارے میں یہ بات کنفرم ہے کہ گوریلے اور چمپیزی کی طرح ان کا آغاز بھی افریقہ میں ہوا۔ لیکن ہومواسپین سب سے پہلے کہاں ظاہر ہوئے اس بات پر سائنسدانوں کا اختلاف تھا۔ کیونکہ ہومواسپین کے وجود میں آنے سے بہت پہلے ہی انسانوں کی دوسری SPECIESاقسام افریقہ سے نکل کے زمین کے دوسرے خطوں میں پھیل چکی تھیں۔ اور بہت سے سائنسدان ایسا مانتے تھے کہ مختلف علاقوں کے انسان آپس میں میل ملاپ اور جنسی تعلق رکھتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان مختلف انسانوں کے DNAمکس ہوتے گئے۔
یعنی 14مختلف SPECIES۔ لیکن گذشتہ 30سال میں جینٹک میں ریسرچ نے بتایا کہ بنی نوع انسان کا آغاز ایک ہی وقت اور ایک ہی جگہ پر ہوا تھا جو کہ براعظم افریقہ ہے۔ پھر آہستہ آہستہ انسانوں کے چھوٹے گروپوں نے افریقہ سے مائی گریٹ کر کے باقی دنیا کو آباد کیا۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ دنیا بھر میں انسانوں کی سب سے زیادہ جینٹک ورائٹی افریقہ میں ملتی ہے۔
جیسے جیسے ہم افریقہ سے باہر جاتے ہیں یہ ورائٹی کم ہوتی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر دنیا کے لمبے قد کے انسان افریقہ کے واٹو سی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں اور سب سے چھوٹے قد کے انسان یعنی بونے بھی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانوں کی سب سے زیادہ جینٹک ورائٹی ہمیں افریقی آبادی میں ملتی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بنی نوع انسان کی شروعات افریقہ سے ہوئی تھی اور غیر افریقی لوگ دراصل ان تھوڑے افراد کی اولاد ہیں۔ جو اپنے ساتھ انسانی جینز کے بڑے ذخیرے کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ لے کر افریقہ سے باہر گئے تھے۔
انسانی آباؤ اجداد کے علم کو GENEALOGY کہا جاتا ہے اور اس کا اہم ترین ثبوت DNAسے آتا ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ جانیں کہ DNAاصل میں ہے کیااور یہ کیسے کام کرتا ہے؟انسان کا جسم 37ہزار ارب سیلز سے مل کر بنا ہے۔ ہر سیل کے مرکز میں ایک نیو کلیس ہوتا ہے۔ اور اس نیوکلیس میں ایک بہت زبردست مولیکیول پایا جاتا ہے جسے DNAکہتے ہیں۔
اس کا سب سے حیرت انگیز کام ایک نئے انسان کی تخلیق ہے۔ نیا انسان بننے کا عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب دوچھوٹے چھوٹے سیکس سیل، ایگز اور سپرم آپس میں ملتے ہیں۔ ایگ اور سپرم میں عام سیل کی نسبت DNAکی مقدار آدھی ہوتی ہے۔ لیکن ان دونوں کے ملتے ہی انسان کا DNA مکمل ہو جاتا ہے۔ اور اس ملاپ کے بعد یہ جادوائی مولیکیول اپنا کام "انسان بنانا" شروع کر دیتا ہے۔ DNAمیں نہ صرف ایک انسان کو بنانے کا مکمل نقشہ موجود ہوتا ہے بلکہ اسکی تعمیر بھیDNAخود ہی کرتا ہے۔ سیکس سیل بنانے کے لیےDNAکو دو حصوں میں تقسیم ہونا پڑتا ہے۔ اس لیے سیکس سیل کو خوبصورتی سے تہہ لگا کر لپیٹا جاتا ہے اور اس کو کروموزوم کہتے ہیں۔
کل ملا کر انسان کے سیل میں46کرموزوم بنتے ہیں جو 23جوڑوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔ اب چونکہ آنے والی نسل کو ایک PARENT سے آدھا DNAچاہیے ہوتا ہے۔ "لیکن الگ ہونے سے پہلے کروموزوم کے یہ جوڑے آخری دفعہ HUG یعنی گلے ملتے ہیں۔ اور نشانی کے طور پر آپس میں تھوڑا بہتDNAایکسچینج بھی کر لیتے ہیں۔
شرارتی کہیں کے"مائی ٹو کون ڈریا سیل میں موجود چھوٹے چھوٹے کیپسول ٹائپ سٹرکچر ہوتے ہیں جو سیل کو پاور سپلائی کرتے ہیں۔ "اس DNAکی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف ماں سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ مائٹو ٹوکون ڈریا صرف ایگ سیل سے بنتا ہے اور یہ ہمیں ہماری ماں سے ملتا ہے۔ اور ہماری ماں کو ان کی ماں سے اور ان کی ماں کو انکی ماں پرنانی سے۔ اور جن ماؤں کی بیٹیاں نہیں ہوتیں ان کا مائی ٹوکون ڈریا سیل DNAبیٹوں کے ساتھ ہی فنا ہو جاتا ہے۔ جانیں بیٹیوں کی عظمت کو"
افریقہ ہمارے آباؤ اجداد کی جنم بھومی ہے۔ یعنی انسان کے آباؤ اجداد کی سرزمین جن کا آغاز افریقہ سے ہوا۔ کیونکہ انسان کے آباؤ اجداد کالے تھے اس لیے ہمیں چاہیے کہ کالوں کے بارے میں ہم اپنے تعصبات کا خاتمہ کریں۔
افریقہ سر زمین مقدس ہے تمام دنیا کے انسانوں کے لیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانوں کی افریقہ سے سال پہلے کے انسان کا آغاز ہوتا ہے جاتا ہے اور اس
پڑھیں:
25 سال ہوگئے باہر ڈنر نہیں کیا: سلمان خان کا انکشاف
بالی وڈ دبنگ اسٹار سلمان خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 25 سالوں سے باہر ڈنر نہیں کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جدہ میں 2 روز قبل ریڈ سی فیسٹیول کے دوران کی گئی گفتگو میں سلمان خان نے بتایا کہ میری زندگی صرف اور صرف اپنے کام اور سفر پر مرکوز ہے۔
دبنگ اسٹار کا کہنا تھا کہ ’25 سے 26 سال ہوگئے میں کہیں باہر ڈنر پر نہیں گیا، گھر سے شوٹنگ، شوٹنگ سے گھر اور گھر سے ائیرپورٹ، ائیرپورٹ سے ہوٹل اور ہوٹل سے یہاں( جدہ) اور اس کے بعد ایک بار پھر واپس اپنی شوٹنگ پر چلاجاؤں گا، بس یہی میری زندگی ہے‘۔
سلمان خان نے مزید کہا کہ ’میری زندگی کا بیشتر حصہ میری فیملی اور دوستوں کے درمیان گزرا ہے، ان دوستوں میں سے کافی نکال گئے، بس اب صرف 4 سے 5 دیرینہ دوست باقی رہ گئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں یا تو آپ گھومنا پھرنا چاہتے ہوں یا پھر لوگوں کی طرف سے ملنے والا پیار اور عزت اور جس کیلئے میں اتنی محنت کرتا ہوں‘۔