data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) گڈانی کے قریب پاکستان نیوی‘ پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور کلکٹریٹ آف کسٹمز (انفورسمنٹ) کی مشترکہ کارروائی کے دوران تقریباً 500 کلوگرام آئس (میٹا میتھامفیٹامین) اور 3ہزار 500غیر ملکی شراب کی بوتلیں ضبط کی گئیں جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت تقریباً 13کروڑ 20لاکھ امریکی ڈالر بتائی گئی ہے جو کہ پاکستانی روپے میں تقریباً 37 ارب روپے کے برابر بنتی ہے۔ ایف بی آر کے مطابق غیر ملکی شراب کو پاکستان اسمگل کیا جا رہا تھا جبکہ منشیات کی یہ کھیپ بین الاقوامی منزل کے لیے روانہ کی جا رہی تھی۔ کلکٹریٹ آف کسٹمز (انفورسمنٹ) گڈانی نے ضبط شدہ سامان کو باضابطہ طور پر تحویل میں لے لیا۔ ایف بی آر نے کہا کہ یہ کامیاب کارروائی پاکستان نیوی، میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور ایف بی آر کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ پاکستان کی سمندری حدود کو اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جا رہے ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

فتنہ الخوارج منشیات کی اسمگلنگ سے فنڈنگ حاصل کر رہے ہیں، عدم استحکام پھیلا رہے ہیں: آئی جی ایف سی

وادی تیراہ اس وقت سہولیات کی شدید کمی، سکیورٹی مسائل اور انتظامی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور (نارتھ خیبر پختونخوا) میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج علاقے میں بدامنی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ سے مالی وسائل حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی افغانستان کے ساتھ سرحد کی مجموعی لمبائی 1224 کلومیٹر ہے، جن میں سے تقریباً 717 کلومیٹر کی نگرانی فرنٹیئر کور کی ذمہ داری ہے۔ اس سرحدی پٹی میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ شامل ہیں، جہاں نگرانی ایک بڑا چیلنج ہے۔ آئی جی ایف سی کے مطابق دراندازی روکنے کے لیے حساس مقامات پر جدید کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں۔
میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا کہ سرحد اسی وقت مکمل طور پر محفوظ ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے اس کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلی مرتبہ باقاعدہ باڑ لگائی گئی ہے، جس کے بعد اب اسے ایک عملی طور پر بین الاقوامی سرحد کہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس تشویشناک صورتحال کی طرف بھی توجہ دلائی کہ وادی تیراہ کی پوری آبادی کی نگرانی کے لیے اس وقت صرف تین پولیس اہلکار موجود ہیں، جو انتظامی مسائل کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس موقع پر ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر کے دائرے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس یا کوئی سرکاری اسپتال موجود نہیں۔ علاقے میں سرکاری اسکول اور اساتذہ کی بھی شدید کمی ہے۔ ان کے مطابق فرنٹیئر کور کے زیرِ انتظام 16 اسکول قائم کیے گئے ہیں، جہاں ایف سی نے اپنی مدد آپ کے تحت اساتذہ بھرتی کیے ہیں۔
کرنل وقاص نے مزید کہا کہ وادی تیراہ میں کوئی اسپتال نہ ہونے کے باعث معمولی طبی سہولت کے لیے بھی مقامی لوگ فرنٹیئر کور سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں، حتیٰ کہ ایک انجکشن کے لیے بھی ایف سی کی مدد لی جاتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سندھ رینجرز، نان کسٹم اسمارٹ فونز کی اسمگلنگ ناکام، سیکڑوں فونز برآمد
  • سندھ رینجرز کی کارروائی، نان کسٹم پیڈ اسمارٹ فونز کی اسمگلنگ ناکام
  • ایف آئی اے نے جعل سازی کے ذریعے بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام بنادی، 2 مسافر آف لوڈ
  • گڈانی کے قریب اسمگلنگ کیخلاف کارروائی، 37 ارب روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد؛ ایف بی آر
  • پاکستان نیوی، ایف بی آر اور کسٹمز کی کارروائیاں، اربوں روپے مالیت کی منشیات ضبط
  • فتنہ الخوارج منشیات کی اسمگلنگ سے فنڈنگ حاصل کر رہے ہیں، عدم استحکام پھیلا رہے ہیں: آئی جی ایف سی
  • گلگت میں قتل کیس کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش ناکام، ملزمان گرفتار
  • لاہور: 13 سالہ طالبعلم سے بدفعلی کی کوشش ناکام، آن لائن ٹیکسی ڈرائیور گرفتار
  • لاہور: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی پاکستان نیوی وار کالج میں میری ٹائم سیکورٹی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں