وادی تیراہ میں سہولیات کا فقدان، سیکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
وادی تیراہ میں سہولیات کا فقدان ،سکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا،وادی تیراہ میں ابتر صورتحال صوبائی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کی بدترین مثال ہے۔
آئی جی ایف سی خیبرپختونخوا نارتھ نے کہا کہ فتنہ الخوارج عدم استحکام کو فروغ اور منشیات کی سمگلنگ سے پیسہ وصول کرتےہیں، خیبرپختونخوا کی افغانستان کیساتھ 1224 کلومیٹر کی طویل سرحد موجود ہے۔
آئی جی ایف سی نے کہا کہ فرنٹیئر کور کے پاس تقریباََ 717 کلومیٹرکی سرحد موجود ہے جس میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ بھی ہیں، خیبرپختونخوا کے افغانستان کے ساتھ سرحد میں بلند چوٹیاں اور تنگ گھاٹیاں بھی موجود ہیں،ایف سی نے دراندازی کرنے والوں کیخلاف کیمرے بھی لگائے ہیں۔
آئی جی ایف سی نے کہا کہ سرحد اس وقت مکمل بند(سیل) ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے سرحد کا احترام کیا جائے،پہلی بار افغانستان اور پاکستان میں باڑ لگائی گئی ہے ، اب اس کو بین الاقوامی سرحد کہہ سکتے ہیں۔
آئی جی ایف سی نے کہا کہ باڑ لگا کرآزادانہ نقل و حرکت اور دراندازی کے خلاف رکاوٹ کھڑی کی گئی ہے،گزشتہ سال ’’باغ میدان‘‘ میں ایف سی کے 64 جوان شہید اور 198 زخمی ہوئے،اتنے شہدا اور زخمی یہاں پر کسی اور ادارے کے نہیں ہیں، دواتوئی میں ایک تنگ راستہ ہے لیکن وہاں پر کوئی چیکنگ نہیں کی جا سکتی کیوں کہ ہمارے پاس اختیار نہیں،اس وقت پوری آبادی کی نگرانی کیلئے صرف 3پولیس اہلکار موجود ہیں۔
ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر تک ضلعی انتظامیہ،پولیس یا ہسپتال موجود نہیں ہے،وادی تیراہ کے علاقے میں کوئی سرکاری سکول نہیں اور نہ اساتذہ ہیں،جب بچے سکول نہیں جائیں گے ، پڑھیں گے نہیں تو ان میں شعور کیسے آئے گا۔ونگ کمانڈر نے کہا کہ اگر بچے پڑھیں نہیں تو وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف جاتے ہیں،ایف سی کے زیر اہتمام 16سکول ہیں جن میں ایف سی نے خود اساتذہ کو بھرتی کیا ہے۔
ونگ کمانڈر نے کہا کہ وادی تیراہ میں کوئی ہسپتال نہیں ، لوگ کسی ایک انجکشن کیلئے بھی ایف سی کے پاس آتے ہیں،فرنٹیئر کور مقامی افراد کیلئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد بھی کرتی ہے۔
ونگ کمانڈر نے بتایا کہ وادی تیرہ میں منشیات فروشی کا مسئلہ بہت بڑا ہے جن میں فتنہ الخوارج ملوث ہے،فتنہ الخوارج منشیات اور بھتہ سے اکٹھی کی گئی رقم سکیورٹی فورسز اور عوام کے خلاف استعمال کرتےہیں۔وادی تیراہ میں بدانتظامی اور مقامی حکومت کی نااہلی کا فائدہ شدت پسند اور جرائم پیشہ گروہ اٹھا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وادی تیراہ میں آئی جی ایف سی ایف سی نے نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، امیر متقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-01-26
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق؎ کی۔کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے کرام نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ دوحہ اور ترکی کی ثالثی سے امن پر عارضی طور پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران افغان علما کی قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ہم افغان علما کے بیان کا جائزہ لینے کے لیے اسے دیکھیں گے لیکن اس کے باوجود ہم افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہیں گے۔امیر خان متقی نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان پہلے سے زیادہ متحد اور ہم آہنگ ہیں، علما کے فتوے کی بنیاد پر موجودہ نظام کا تحفظ صرف سکیورٹی فورسز کی ذمہ داری نہیں بلکہ تمام شہریوں کا مشترکہ فرض ہے۔افغان وزیر خارجہ کے مطابق کی قرارداد کی بنیاد پر اسلامی ممالک کو باہمی اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، پہلے کی طرح علما نے ایک بار پھر نصیحت کی ہے کہ مسلمانوں کو باہمی اتحاد اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کی روش برقرار رکھنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ علماء نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ جو افغان بیرونِ ملک جنگی سرگرمیوں میں شریک ہو گا، اسے اسلامی امارت کے خلاف نافرمانی سمجھا جائے گا اور اس پر کارروائی ہو سکتی ہے۔واضح رہے کابل یونیورسٹی میں علما اور مذہبی رہنماؤں کے اجتماع کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ کسی بھی شخص کو افغانستان سے باہر عسکری کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنیوالا باغی تصور ہو گا۔