data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے مشرقی صوبے شانڈونگ میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی اور دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بن گیا، جب ایک فیکٹری میں کام کرنے والی خاتون ایک ایسے حادثے کا شکار ہوئیں جس نے طبی دنیا کو بھی حیرت میں مبتلا کر دیا۔ یہ واقعہ نہ صرف اسٹرینج اینڈ انٹرسٹنگ خبروں کی فہرست میں شامل ہو گیا بلکہ انسانی جسم اور جدید طب کی حیران کن صلاحیتوں کی ایک زندہ مثال بھی بن گیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق رواں سال کے آغاز میں کام کے دوران اچانک ایک خوفناک حادثہ پیش آیا، جب فیکٹری کی ہیوی مشینری میں خاتون کے بال پھنس گئے، چند لمحوں میں صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ خاتون نے اپنا بایاں کان، سر کا ایک حصہ اور جلد کا کچھ حصہ کھو دیا۔ اگرچہ یہ حادثہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا، تاہم خوش قسمتی سے خاتون کی جان بچ گئی، مگر ان کے سامنے زندگی کا سب سے کڑا امتحان کھڑا ہو گیا۔

حادثے کے فوراً بعد طبی ماہرین نے ایک غیر معمولی اور نایاب سرجیکل حکمتِ عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر متاثرہ کان کو فوری طور پر اس کی اصل جگہ پر واپس جوڑ دیا جاتا تو خون کی نالیوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا، جو پورے علاج کو ناکام بنا سکتا تھا۔ اسی خطرے کے پیش نظر ڈاکٹرز نے ایک حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے خاتون کے کٹے ہوئے کان کو عارضی طور پر اس کے اپنے پیر سے جوڑنے کا منصوبہ بنایا۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی پیر کی جلد نسبتاً پتلی ہوتی ہے اور وہاں موجود خون کی نالیوں کی ساخت اور فاصلہ کان کی نالیوں سے خاصی مشابہت رکھتا ہے، جس کے باعث یہ طریقہ ٹرانسپلانٹیشن کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹروں نے کان کو زندہ رکھنے اور دوبارہ جوڑنے کے لیے پیر کو عارضی میزبان کے طور پر منتخب کیا۔

اس نازک مرحلے کے بعد چینی سرجنز کی ایک بڑی ٹیم نے دس گھنٹے طویل اور انتہائی پیچیدہ آپریشن کے ذریعے خاتون کے متاثرہ کان کو اس کے پیر سے کامیابی کے ساتھ منسلک کر دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق سرجری کے بعد ابتدائی دن خاصے تشویشناک رہے، کیونکہ خون کے بہاؤ کا درست ہونا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ تاہم چند دنوں کے بعد جیسے ہی کان کی جلد کی رنگت معمول پر آنا شروع ہوئی تو طبی ٹیم کو امید کی کرن نظر آئی اور بالآخر ٹرانسپلانٹیشن کو کامیاب قرار دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس طویل علاج کے دوران خاتون کو پانچ ماہ تک غیر معمولی طرزِ زندگی اختیار کرنا پڑا۔ اس عرصے میں ان کا بایاں کان بدستور پیر سے منسلک رہا، جس کے باعث انہیں باہر نکلتے وقت ڈھیلے جوتے پہننے پڑتے تھے۔ ڈاکٹرز کے مشورے پر خاتون نے خون کی روانی بہتر رکھنے کے لیے تیز قدموں سے واک بھی جاری رکھی تاکہ کان کی صحت متاثر نہ ہو۔

بالآخر اکتوبر میں، طویل انتظار اور مسلسل طبی نگرانی کے بعد سرجنز اس قابل ہوئے کہ خاتون کے کان کو اس کی اصل جگہ پر واپس منتقل کر سکیں۔ اگرچہ یہ مرحلہ بھی بے حد مشکل اور حساس ثابت ہوا، تاہم ماہرین نے کامیابی کے ساتھ خاتون کا بایاں کان اس کی قدرتی جگہ پر دوبارہ جوڑ دیا۔

یہ حیران کن واقعہ نہ صرف جدید سرجری کی کامیابی کی داستان ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ انسانی جسم، صبر اور طبّی سائنس مل کر ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ چین کا یہ واقعہ آج بھی سوشل میڈیا اور طبی حلقوں میں حیرت، تجسس اور داد کا موضوع بنا ہوا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق خاتون کے جگہ پر کے بعد کان کو پیر سے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی دوبارہ تشکیل، علی امین گنڈاپور شامل نہیں، نوٹیفکیشن جاری

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سیاسی کمیٹی کی ازسرنو تشکیل کردی ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا، جس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام شامل نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے سلمان اکرم راجا کو نئی سیاسی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن سلمان اکرم راجا اور فردوس شمیم نقوی کے دستخط سے جاری کر دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں 23 اہم رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان، سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی میں شامل دیگر رہنماؤں میں فردوس شمیم نقوی، شیخ وقاص اکرم، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف علامہ راجا ناصر عباس، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمود خان اچکزئی اور سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی شامل ہیں۔

سابق سینیٹ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، پنجاب اسمبلی اپوزیشن لیڈر معین قریشی، سابق اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر، اوورسیز چیپٹر سیکریٹری سجاد برکی، پنجاب  کی چیف آرگنائزرز عالیہ حمزہ، جنید اکبر، حلیم عادل اور داؤد کاکڑ بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

سیاسی کمیٹی میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے خالد خورشید اور سردار قیوم نیازی، سابق اسپیکر  اسد قیصر، چیف وہپ قومی اسمبلی عامر ڈوگر، سینیٹ کوآرڈینیٹر فوزیہ ارشد، خواتین ونگ کی صدر کنول شوزب، اقلیتی ونگ کے صدر لال چند ملہی بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیاسی کمیٹی پارٹی کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم ہو گا، کمیٹی پارٹی فیصلوں اور پالیسی سازی کا اعلیٰ ترین فورم ہوگا اور پارلیمانی پارٹیوں کے لیے بنائی جانے والی پالیسیاں بھی مذکورہ کمیٹی مرتب کرے گی۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور شامل نہیں ہیں تاہم نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مزید رہنماؤں کی شمولیت یا اخراج ضرورت کے تحت کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کاروباری اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس بحال کردی گئی
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
  • اسکاٹ لینڈ‘ ایڈنبرگ ائرپورٹ کی فلائٹ آپریشن بحال
  • پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی دوبارہ تشکیل، علی امین گنڈاپور شامل نہیں، نوٹیفکیشن جاری
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • ایف بی آر نے اسٹیل سیکٹر کے لیے ویلیو آف سپلائی دوبارہ طے کر دی
  • دارالحکومت کے پوش علاقوں میں زمینوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ