ڈان ٹی وی اور ریڈیو کو سرکاری اشتہارات کی بندش پر میڈیا تنظیموں کا شدید ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
حکومت کی جانب سے ڈان میڈیا گروپ کے ٹی وی اور ریڈیو چینلز کو سرکاری اشتہارات کی فراہمی بغیر کسی باضابطہ اعلان کے بند کیے جانے پر ملک کی مختلف میڈیا تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے۔ یہ اقدام اس سے قبل روزنامہ ڈان کو سرکاری اشتہارات کی محدود فراہمی کے بعد سامنے آیا ہے۔
میڈیا تنظیموں نے اس فیصلے کو آزادیٔ صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اشتہارات کی بندش فوری طور پر ختم کی جائے۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈان میڈیا گروپ پاکستان کے معتبر اور قدیم ترین صحافتی اداروں میں شمار ہوتا ہے، اور سرکاری اشتہارات کی بندش کسی بھی میڈیا ادارے کو مالی طور پر مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔ سی پی این ای کے صدر اور سیکرٹری جنرل نے یاد دلایا کہ ڈان میڈیا گروپ قیامِ پاکستان سے آج تک غیر جانبدار اور ذمہ دار صحافت کے ذریعے عوام کو مستند معلومات فراہم کرتا آ رہا ہے۔
آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے بھی اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم اس اقدام پر سخت مایوس ہے۔ اے پی این ایس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 13 ماہ سے روزنامہ ڈان کو سرکاری اشتہارات کی کٹوتی کا سامنا تھا، تاہم اب ڈان میڈیا گروپ کے زیرِ انتظام نیوز چینل اور ریڈیو چینل کو بھی اشتہارات سے محروم کر دیا گیا ہے، جو نہ صرف ناانصافی بلکہ آزادیٔ اظہار پر براہِ راست حملہ ہے۔
اے پی این ایس نے واضح کیا کہ سرکاری اشتہارات قومی خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں اور انہیں کسی میڈیا ادارے کو اس کی ادارتی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ تنظیم نے اس مشکل وقت میں ڈان میڈیا گروپ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے پر نظرِ ثانی کریں اور اشتہارات بحال کریں۔
پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے بھی ڈان میڈیا گروپ کے اداروں پر اشتہاری پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم ہمیشہ سے اشتہارات کو میڈیا پر دباؤ ڈالنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کرتی آئی ہے۔ پی بی اے کے مطابق ایسے وقت میں جب سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا سیلاب ہے، روایتی اور ذمہ دار میڈیا کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے۔
پی بی اے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد اور پیشہ ور صحافت کے مفاد میں سرکاری اشتہارات کی بندش فوری طور پر ختم کی جائے۔
متعدد صحافتی تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے بھی اس اقدام کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی۔ جے اے سی میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز اور پی بی اے کے نمائندے شامل ہیں۔
جے اے سی کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت سرکاری اشتہارات کو میڈیا اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اس پالیسی کا سب سے بڑا نشانہ ڈان میڈیا گروپ بن رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈان میڈیا گروپ کو اس کی غیر جانبدار ادارتی پالیسی کے باعث طویل عرصے سے اشتہاری پابندیوں کا سامنا ہے، اور اب یہی دباؤ اس کے ٹی وی اور ریڈیو پلیٹ فارمز تک بڑھا دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزادیٔ اظہار اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے ڈان میڈیا گروپ کو سرکاری اشتہارات فوری طور پر بحال کیے جائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرکاری اشتہارات کی بندش کو سرکاری اشتہارات کی اے پی این ایس مطالبہ کیا اور ریڈیو پی بی اے کیا کہ
پڑھیں:
کراچی:پاپولر گروپ آف انڈسٹریز اور پاکستان ٹیب بال پریمیئرکے درمیان ٹورنامنٹ کے انعقاد کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کے بعد ایم ڈی پاپولر گروپ آف انڈسٹریزشہباز علی ملک اور پاکستان ٹیب بال پر یمیئر لیگ کے سی ای او خرم مجیددستاویزات کا تبادلہ کررہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز
گلزار