امریکی سیکیورٹی اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں مقیم تقریباً 2 ہزار افغان شہریوں کے مختلف دہشتگرد تنظیموں سے ممکنہ روابط سامنے آئے ہیں، جس کے بعد امریکی سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انکشاف نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے ڈائریکٹر جو کینٹ نے کانگریس کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2021 کے بعد افغانستان سے امریکہ منتقل کیے گئے تقریباً 88 ہزار افغان شہریوں میں سے قریباً 2 ہزار افراد کو سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر نشان زد کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق ان افراد کے بارے میں معلومات محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی اور ایف بی آئی کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں، جبکہ معاملے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بعض کیسز میں ممکنہ عسکری یا شدت پسند گروہوں سے تعلق کے شواہد سامنے آئے ہیں، تاہم ہر کیس کا الگ الگ جائزہ لیا جا رہا ہے۔

امریکی عہدیداروں نے واضح کیا ہے کہ تاحال ان افراد کے خلاف کسی بڑے پیمانے پر گرفتاری یا قانونی کارروائی کا اعلان نہیں کیا گیا، لیکن سیکیورٹی سکریننگ کے نظام پر سوالات ضرور اٹھے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد امریکی کانگریس میں افغان مہاجرین کی جانچ پڑتال کے طریقہ کار کو مزید سخت کرنے پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق اس معاملے نے امیگریشن پالیسی، قومی سلامتی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے اقدامات پر نئی بحث کو جنم دیا ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ عوام کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کے پیچھے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہوگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: گزشتہ ماہ ایف سی ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے خودکش حملے کے پیچھے ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

تفتیشی حکام کے مطابق حملہ آور کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے اور پشاور میں قیام کے دوران شہر کے مختلف راستوں اور اہم مقامات کی نگرانی کر کے پلان تیار کیا۔

حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں کو خودکش جیکٹس کی فراہمی اور رہائش کے انتظامات بھی فراہم کیے گئے، جبکہ ان کی نقل و حرکت میں مدد کرنے والے افراد کی نشاندہی کے لیے بھی تحقیقات جاری ہیں۔ اب تک 150 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے اور کئی ملزمان کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے۔

یاد رہے کہ اس حملے میں 3 ایف سی اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوئے تھے، جبکہ حملے میں شامل 3 خودکش بمبار بھی مارے گئے تھے۔ تفتیشی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ نیٹ ورک مستقبل میں بھی بڑے اہداف پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، اس لیے سکیورٹی ادارے شہر کے حساس مقامات کی نگرانی بڑھا چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغان باشندوں سمیت ہزاروں غیر ملکیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
  • پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کے پیچھے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہوگئی
  • امریکا میں مقیم 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کا انکشاف
  • امریکا میں 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
  • راولپنڈی: مسافر گاڑی دریا میں گرگئی، 3 افراد کی لاشیں برآمد
  • راولپنڈی، مسافر گاڑی دریا میں گرگئی، 3 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
  • امریکا نے 85 ہزار ویزے منسوخ کردیے، بھارتیوں کی اپائنٹمنٹ تاریخ تک ملتوی کردی
  • اسلام آباد: جھگیوں میں مقیم خواتین اور مردوں پر تشدد کے الزام میں گرفتار 3 چینی شہری رہا
  • مراکش میں خوفناک حادثہ، دو رہائشی عمارتیں گرگئیں، 19 افراد جاں بحق