زندگی کو پُرسکون بنانے کیلیے اسٹریس کم کریں! جانیے کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
ذہنی سکون ہماری مجموعی صحت کا اہم حصہ ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ مثبت ذہنی حالت ہمارے جذبات اور سوچ پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔
ذہنی دباؤ یا اسٹریس کی مسلسل موجودگی سے نیند، ہاضمہ، دل کی صحت اور روزمرہ کی توانائی متاثر ہوتی ہے۔ اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ذہنی صحت کا خیال روزانہ کی بنیاد پر رکھا جانا ضروری ہے۔
روزمرہ کی زندگی میں اسٹریس کے اثرات
کام کا بوجھ، مالی مشکلات، گھریلو ذمہ داریاں یا پڑھائی کا دباؤ آج کل عام ہیں۔ اسٹریس جسم میں ہارمونز کی سطح کو متاثر کرتی ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور نیند میں کمی آتی ہے۔ طویل مدتی اسٹریس ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
اسٹریس کم کرنے کے آسان طریقے
ماہرین صحت مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ چند سادہ سی عادات سے اسٹریس کو کم کیا جا سکتا ہے:
مراقبہ اور سانس کی مشقیں: صرف 10 منٹ روزانہ گہری سانسیں لینے اور مراقبہ کرنے سے دماغ پرسکون ہوتا ہے۔
ورزش: ہلکی واک، یوگا یا ہوم ورک آؤٹ دماغ کو ریلیکس کرتے ہیں اور خوشی والے ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔
صحیح نیند: ہر رات 7–8 گھنٹے کی نیند ذہنی توانائی کو بڑھاتی ہے اور تناؤ کم کرتی ہے۔
وقت کا نظام: کاموں کو ترجیحات کے مطابق تقسیم کرنے سے دباؤ کم اور ذہنی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔
مثبت سوچ اور طرزِ زندگی
ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنا، شکرگزاری اور چھوٹے خوشی کے لمحات کو یاد رکھنا ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے۔ سماجی تعلقات اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بھی ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور غیر ضروری مصروفیات سے وقفہ لینے سے بھی دماغی دباؤ کم ہوتا ہے۔
ذہنی صحت کو نظرانداز کرنا طویل مدتی نقصان دہ ہو سکتا ہے، لیکن روزانہ کی چند آسان عادات جیسے مراقبہ، ورزش، مناسب نیند اور مثبت سوچ سے اسٹریس کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ چھوٹی تبدیلیاں زندگی کو پرسکون اور توانائی سے بھرپور بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیٹ جی پی ٹی کے اکسانے پر بیٹے نے ماں کو قتل کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-22
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک ) آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے جہاں لوگوں کی زندگی میں کئی آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں اس کے استعمال سے کئی المناک حادثات نے بھی جنم لیا ہیعالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں گزشتہ برس 56 سالہ سفاک بیٹے نے اپنی 83 سالہ
والدہ کا گلا دبا قتل کردیا تھا۔ اس کے بعد اسٹین ایرک سولبرگ نے خود کو بھی چاقو مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا تاہم خودکشی بعد از قتل کا معمہ حل نہ ہوسکا تھا۔مقتولہ خاتون کے بھائی بہنوں نے کیلی فورنیا کی عدالت سے رجوع کیا جس کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا بیٹے کی بگڑتی ذہنی حالت کو چیٹ جی پی ٹی نے اکسایا۔ متاثرہ خاندان کی درخواست پر چیٹ جی پی ٹی پر خودکشی کے الزام میں مقدمہ درج کرکے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ مقدمے کی نوعیت کیا بن سکتی ہے۔تفتیش میں پتا چلا کہ ماں کو قتل کرنے والا بیٹا ذہنی اذیت میں مبتلا تھا اور ہر وقت چیٹ جی پی ٹی استعمال کیا کرتا تھا۔اسٹین ایرک سولبرگ کو وہم ہوگیا تھا کہ اس کی ہر وقت نگرانی کی جارہی ہے اور والدہ کے گھر کی ایک ایک شے اس کی جاسوسی کے لیے رکھی گئی ہے۔اپنے اس وہم پر اْس نے چیٹ جی پی ٹی سے بات کی اور جواب میں وہم کو کم کرنے بجائے چیٹ جی پی ٹی نے شک و شبہات کو مزید تقویت دی۔مزید برآں جب ذہنی امراض کے شکار بیٹے نے الزام لگایا کہ میری ماں مجھے زہر دیکر مارنا چاہتی ہے تو چیٹ جی پی ٹی نے تردید کے بجائے تائید کردی۔اس طرح ایرک سولبرگ کا ذہنی اضطراب، وہم اور شکوک و شبہات بڑھتے چلے گئے یہاں تک کہ اس نے اپنی ماں کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔یاد رہے کہ امریکا میں چیٹ جی پی ٹی پر دائر یہ پہلا مقدمہ نہیں ہے بلکہ ایسے کئی متعدد کیسز زیر تفتیش ہے جس میں اے ا?ئی نے نوجوانوں کو خودکشی کرنے کے طریقے بھی بتائے۔