صحتمند طرزِزندگی کیلیے وزن بڑھانے یا گھٹانے کی آسان ٹپس
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
انسان کو اپنا وزن اعتدال میں رکھنا چاہیے، کیوں کہ یہی توازن اس کی فٹنس اور صحت مند طرزِ زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔
طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ بہت سے لوگ زیادہ وزن کی وجہ سے صحت کے مسائل جیسے ہائی بلڈ پریشر، شوگر یا دِل کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جب کہ کچھ لوگ ضرورت سے کم وزن کی وجہ سے کمزوری اور توانائی کی کمی محسوس کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے سب سے مؤثر طریقہ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور صحت مند طرزِ زندگی ہے۔
وزن کم کرنے کی ٹپس:
متوازن اور کم کیلوری والی غذا: ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ کی خوراک میں سبزیاں، پھل، دالیں اور پروٹین شامل کریں، ساتھ ہی فاسٹ فوڈ اور اضافی چکنائی والے کھانوں سے پرہیز کریں۔
روزانہ ورزش: صرف خوراک کم کرنا بھی کافی نہیں ہے بلکہ 30–40 منٹ کی ہلکی یا درمیانی شدت والی ورزش جیسے واک، جاگنگ یا ہلکی ورزش وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔
پانی زیادہ پئیں: پانی نہ صرف جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے بلکہ بھوک کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
نیند کا خیال رکھیں: نیند کی کمی وزن بڑھانے یا کم کرنے کی کوششوں کو متاثر کرتی ہے، لہٰذا ہر رات 7–8 گھنٹے نیند ضروری ہے۔
وزن بڑھانے کی ٹپس:
کیلوری میں اضافہ: وزن بڑھانے کے لیے پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائی والے کھانے زیادہ کھائیں، جیسے دالیں، گوشت، دودھ، خشک میوہ جات اور ایووکاڈو۔
چھوٹے مگر زیادہ کھانے: دن میں 5–6 چھوٹے کھانے (یعنی کم مگر وقفے سے کھانا) جسم کو زیادہ توانائی فراہم کرتا ہے اور وزن بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
ورزش کے ساتھ وزن بڑھانا: ہلکی طاقت والی ورزش جیسے ویٹ لفٹنگ یا ریزسٹنس ٹریننگ سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور وزن صحت مند انداز میں بڑھتا ہے۔
پانی اور پروٹین بیلنس: پانی زیادہ پینا اچھا ہے، لیکن پروٹین اور کیلوری کی کمی سے وزن نہیں بڑھتا، اس لیے دونوں کا توازن ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن بڑھانے یا کم کرنے کی کوشش میں صبر بہت اہم ہے۔ کسی بھی طرح کے فوری ڈائٹ پلان یا سپلیمنٹ کے بجائے قدرتی اور صحت مند طریقے اختیار کرنا زیادہ بہتر نتائج کا حامل ہو سکتا ہے کیوں کہ جسمانی تبدیلیاں آہستہ آہستہ آتی ہیں، لیکن مستقل مزاجی اور صحیح حکمت عملی سے وزن کو صحت مند حد میں رکھنا ممکن ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور صحت مند وزن بڑھانے
پڑھیں:
خونی رشتوں کی تصدیق کے بغیر شناختی کارڈ کس طرح بنائیں؟ بڑی مشکل آسان
(ویب ڈیسک)خونی رشتوں کی تصدیق کے بغیر کوئی شہری شناختی کارڈ کس طرح بنواسکتا ہے، اس حوالے سے نادرا نے اہم معلومات شیئر کی ہیں۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے ایسے شہریوں کے لیے ایک اہم وضاحت جاری کی ہے جو قومی شناختی کارڈ بنوانے کے خواہشمند ہیں لیکن ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے خون کا کوئی رشتہ یا ان کا کوئی رشتے دار دنیا میں موجود نہیں ہے۔
کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے عام طور پر خونی رشتہ داروں میں سے کسی کو بائیو میٹرک تصدیق کےلیے بلایا جاتا ہے، جیسے کہ والد، ماں، حقیقی بھائی، یا بہن جو خود بھی درست شناختی کارڈ کا حامل ہو۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
کسی فرد کو نادرا کی فیملی ٹری سے جوڑنے کے لیے نئی درخواستوں اور سی این آئی سی کی تجدید دونوں کے لیے تصدیق لازمی ہے۔
ایسے افراد جن کے خونی رشتہ دار انتقال کر چکے ہیں یا دستیاب نہیں ہیں، اب نادرا نے ایسے درخواست دہندگان کے لیے ایک طریقہ کار پیش کیا ہے جسے اپنا کر وہ شناختی کارڈ بنوانے کے اہل ہونگے۔
نادرا کے نئے طریقہ کار کے مطابق اگر درخواست دہندہ کا کوئی زندہ خونی رشتہ دار موجود نہیں ہے، تو اسے یہ چیزیں فراہم کرنا ہونگی۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
درخواست گزار کی طرف سے تحریری درخواست۔
یونین کونسل، میونسپل کمیٹی، یا کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے جاری کردہ کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکیٹ – یا شہریت/ نیچرلائزیشن سرٹیفکیٹ۔
یہ بھی پڑھیں:پی پی رہنماحسن مرتضیٰ کے والد کا انتقال، نماز جنازہ ادا،آبائی علاقہ میں تدفین
نادرا کے فارمیٹ کے مطابق ایک حلف نامہ ، کسی بھی سی این آئی سی/ این آئی سی او پی ہولڈر سے بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ، جو بطور گواہ کام کرے گا۔
ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری
سرکاری طریقہ کار کے مطابق درخواست فارم کی تصدیق۔
کوئی اضافی معاون دستاویزات اگر دستیاب ہوں۔
نادرا نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ ایسے کیسز میں اضافی تصدیق اور پروسیسنگ کا وقت درکار ہو سکتا ہے۔ اس طرح کے کیس کے سلسلے میں نادرا نے واضح کیا کہ درج ذیل گواہوں کو ترجیح دی جائے گی۔
پہلی ترجیح: خونی رشتہ دار جیسے پھوپھی/ ماموں اور خالہ، کزن، بھانجیاں، یا بھانجے۔
جعلی ڈگریوں کا ملک گیر نیٹ ورک بے نقاب، 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف
دوسری ترجیح: اگر کوئی رشتہ دار دستیاب نہیں ہے تو درست سی این آئی سی/ این آئی سی او پی کے ساتھ کوئی بھی پاکستانی شہری جو ذاتی طور پر درخواست گزار کو جانتا ہے اور اسی علاقے میں رہتا ہے بطور گواہ کام کر سکتا ہے۔