برطانوی ماہرِ نیند کے مطابق بالغ افراد کو صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کے لیے مجبور کرنا تشدد کے مترادف ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سلیپ اینڈ سرکیڈین نیوروسائنس انسٹیٹیوٹ سے وابستہ آنریری کلینیکل ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر پال کیلی کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے سے پہلے کام شروع کرنے سے ہونے والی نیند کی کمی جسم کو شدید تھکاوٹ اور دباؤ کا شکار کر دیتی ہے۔

محقق نے زور دیا کہ دفتر اور تعلیمی اداروں کے اوقاتِ آغاز کو بالغ افراد کی قدرتی حیاتیاتی گھڑی (سرکیڈین ردھم) کے مطابق تبدیل کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جگر اور دل کے اپنے الگ نظام ہوتے ہیں اور آپ ان سے مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ دو سے تین گھنٹے اپنی ترتیب بدلیں۔ ہم اپنی 24 گھنٹے کی circadian rhythms تبدیل نہیں کر سکتے۔

ان کے مطابق آپ صرف چاہ کر کسی مخصوص وقت پر اٹھنے کے عادی نہیں بن سکتے۔ آپ کا جسم سورج کی روشنی سے ہم آہنگ ہوتا ہے اور آپ کو اس کا شعور نہیں ہوتا کیونکہ یہ بصارت کے بجائے ہائپوتھیلمس کو رپورٹ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے، ملازمین کو 10 بجے کام شروع کرنا چاہیے۔ 55 برس کی عمر تک انسان دوبارہ 9 بجے کے شیڈول میں نہیں آ پاتا۔ ملازمین عام طور پر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ نیند کی کمی کے بحران میں مبتلا ہے۔ یہ جسمانی، جذباتی اور کارکردگی سے متعلق تمام پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال جیلوں اور اسپتالوں میں بھی موجود ہے۔ وہاں لوگوں کو جلدی جگایا جاتا ہے اور انہیں وہ کھانا دیا جاتا ہے جو وہ نہیں چاہتے۔ انسان زیادہ تابع اس لیے ہو جاتا ہے کہ وہ مکمل طور پر بیزار اور تھکا ہوا ہوتا ہے۔ نیند کی کمی ایک طرح کا تشدد ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ہر کوئی اس کا شکار ہے۔

محقق کے مطابق برطانیہ میں طلبہ ہر ہفتے تقریباً 10 گھنٹے کی نیند سے محروم رہتے ہیں۔

انہوں نے اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں قبل از وقت آغاز کے خاتمے کا مطالبہ ہے، تاکہ نئی نسل کے بچوں کی زندگی کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نیند کی کمی کے مطابق

پڑھیں:

انسداد کرپشن کیلئے نیب پرعوام کا اعتماد بڑھا ہے: سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) سپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے کہا ہے کہ انسداد بدعنوانی کےلیےنیب پرعوام کا اعتماد بڑھا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں نیب ڈے پر نکالی گئی ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آج ملک میں نیب کےافسران کی عزت ہے، آج لوگ نیب کے افسران سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔

اُنہوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کےلیےنیب پرعوام کا اعتماد بڑھا ہے، گزشتہ دورِحکومت میں اداروں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا، نیب کیسزکی وجہ سےعوام ہروقت خوف میں مبتلا رہتےتھے۔

سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے سب سے پہلے ادارے کے اندر احتساب کیا، ای سی ایل کمیٹی میں45 ہزارکیس تھے، اکثر کا کوئی تعلق نہیں بنتا تھا، متاثرین کی اربوں روپے مالیت کی زمینیں واگزار کرائی گئیں۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ پہلے والی نیب میں ہم ان کی کسی تقریب میں نہیں جاتے تھے، پہلے ہم نیب کی حوالات میں جانے کا سوچ سکتے تھے، تقریب میں جانے کا نہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگلےسال تقریب میں کوشش کروں گا زیادہ سےزیادہ اراکین اسمبلی واک میں شرکت کریں، نیب نے کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ’میں نے تو پہلے ہی کہا تھا‘: فیض حمید کی یہ سزا تو شروعات ہے، فیصل واوڈا
  • پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں: دفتر خارجہ
  • بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
  • پاکستان کو لوٹنے والوں کیلئے لندن اور دبئی سیف زونز نہیں رہیں گے، چیئرمین نیب
  • انسداد کرپشن کیلئے نیب پرعوام کا اعتماد بڑھا ہے: سپیکر قومی اسمبلی
  • شہریوں کو زبردستی وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے، آغا روح اللہ
  • کچھ دن پہلے ڈائیلاگ کے قریب پہنچ چکے تھے: بیرسٹر گوہر کا انکشاف
  • کسی کو خدا یا دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کیلئے کیسے مجبور کیا جاسکتا ہے، اسد الدین اویسی
  • برش کرنے کا بہترین وقت کون سا؟ ناشتہ سے پہلے یا بعد؟