data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو نچوڑ کر معاشی استحکام لانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔مثبت اور قابلِ عمل پالیسیاں اپنائی جائیں اور لاڈلی اشرافیہ پر بھی معاشی بوجھ ڈالا جائے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مراعات یافتہ گروہ صنعتی ترقی اور معاشی مساوات کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتا ہے اس لیے اس نے اصلاحات کے عمل کو روکا ہوا ہے اور ملک میں صنعتکاری کو پنپنے نہیں دیا جاتا۔ بے رحم اشرافیہ کبھی بھی ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہونے دے گی کیونکہ طاقتور طبقات صحت، تعلیم، روزگار اور معاشی ترقی کو اپنے اقتدار اور مراعات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔مسلسل مہنگائی، سخت ٹیکس اقدامات اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں نے تاجروں، صنعتکاروں اور عام صارف کو شدید پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ جب ملک میں صنعتکاری نہیں ہو گی تو ٹیکس، روزگار اور برآمدات کیسے بڑھیں گی۔توانائی کی قیمتوں، ٹیکس ایڈمنسٹریشن، اور مسلسل پالیسی تبدیلیوں سے تنگ آ کر مقامی سرمایہ کار ملک سے بھاگ رہے ہیں یا اپنا سرمایہ ملک سے باہر منتقل کر رہے ہیں۔ کاروبار کا غیر یقینی ماحول اور غیر دوستانہ ٹیکس سسٹم اس رجحان کو مزید بڑھا رہا ہے۔اگرچہ سرکاری حکام سخت مالیاتی اقدامات کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ضروری قرار دیتے ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ نظم و ضبط صرف کمزور طبقوں اور چھوٹے کاروباروں تک محدود نظر آتا ہے جبکہ بڑے گروہوں کو استثنیٰ حاصل رہتا ہے۔ آئی ایم ایف کی وہی باتیں مانی جاتی ہیں جس کی اجازت اشرافیہ دیتی ہے۔شاہد رشید بٹ نے خبردار کیا کہ اگر صنعتی شعبے کو فوری ریلیف نہ دیا گیا تو نہ صرف روزگار کے مواقع مزید کم ہوں گے بلکہ درآمدی انحصار بھی بڑھے گا جس سے زرمبادلہ کا دباؤ اور مہنگائی مزید بڑھ جائے گی جس سے وہ گھریلو صارفین بنیادی جو اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکل محسوس کر رہے ہیں فاقے کرنے لگیں گے۔

کامرس ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شاہد رشید

پڑھیں:

قانون کی خلاف ورزی کے بعد عمران خان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، عطا تارڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے واضح کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کسی شخص کو تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کسی مقصد کے لیے رشوت نہیں دی اور ملک میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے،  ماضی میں ملک کے اقتصادی حالات پیچیدہ تھے اور ڈیفالٹ کی خطرناک صورتحال تھی، لیکن اب پاکستان استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت جاری ریفارمز اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے اقدامات نے معاشی استحکام فراہم کیا ہے، اور آئی ایم ایف نے پاکستان کے ریفارم اسٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ ایف بی آر میں سفارش کا نظام مکمل ختم کر دیا گیا ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں چینی کی قلت کے حوالے سے رپورٹیں آئیں، جبکہ موجودہ حکومت نے چینی کی برآمد اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے نہ صرف مارکیٹ میں چینی کی دستیابی یقینی بنائی بلکہ قیمتوں میں استحکام بھی لایا،  شوگر ملز سے نکلنے والی ہر بوری پر کیو آر کوڈ لگایا گیا ہے، جس سے چینی کا ہر قدم ٹریس کیا جا سکتا ہے۔

پختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے سوال پر عطا تارڑ نے کہا کہ گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب صوبائی حکومت امن و امان یا انسداد دہشت گردی میں ناکام ہو اور گورننس کے مسائل ہوں،  قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے عمران خان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، چاہے وہ خاندان کے افراد، پارٹی رہنما ہوں یا وکیل۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، تحریک تحفظ آئین کا مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ
  • ورلڈ بینک نے 2025 کےلیے چین کی معاشی ترقی کی توقعات بڑھا دیں
  •  مہنگے کپڑے، گھروں، گاڑیوں کی نمائش کرنیوالے  راڈار پر ہیں:چیئرمین ایف بی آر  
  • ٹیکس کا پیسہ عوام پر ایمانداری سے خرچ کیا جارہا ہے،ڈاکٹر فواد احمد
  • مہنگے کپڑے، گاڑیوں اور گھروں کی نمائش کرنے والے ریڈار پر ہیں، چیئرمین ایف بی آر
  • مسلم لیگ ن کی غلط پالیسیوں نے ملک کو معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا، شفیع جان
  • قانون کی خلاف ورزی کے بعد عمران خان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، عطا تارڑ
  • وزیرِ خزانہ سے برطانوی وزیرِ ترقیات کی ملاقات، معاشی استحکام پر گفتگو
  • وزیرِ خزانہ، برطانوی وزیرِ ترقیات ملاقات، معاشی استحکام پر گفتگو