کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، تحریک تحفظ آئین کا مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کوئٹہ میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج پشتونخوا میپ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں عبدالرحیم زیارتوال کے زیر صدارت تحریک تحفظ آئین کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گی اور ٹاؤن وائز (تکتو، چلتن، زرغون، سریاب) کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جس میں ہر پارٹی کے پانچ پانچ اراکین شامل ہونگے اور اس طرح ایک چار رکنی ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی اور کوئٹہ کے انتخابات کے لیے بھی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنماء سردار زین العابدین خلجی، عبدالباری بڑیچ، خورشید ایڈووکیٹ، حاجی باز محمد، میر علی آغا، پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، مجید خان اچکزئی، کبیر افغان، ملک عمر کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری، موسیٰ بلوچ، واحد بلوچ، مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں حاجی غلام حسین اور فرید احمد نے شرکت کیں۔
اجلاس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 13 سال کے بعد کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کا اعلان ہوا ہے۔ حکومت کو اعلان کے وقت بھی صوبے کی صورتحال اور رواں موسم کا پتہ تھا، تاہم کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ اس وقت امیدواری کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ ہوچکے ہیں۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا رخ کرنا دراصل 13 سالوں سے جاری لوٹ کھسوٹ اور بلدیہ کے جائیدادوں کی غیرقانونی فروخت، قبضے اور صفائی کے نام پر اربوں روپے خردبرد کو دوام دینے کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت کی اس کوشش کو کوئٹہ کے عوام انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور صرف یہی نہیں فارم 47 کے مسلط ناکام، نام نہاد حکومت نے عوام پر بجلی، گیس نایاب کرنے اور پینے کے صاف پانی مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سرکاری تعلیم اور علاج کے تمام ادارے اور نظام مفلوج ہوچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سخت ترین مہنگائی اور شدید ترین بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور صوبے کے عوام اور کوئٹہ کے باسیوں کے کاروبار تجارت بند کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب ٹیکسوں کی برمار جاری ہے، اور صوبے کے طول و عرض کرپشن، رشوت، اقرباء پروری اور پرسنٹ کاروبار دھوم دھام سے جاری ہے اور کرپشن روکنے کے ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی مخدوش صورتحال مسلط ٹولے کی کارستانیاں ہیں اور کوئٹہ کے عوام 28 دسمبر 2025 کو ووٹ کی پرچی کی طاقت سے انہیں ناکام بناکر مزید رسوا کر دیں گے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ حکومت کے وزراء الیکشن میں عملاً شریک ہوچکے ہیں اور سکیمات، مراعات کا اعلان کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ تمام دنیا کے سامنے جاری ہے اور الیکشن کمیشن نے اسے روکنے کا کام نہیں کیا، تو تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ اور صوبے کے عوام کی حمایت سے جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان بلدیاتی انتخابات اجلاس میں کوئٹہ کے کے عوام ہے اور
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا جلد از جلد انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کی ہدایت پر پارٹی آئین کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے اپنی اصلاح کا فیصلہ کرلیا، عمران خان سے ملاقاتیں روکنا مسئلے کا حل نہیں، بیرسٹر گوہر
پارٹی آئین کے جائزہ کے لیے قائم کمیٹی میں بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، حمید خان، اسد قیصر، رؤف حسن اور فردوس شمیم نقوی شامل ہیں۔
کمیٹی کو پارٹی آئین میں موجود خامیوں کو دور کرنے اور اسے دیگر سیاسی جماعتوں کے آئین کے مطابق لانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممکنہ اعتراضات سے دور رہنے اور قانونی و آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پارٹی آئین میں ضروری اصلاحات کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: الیکشن کمیشن کا انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں پی ٹی آئی پر تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام
کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ پارٹی آئین پر جائزہ 10 روز میں مکمل کرے اور اپنی سفارشات پیش کرے۔
پارٹی کے سینیئر رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی انٹرا پارٹی انتخابات کے نئے لائحہ عمل کے لیے بنیاد فراہم کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرا پارٹی انتخابات پی ٹی آئی پی ٹی آئی الیکشن پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات