Jasarat News:
2025-12-11@20:42:45 GMT

اساسِ قرآن

اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قرآن کریم کا مطالعہ جو ذہن بناتا ہے اُس میں بڑا سلجھائو اور سادگی پائی جاتی ہے۔ اس قسم کا قرآنی ذہن کلامی نکتہ آفرینیوں اور فلسفیانہ موشگافیوں اور متصوفانہ لطائف میں دلچسپی نہیں لیتا۔
قرآن کریم مصنّفوں کی لکھی ہوئی کتابوں اور اہل قلم کے مرتب کیے ہوئے مجموعوں کی طرح کوئی کتاب نہیں ہے، جن میں عنوانات ہوں اور ہر عنوان کے تحت ذیلی ابواب اور حواشی ہوں اور جب ایک مضمون ختم ہوجائے تو پھر دوسرا شروع کیا جائے۔ قرآن کا اندازِ بیان تحریری و تصنیفی نہیں، تقریری ہے۔ جو لوگ عام تصانیف و تالیف پر قرآن کریم کا قیاس کرکے اُس کا مطالعہ کرتے ہیں، اُنھیں قرآن کریم کی آیتوں اور مضامین میں بے ربطی محسوس ہوتی ہے۔ قرآن کریم اس قسم کی تصنیف سرے سے ہے ہی نہیں۔
نظم قرآن کا محور یہ ہے کہ اس کتابِ بے مثال میں بار بار اور جگہ جگہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور شانِ خلاقیت کا ذکر ہے۔ قرآن بار بار آخرت کے محاسبہ کی یاد دلاتا ہے۔ وہ اُن لوگوں کا بھی ذکر کرتا ہے جن پر اللہ کا انعام ہوا ہے اور اُن کا بھی جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا۔ کسی فرد یا قوم کا ذکر ہو، آثار و مشاہدات کی تفصیل ہو، معاشرے کے لیے کسی قانون و حکم کی تنفیذ کا اعلان ہو، ہر موقع پر قرآن کریم ذہنِ انسانی کو یاد دلاتا اور چونکاتا رہتا ہے کہ:
اللہ تعالیٰ اُس کا خالق اور ربّ ہے۔
انسان کو دُنیا میں وہ زندگی گزارنی چاہیے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔
اس دُنیوی زندگی کے اعمال کی بنا پر آخرت میں جزا و سزا ملے گی۔

قرآن کریم کا ہر مضمون اسی دعوت کے اردگرد گردش کرتا ہے، اسی کی جگہ جگہ تکرار کی گئی ہے اور یہی ’تذکیر‘ اس دعوت کا عمود اور مرکزی نکتہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم لکھا لکھایا، مکہ کی کسی پہاڑی پر یا درخت پر نہیں رکھوا دیا تھا، بلکہ اُسے نجماً نجماً سیّدنا محمد (ابن عبداللہ) علیہ الصلوٰۃ والتسلیم پر نازل فرمایا، اور اس نزول کے ساتھ صاحب ِ قرآن اور مہبط ِ وحی الٰہی کا جو منصب تھا، اُس کا ذکر بھی قرآن ہی میں کردیا گیا:
”درحقیقت اہل ایمان پر تو اللہ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ اُن کے درمیان خود انھی میں سے ایسا پیغمبرؐ اُٹھایا جو اُس کی آیات انھیں سناتا ہے، اُن کی زندگیوں کو سنوارتا ہے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے“ (اٰل عمران : 164)۔
دُنیا کے قدیم و جدید طریقۂ تعلیم میں ہر معلّم جس کسی کتاب کی تعلیم دیتا ہے تو وہ یہ نہیں کرتا کہ اپنی طرف سے کتاب کی شرح و تفصیل میں کچھ نہ کہے، بلکہ کتاب کی اصل عبارت کو دُہراتا رہے۔ کتاب کی تعلیم کے معنٰی ہی یہ ہیں اور یہی تعلیم کی غرض و غایت ہے کہ معلّم جن مقامات کی مناسب سمجھتا ہے شرح کرتا جاتا ہے اور بسااوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ طلبہ اور شاگرد بھی کتاب کے بارے میں اُستاد سے سوال کرتے ہیں۔ وہ اُ ن کے جواب دیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے رسولؐ کو ’کتاب و حکمت‘ کی تعلیم کے منصب پر مامور فرمایا تھا۔ اس منصب کی ذمے داریوں کو رسولؐ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی ؑ کی حیثیت سے انجام دیا۔ رسول ؐاللہ کے اس منصب کو ذہن میں رکھ کر نطقِ رسولؐ کے بارے میں قرآن کریم کا فیصلہ سنیے:
”(یہ نبیؐ) اپنے (نفس کی) خواہش سے کلام نہیں کرتا۔ اس کا کلام تو وحی ہوتا ہے“ (النجم: 3-4)۔
(1) تلاوتِ قرآن (2) تزکیۂ نفس اور (3) کتاب و حکمت کی تعلیم وہ فرائض اور ذمے داریاں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسولؐ کو تفویض کی گئی تھیں اور قرآن کریم نطقِ رسولؐ کو وحی کہتا ہے، یعنی جو زبان کتاب اللہ کی تلاوت کرتی تھی وہی زبان کتاب اللہ کی تعلیم بھی دیتی تھی، اور قدیم اور جدید طریق تعلیم میں کتاب کی تعلیم سے مراد کتاب کے مضامین کی شرح و تفصیل ہی ہوتی ہے۔ اس لیے رسولؐ نے کتاب و حکمت کی جو تعلیم دی وہ بھی وحی الٰہی ہے اور چونکہ کتاب و حکمت کی تعلیم کا فریضہ رسولؐ نے نبی ہونے کی حیثیت سے انجام دیا ہے، اس لیے وہ منصوص ہے اور اس کی اطاعت اُمت پر فرض ہے۔

ماہر القادریؒ گلزار

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کتاب و حکمت کی قرا ن کریم کا اللہ تعالی کی تعلیم کتاب کی ہے اور

پڑھیں:

خیبرپختونخوا کا مقدمہ اڈیالہ میں نہیں سرکاری اداروں میں لڑیں، گورنر کا وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو مشورہ

سہیل آفریدی اور فیصل کریم کنڈی—فائل فوٹوز

گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صوبے کا مقدمہ اڈیالہ میں نہ لڑیں، سرکاری اداروں میں لڑیں۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی دن بدن بڑھ رہی ہے، قبائلی اضلاع میں دہشت گردوں کے حملے جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے کیڈٹ کالج میں آرمی پبلک اسکول جیسا حادثہ ہونے سے بچایا، وزیرِ اعلیٰ کو صوبے کی امن و امان کی صورتِ حال پر توجہ دینی چاہیے۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبر پختون خوا کامقدمہ اڈیالہ میں نہ لڑیں، سرکاری اداروں میں لڑیں، ہمارا صوبہ دن بدن پیچھے جا رہا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ ہمارا صوبہ ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہے اور وہ امن ہے، وفاقی حکومت سے کہوں گا کہ صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں تو وہ امن دینے میں کردار ادا کرے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ1991ء سے صوبے کو پانی کا حصہ نہیں ملا، ہمارا صوبائی سیکرٹریٹ اڈیالہ شفٹ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں، عدالت میں مقدمہ لڑیں، سڑکوں پر نکلنے سے رہائی نہیں ہو گی۔

گورنر خیبر پختون خوا نے کہا کہ جو ملک کے آئین کو نہیں مانتے، آپ ان کے ساتھ کیسے مذاکرات کر سکتے ہیں، شام کے بعد لوگ نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خصوصیات
  • نوڈیرو،شاہ لطیف پبلک پارک میں مرحوم فیض محمد کٹپرکی یاد میں تین روزہ کتاب میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کتابیں دیکھ رہے ہیں
  • خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ کتنا قریب ہے؟ فیصل کریم کنڈی نے بتا دیا
  • اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا، فیلڈ مارشل
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • خیبرپختونخوا کا مقدمہ اڈیالہ میں نہیں سرکاری اداروں میں لڑیں، گورنر کا وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو مشورہ
  • گورنر کے پی کی دو ٹوک بات: "وفاقی تعاون کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا
  • آپریشن کی حمایت، وفاق سے تعاون کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا، فیصل کنڈی
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ