افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمان کا گھٹنا بڑھنا
ایمان و تسلیم دراصل نفس کی ایک ایسی کیفیت ہے جو دین کے ہر حکم اور ہر مطالبے پر امتحان میں پڑ جاتی ہے۔ دنیا کی زندگی میں ہر ہر قدم پر آدمی کے سامنے وہ مواقع آتے ہیں جہاں دین یا تو کسی چیز کا حکم دیتا ہے یا کسی چیز سے منع کرتا ہے‘ یا جان اور مال اور وقت اور محنت اور خواہشات نفس کی قربانیوں کا مطالبہ کرتا ہے۔ ایسے ہر موقع پر جو شخص اطاعت سے انحراف کرے گا اُس کے ایمان و تسلیم میں کمی واقع ہوگی‘ اور جو شخص بھی حکم کے آگے سر جھکا دے گا اس کے ایمان و تسلیم میں اضافہ ہوگا۔ اگرچہ ابتداً آدمی صرف کلمۂ اسلام کو قبول کر لینے سے مومن و مسلم ہو جاتا ہے‘ لیکن یہ کوئی ساکن و جامد حالت نہیں ہے جو بس ایک ہی مقام پر ٹھیری رہتی ہو‘ بلکہ اس میں تنزل اور ارتقا دونوں کے امکانات ہیں۔ خلوص اور اطاعت میں کمی اس کے تنزل کی موجب ہوتی ہے‘ یہاں تک کہ ایک شخص پیچھے ہٹتے ہٹتے ایمان کی اُس آخری سرحد پر پہنچ جاتا ہے جہاں سے یک سر مو بھی تجاوز کر جائے تو مومن کے بجائے منافق ہو جائے۔
اس کے برعکس خلوص جتنا زیادہ ہو‘ اطاعت جتنی مکمل ہو اور دین حق کی سربلندی کے لیے لگن اور دُھن جتنی بڑھتی چلی جائے‘ ایمان اُسی نسبت سے بڑھتا چلا جاتا ہے‘ یہاں تک کہ آدمی صدّیقیّت کے مقام تک پہنچ جاتا ہے۔ لیکن یہ کمی و بیشی جو کچھ بھی ہے‘ اخلاقی مراتب میں ہے جس کا حساب اللہ کے سوا کوئی نہیں لگا سکتا۔ بندوں کے لیے ایمان بس ایک ہی اقرار و تصدیق ہے جس سے ہر مسلمان داخل اسلام ہوتا ہے اور جب تک اس پر قائم رہے‘ مسلمان مانا جاتا ہے۔ اس کے متعلق ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ آدھا مسلمان ہے اور یہ پائو‘ یا یہ دگنا مسلمان ہے اور یہ تین گنا۔ اسی طرح قانونی حقوق میں سب مسلمان یکساں ہیں‘ یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی کو ہم زیادہ مومن کہیں اور اس کے حقوق زیادہ ہوں‘ اور کسی کو کم مومن قرار دیں اور اس کے حقوق کم ہوں۔ اِن اعتبارات سے ایمان کی کمی و بیشی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا اور دراصل اسی معنی میں امام ابوحنیفہؒ نے یہ فرمایا ہے کہ الایمان لایزید ولا ینقص ’’ایمان کم و بیش نہیں ہوتا‘‘ (تفہیم القرآن‘ ج 4‘ ص 82-83)۔
٭—٭—٭
[ایمان بڑھنے سے مراد یہ ہے کہ] ایک ایمان تو وہ تھا جو اِس مہم سے پہلے اُن کو حاصل تھا‘ اور اُس پر مزید ایمان اُنھیں اِس وجہ سے حاصل ہوا کہ اس مہم کے سلسلے میں جتنی شدید آزمایشیں پیش آتی چلی گئیں اُن میں سے ہر ایک میں وہ اخلاص‘ تقویٰ اور اطاعت کی روش پر ثابت قدم رہے۔ یہ آیت بھی منجملہ اُن آیات کے ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمان ایک جامد و ساکن حالت نہیں ہے‘ بلکہ اس میں ترقی بھی ہوتی ہے اور تنزل بھی۔ اسلام قبول کرنے کے بعد سے مرتے دم تک مومن کو زندگی میں قدم قدم پر ایسی آزمایشوں سے سابقہ پیش آتا رہتا ہے جن میں اس کے لیے یہ سوال فیصلہ طلب ہوتا ہے کہ آیا وہ اللہ کے دین کی پیروی میں اپنی جان‘ مال‘ جذبات‘ خواہشات‘ اوقات‘ آسایشوں اور مفادات کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔ ایسی ہر آزمایش کے موقع پر اگر وہ قربانی کی راہ اختیار کر لے تو اس کے ایمان کو ترقی اور بالیدگی نصیب ہوتی ہے‘ اگر منہ موڑ جائے تو اس کا ایمان ٹھٹھر کر رہ جاتا ہے‘ یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آ جاتا ہے جب وہ ابتدائی سرمایۂ ایمان بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے جسے لیے ہوئے وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوا تھا (تفہیم القرآن‘ ج 5‘ ص 45-46)۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاتا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
اہلیہ اور بیٹے سے ملاقات نہ کرنے پر رجب بٹ پر سنگین الزام
برطانیہ سے بے دخلی کے بعد پاکستان آنے والے یوٹیوبر رجب بٹ نے اپنی والدہ سے تو ملاقات کرلی تاہم اہلیہ اور بیٹے سے ملاقات نہیں کرسکے، جس پر صارف اُن پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رجب بٹ کے خلاف درج مقدمات اور قانونی مشکلات کے بعد وہ بیرون ملک چلے گئے تھے، جلاوطنی کے دوران اُن کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔
رجب بٹ کے بیرونِ ملک میں مقیم ہونے کے دوران اُن کے اور اہلیہ ایمان کے درمیان تنازعات بھی سامنے آئے تاہم بیٹے کی پیدائش کے وقت یوٹیوبر بہت زیادہ جذباتی اور بیوی سے والہانہ محبت کا اظہار آن لائن کرتے نظر آئے تھے۔
رجب بٹ نے بتایا کہ انہوں نے وطن واپسی کے بعد اپنی والدہ سے ملاقات کی جس کے بعد انہیں سکون محسوس ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: یوٹیوبر رجب بٹ برطانیہ سے بے دخلی کے بعد پاکستان واپس پہنچ گئے
انہوں نے بتایا کہ ایمان اور بیٹے سے ملاقات نہیں ہوئی کیونکہ اہلیہ اپنی والدہ کے گھر پر ہیں اور دونوں سے جلد ملاقات ہوجائے گی۔
رجب بٹ نے کہا کہ اہلیہ اور بیٹے سے ملاقات نہ ہونے پر خود کو ادھورا سمجھ رہا ہوں۔
اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد صارفین نے ایک بار پھر سوالات اٹھائے اور یوٹیوبر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیٹے کی کمی محسوس ہورہی ہے تو سسرال جاکر پہلے اُس سے ملاقات کرلیتے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی پورٹ نہیں کیا گیا ورنہ برطانیہ سے بزنس کلاس میں نہیں آتا، رجب بٹ
ایک اور صارف نے لکھا کہ رجب بٹ بہت مغرور ہے اس لیے وہ بیٹے سے ملنے گھر نہیں کیا۔ ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ اہلیہ ایمان رجب سے نفرت کرتی ہے اور جب تک یہ جیل نہیں جاتا وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھتی۔