خیبرپختونخوا کا مقدمہ اڈیالہ میں نہیں سرکاری اداروں میں لڑیں، گورنر کا وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
سہیل آفریدی اور فیصل کریم کنڈی—فائل فوٹوز
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صوبے کا مقدمہ اڈیالہ میں نہ لڑیں، سرکاری اداروں میں لڑیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی دن بدن بڑھ رہی ہے، قبائلی اضلاع میں دہشت گردوں کے حملے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے کیڈٹ کالج میں آرمی پبلک اسکول جیسا حادثہ ہونے سے بچایا، وزیرِ اعلیٰ کو صوبے کی امن و امان کی صورتِ حال پر توجہ دینی چاہیے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبر پختون خوا کامقدمہ اڈیالہ میں نہ لڑیں، سرکاری اداروں میں لڑیں، ہمارا صوبہ دن بدن پیچھے جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہمارا صوبہ ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہے اور وہ امن ہے، وفاقی حکومت سے کہوں گا کہ صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں تو وہ امن دینے میں کردار ادا کرے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ1991ء سے صوبے کو پانی کا حصہ نہیں ملا، ہمارا صوبائی سیکرٹریٹ اڈیالہ شفٹ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں، عدالت میں مقدمہ لڑیں، سڑکوں پر نکلنے سے رہائی نہیں ہو گی۔
گورنر خیبر پختون خوا نے کہا کہ جو ملک کے آئین کو نہیں مانتے، آپ ان کے ساتھ کیسے مذاکرات کر سکتے ہیں، شام کے بعد لوگ نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی: پاکستان کے مفاد میں فیصلوں کا ساتھ دیں گے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مفاد میں جو بھی ہوگا، وہ اس کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پر سکیورٹی معاملات میں تنقید کرنا غیر منصفانہ ہے، ہمارا قصور نہیں، بلکہ پالیسی میں تبدیلی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوام نے تیسری بار اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور حکومت کو منتخب کیا، جبکہ وہاں گورننس نہیں جہاں آئی ایم ایف نے چارج شیٹ دی ہے۔ پشاور نے 2013 سے 2024 تک تحریک انصاف کو مسلسل ووٹ دیا اور کلین سوئپ کیا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ پشاور کے لیے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج میں پانچ ہزار بیڈز کا میڈیکل کمپلیکس، رنگ روڈ، جی ٹی روڈ پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا لیبارٹری نہیں ہے اور پالیسی وہی ہوگی جو عوام چاہیں گے۔ عوام کے ٹیکس سے جمع کیے گئے 5 ہزار 300 ارب روپے ایلیٹ مافیا کے ہاتھوں نہ ضائع ہوں گے، اور اسے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ سہیل آفریدی نے زور دیا کہ پالیسی پر تنقید برائے تنقید نہیں کی جاتی، بلکہ حل بھی پیش کیا جاتا ہے۔
اسی دوران، اسد قیصر نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے ذریعے عدالتوں کو محدود کیا گیا، جس کے خلاف پوری قوم متحد ہوگی۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ سرحدی صورتحال پر بھی تشویش ظاہر کی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امن قائم رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔