قانون کی خلاف ورزی کے بعد عمران خان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے واضح کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کسی شخص کو تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کسی مقصد کے لیے رشوت نہیں دی اور ملک میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے، ماضی میں ملک کے اقتصادی حالات پیچیدہ تھے اور ڈیفالٹ کی خطرناک صورتحال تھی، لیکن اب پاکستان استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت جاری ریفارمز اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے اقدامات نے معاشی استحکام فراہم کیا ہے، اور آئی ایم ایف نے پاکستان کے ریفارم اسٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ ایف بی آر میں سفارش کا نظام مکمل ختم کر دیا گیا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں چینی کی قلت کے حوالے سے رپورٹیں آئیں، جبکہ موجودہ حکومت نے چینی کی برآمد اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے نہ صرف مارکیٹ میں چینی کی دستیابی یقینی بنائی بلکہ قیمتوں میں استحکام بھی لایا، شوگر ملز سے نکلنے والی ہر بوری پر کیو آر کوڈ لگایا گیا ہے، جس سے چینی کا ہر قدم ٹریس کیا جا سکتا ہے۔
پختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے سوال پر عطا تارڑ نے کہا کہ گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب صوبائی حکومت امن و امان یا انسداد دہشت گردی میں ناکام ہو اور گورننس کے مسائل ہوں، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے عمران خان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، چاہے وہ خاندان کے افراد، پارٹی رہنما ہوں یا وکیل۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عطا تارڑ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
استحکام ناگزیر، سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے کو گالی دینا درست نہیں، شاہد خاقان عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جہاں سیسی استحکام نہیں ہوگا وہاں ترقی نہیں ہو سکتی، اس وقت سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو گالیاں دے رہی ہیں جو درست نہیں۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئی مفاد یا لالچ نہیں ہے، ملک کا بڑا اثاثہ نوجوان ہے مگر ایسے یہ بوجھ بن جائےگا، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کو روزگار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پشاور میں جلسہ: بہت جلد ڈی چوک جانے کی کال دوں گا، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ جہاں سیاسی استحکام نہیں ہوگا وہاں معیشت ترقی نہیں کر سکتی، اس وقت تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو گالیاں دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کو مل کر پاکستان کے مستقبل کی بات کرنا ہوگی، ہم نے ہمیشہ ملکی ترقی کی بات کی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ تاریخ کا سبق ہے کہ خیبرپختونخوا میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان میں امن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں اور 27ویں ترامیم پاس ہوئیں، جو سیاستدانوں پر ایک دھبہ ہے، ہمیشہ اچھی سیاست کی، کبھی مفادات کی طرف نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ بات تحمل اور برداشت کرنے کی ہونی چاہیے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک دوسرے کو گالی دینے اور الزامات لگانے سے کوئی فائدہ ہوگا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک اور عوام کے مفاد کے لیے کام کرنے اور سوچنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: پشاور جلسہ: اسد قیصر کے خطاب کے دوران کارکنان کے ’ڈی چوک ڈی چوک‘ کے نعرے
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جب بھی عوام کے مینڈیٹ کی نفی ہوگی تو ملک کا نقصان ہوگا۔ ہمارے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں تھا، لیکن ووٹ کو عزت سے اقتدار کو عزت تک چلے گئے۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ اقتدار سے باہر رہ کر بھی ملک کے لیے کام کر سکتے ہیں، آئین اور قانون کی بالادستی پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews سیاسی استحکام سیاسی جماعتیں شاہد خاقان عباسی عوام پاکستان پارٹی گالی کلچر گالیاں وی نیوز