ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں. تاہم ضرورت پڑنے پر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، مگر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ایسی بات چیت پر کوئی پابندی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوالگی کی درخواستوں پر کارروائی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے۔انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ عمان کی جانب سے تحفے میں دیے گئے جیگوار طیارے اس وقت قابلِ پرواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ بیان سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ وہ ایسے بیانات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے سلسلے میں امریکا کی امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔کشمیر کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سینکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیرقانونی طور پر قید ہیں، اور بڈگام کی خاتون کے بیٹے کا معاملہ بھی اسی نوعیت کا دکھائی دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس خاتون کی کہانی ’دل توڑ دینے والی‘ ہے۔ ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 2,800 کشمیریوں کے جبری قید ہونے کا ذکر ہے۔افغانستان سے متعلق سوال پر ترجمان نے بتایا کہ کابل میں افغان اسکالرز کی قرارداد کا مسودہ ابھی پاکستان نے نہیں دیکھا۔ تاہم دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانا ایک مثبت اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسودے کا انتظار کر رہا ہے اور افغان قیادت سے تحریری ضمانت چاہتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی سفیر نے امریکا میں مختلف قانون سازوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور امریکی سینیٹرز کے خط پر بھی تفصیلی فالو اپ کیا جائے گا۔غزہ کی صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہاں فورس بھیجنے کا فیصلہ ہر ملک خود کرے گا.

تاہم پاکستان نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔افغانستان بھیجے جانے والے امدادی قافلے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ قافلہ پاکستان کی جانب سے کلیئر ہے، اب یہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ اسے اندر جانے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امداد اقوام متحدہ کی درخواست پر بھیجی گئی ہے۔آخر میں ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ترجمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان دفتر خارجہ بتایا کہ

پڑھیں:

امید ہے کہ پاکستان اور افغانستان باہمی تنازعات بات چیت سے حل کرینگے، چین

بیجنگ میں معمول کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی میں کمی لائیں گے اور خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں گے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چین بین الاقوامی برادری کیساتھ پاک افغان تعلقات میں بہتری کیلئے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی پر چینی وزارت خارجہ کا بیان  سامنے آیا ہے۔ بیجنگ میں معمول کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں چین کے روایتی دوست ہیں، امید ہے کہ دونوں ممالک تنازعات بات چیت سے حل کرتے رہیں گے۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی میں کمی لائیں گے اور خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • بھارت ریاستی پشت پناہی میں پاکستان کے خلاف دہشتگردی کر رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاک برطانیہ ماحولیاتی تبدیلی تعاون کے منصوبے پر معاہدہ
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں تعاون کے منصوبے پر معاہدہ
  • امید ہے کہ پاکستان اور افغانستان باہمی تنازعات بات چیت سے حل کرینگے، چین
  • محسن نقوی کی  انگلینڈ کے وزرا کے ساتھ مجرموں کی حوالگی پر اہم بات چیت
  • محسن نقوی کی برطانوی وزیر سے مجرموں کی حوالگی پر گفتگو