اوپن اے آئی نے خبردار کیا ہے کہ اس کے اگلے طاقتور اے آئی ماڈلز اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کے باعث انتہائی سنگین سائبر سیکیورٹی خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟

رائٹرز کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل کے یہ ماڈلز نہ صرف زیرو ڈے کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ مضبوط سسٹمز پر پیچیدہ صنعتی نوعیت کے حملوں میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

زیرو ڈے ولنیبریٹی کیا ہے؟

زیرو ڈے کمزوری دراصل کسی سسٹم یا سافٹ ویئر میں موجود وہ سیکیورٹی خامی ہوتی ہے جس کا علم اس کمپنی یا ڈیولپر کو نہیں ہوتا جس نے وہ سسٹم بنایا ہو۔ چونکہ یہ غلطی خفیہ رہتی ہے اس لیے اس کے لیے کوئی حفاظتی اپڈیٹ یا پَیچ بھی دستیاب نہیں ہوتا۔ ہیکرز جب ایسی کمزوری دریافت کرتے ہیں تو وہ فوراً اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور کمپنی کے پاس اس خرابی کو ٹھیک کرنے کے لیے ’صفر دن‘ یعنی فوری طور پر کوئی دفاعی راستہ موجود نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیے: ذہنی مسائل میں مصنوعی ذہانت کا کردار، ماہرین نے خبردار کردیا

یہ کمزوریاں انتہائی خطرناک اس لیے سمجھی جاتی ہیں کہ ان کے ذریعے ہیکرز کسی بھی نظام میں بغیر اجازت داخل ہو سکتے ہیں، حساس معلومات چرا سکتے ہیں یا پورے سسٹم کو متاثر کرسکتے ہیں۔ اکثر بڑے، پیچیدہ اور کامیاب سائبر حملے زیرو ڈے کمزوریوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں کیوں کہ ان کا پتا لگانا مشکل اور ان سے بچاؤ تقریباً ناممکن ہوتا ہے جب تک کمپنی کو اس خامی کا علم نہ ہو اور وہ اسے درست کرنے کے لیے اپڈیٹ جاری نہ کرے۔

پرومپٹ انجیکشن

اکتوبر کی ایک رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ اے آئی سے چلنے والے براؤزرز کو پرومپٹ انجیکشن کے ذریعے صارفین کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے ڈیٹا چوری اور دیگر سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ اے آئی ماڈلز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی صلاحیتیں صرف براؤزر سiکیورٹی ہی نہیں بلکہ پورے نظام میں خطرات پیدا کر سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟

مزید یہ کہ کمپنی جلد ہی ایک ایسا پروگرام شروع کرنے جا رہی ہے جس کا مقصد صارفین اور سیکیورٹی ماہرین کے لیے سگمنٹڈ پرمیشنز کی فراہمی ہے تاکہ سائبر ڈیفنس میں مدد مل سکے۔

جغرافیائی صورتحال اور بڑھتے ہوئے خطرات

اوپن اے آئی کا یہ انتباہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر جغرافیائی کشیدگی اور اے آئی کی دوڑ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اکتوبر کی رپورٹس کے مطابق، مخالف ممالک متعدد اے آئی ٹولز کا استعمال کر کے سائبر حملوں اور اثرانداز ہونے کی مہمات کو طاقت دے رہے ہیں، جس سے خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔

اے آئی صنعت پر مستقبل کے اثرات

اوپن اے آئی نے اعتراف کیا ہے کہ یہ صورتحال پوری اے آئی انڈسٹری کے لیے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟

ماضی میں بحث کا مرکز عام طور پر فوری خدشات ہوتے تھے لیکن اب سائبر سکیورٹی اے آئی سے متعلق مباحث میں سب سے اہم مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فیصلوں میں بیرونی سیکیورٹی ماہرین کو شامل کر رہی ہے کیونکہ اے آئی کی سکیورٹی کے لیے وسیع تجربہ اور مختلف نقطۂ نظر ضروری ہیں۔

اوپن اے آئی ایک نیا مشاورتی فورم ’فرنٹیئر رسک کونسل‘ بھی قائم کر رہی ہے جس میں معلوماتی سکیورٹی کے ماہرین شامل ہوں گے تاکہ کمپنی کے ساتھ مل کر خطرات کا تجزیہ اور حل تلاش کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: کیا ہم خبروں کے حوالے سے مصنوعی ذہانت پر اعتبار کرسکتے ہیں؟  

صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب دنیا دیکھے گی کہ دوسرے اے آئی ادارے ان بڑھتے ہوئے چیلنجز کا کیا جواب دیتے ہیں اور کس طرح اپنی سیکیورٹی حکمت عملیوں کو مضبوط بناتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اور نئے خطرات زیروڈے ولنیبریٹی سائبر سیکیورٹی سیکیورٹی رسک مصنوعی ذہانت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اے ا ئی اور نئے خطرات سائبر سیکیورٹی سیکیورٹی رسک مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت اوپن اے آئی سکتے ہیں زیرو ڈے کیا ہے کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

چاول کی درآمد پر مزید ٹیرفز لگ سکتے ہیں، امریکی صدرکی  بھارت کو دھمکی  

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر زرعی امپورٹ پر مزید ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں تاکہ امریکی کسانوں کو غیر ملکی درآمدات سے پیدا ہونے والے نقصانات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

امریکی کسانوں کے لیے اربوں ڈالر کی امدادی اسکیم متعارف کرائے جانے اور زرعی مسائل پر منعقدہ تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے امریکا میں درآمد ہونے والے چاول کی قیمتوں پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سستے داموں آنے والے چاول امریکی کسانوں کے لیے خطرہ ہیں اور اس کو ڈمپنگ قرار دیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ مقامی مارکیٹ میں بھارتی چاول کی بے حد فراہمی امریکی زرعی پیداوار کو متاثر کر رہی ہے، اور ضرورت پڑنے پر بھارت سے درآمد ہونے والے چاول پر سخت ٹیرف عائد کیے جائیں گے، یہ اقدامات امریکی کسانوں اور ملک کی زرعی معیشت کے تحفظ کے لیے ہیں، کیونکہ کسان امریکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں،  ضرورت پڑنے پر کینیڈا سے درآمد ہونے والی کھاد پر بھی ٹیکسز لگائے جا سکتے ہیں تاکہ زرعی شعبے کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے بھی سوال کیا کہ بھارت کو امریکا میں چاول ڈمپ کرنے کی اجازت کیوں ہے اور کیا اس پر کوئی ٹیرف یا ٹیکس لگایا گیا ہے،  جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی چاول پر کچھ ٹیکس عائد ہے لیکن وہ بہت معمولی ہے اور اس معاملے پر بات چیت جاری ہے۔

خیال رہے کہ امریکی کسان گزشتہ کچھ عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ سستے بین الاقوامی درآمدی چاول نے امریکی پیداوار اور قیمتوں پر منفی اثر ڈالا ہے، خاص طور پر ان ممالک سے جو قیمتیں کم رکھ کر امریکی مارکیٹ میں چاول بھیجتے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اپنے بھائی کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو
  • سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے سماجی خطرات میں گھرے تین معصوم بچوں کو شیلٹر ہوم منتقل کردیا
  • اپنے بھائی کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، علیمہ خان
  • ’فوج مخالف بیانیے پر اب ’زیرو ٹالرنس‘، پی ٹی آئی قیادت کو واضح پیغام پہنچا دیا گیا
  • قریبی لوگ بھی حسد کر کے غلط مشورے دے سکتے ہیں: کومل عزیز
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کو نسل کشی کے خطرات کا سامنا ہے
  • چاول کی درآمد پر مزید ٹیرفز لگ سکتے ہیں، امریکی صدرکی  بھارت کو دھمکی  
  • بانی پی ٹی آئی اگر اب بھی سمجھوتہ کریں تو جیل سے نکل سکتے ہیں: اسد قیصر
  • فتنہ خان کی سیاست اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، عظمیٰ بخاری