امریکی کیتھولک چرچ کا جنسی زیادتی کیسز میں اعترافِ جرم، متاثرین کو معاوضہ دینے پر رضامند
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
نیویارک:
نیویارک کیتھولک چرچ اور 1300 سے زائد متاثرین نے جنسی زیادتی کے ہولناک الزامات پر میڈی ایشن کے ذریعے تصفیے پر اتفاق کر لیا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امریکا تاریخ میں چرچ کا سب سے بڑا مالی اسکینڈل ثابت ہوسکتا ہے۔
جنسی استحصال کے یہ کیسز 1952 سے 2020 تک کے ہیں جن میں پادریوں اور چرچ کے عملے پر بچوں کے ساتھ زیادتی کے سنگین الزامات شامل ہیں۔
متاثرین کے وکیل جیف اینڈرسن نے بتایا کہ نیویارک آرچ ڈائیوسیز نے اگلے دو مہینوں میں ممکنہ بھاری بھرکم تصفیے پر بات چیت کی منظوری دے دی ہے۔
نیویارک چرچ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ متاثرین کو ادائیگی کے لیے 300 ملین ڈالر اکٹھے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے عملہ فارغ کیا گیا، اخراجات کم کیے گئے اور چرچ کی جائیدادیں فروخت کے لیے رکھ دی گئیں۔
کیتھولک چرچ کے کارڈینل ٹموتھی ڈولن نے کہا کہ ہماری تاریخ کا یہ سیاہ باب شرمندگی کا باعث ہے اور ایک بار پھر معافی مانگتا ہوں۔
ماہرین کے مطابق ادائیگی کا حجم 880 ملین ڈالر سے بھی تجاوز کرسکتا ہے جو 2024 میں لاس اینجلس آرچ ڈائیوسیز کے متاثرین کو دیا گیا تھا، اور وہ بھی اسی جج کی نگرانی میں ہوا تھا جو اب نیویارک کیس کی میڈی ایشن کریں گے۔
چرچ کا کہنا ہے کہ معاملہ اس لیے بھی پیچیدہ ہے کہ ان کی بیمہ کمپنی Chubb گزشتہ دہائیوں کے پالیسیوں کے تحت جنسی زیادتی کیسز کے کلیمز ادا کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
متاثرین کے وکیل کے مطابق چرچ کے لیے اب بچنے کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ معاملہ امریکا میں مذہبی اداروں کے سب سے بڑے اور سنگین جنسی اسکینڈلز میں سے ایک بنتا جا رہا ہے اور اگلے چند مہینوں میں اس کا فیصلہ نئے ریکارڈ قائم کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
’یہ مسئلہ بن سکتا ہے‘، نیٹ فلکس کی وارنر برادرز کے درمیان 83 ارب ڈالر کی ڈیل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردِعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹ فلکس کی جانب سے وارنر برادرز اسٹوڈیوز کے ساتھ ممکنہ 83 ارب ڈالرز کی ڈیل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی پہلے ہی بڑی مارکیٹ شیئر رکھتی ہے اور یہ معاملہ مسئلہ بن سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹ فلکس اور وارنر برادرز کے درمیان ممکنہ ڈیل پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے میں براہِ راست کردار ادا کریں گے کیونکہ اس سودے کا جائزہ وفاقی ریگولیٹرز لے رہے ہیں اور اس پر دوسری کمپنیز کے مقابلے سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نیٹ فلکس کے شریک چیف ایگزیکٹو ٹیڈ سارینڈوس کی بھی تعریف کی ہے جنہوں نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق سارینڈوس نے فلمی دنیا میں شاندار کام کیا ہے اور اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو نیٹ فلکس کو ایک وسیع فلمی ورثہ حاصل ہو جائے گا جس میں ’ہیری پوٹر‘، ’لارڈ آف دی رِنگز‘ اور ڈی سی اسٹوڈیوز کے مشہور سپر ہیروز ’بیٹ مین، سپر مین اور وَنڈر وومن‘ شامل ہوں گے۔
وارنر برادرز کی کلاسک فلمیں جیسے ’کاسابلانکا‘ اور ’سِٹیزن کین‘ بھی اسی لائبریری کا حصہ ہوں گی جبکہ حالیہ بلاک بسٹر ’باربی‘ بھی نیٹ فلکس کے اختیار میں آ جائے گی۔
البتہ ٹیلی وژن چینلز جیسے ’ڈسکوری‘ اور ’سی این این‘ اس ڈیل میں شامل نہیں ہوں گے کیونکہ ان چینلز کو وارنر برادرز سے الگ کر کے پہلے ہی اسپن آف کرنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔
وارنر برادرز ڈسکوری نے مختلف اداروں کی جانب سے پیشکشیں موصول ہونے پر اکتوبر میں خود کو باضابطہ طور پر فروخت کے لیے پیش کر دیا تھا۔ اس دوڑ میں کام کاسٹ اور پیرا ماؤنٹ اسکائی ڈانس بھی شامل تھے جن میں سے پیرا ماؤنٹ کے سربراہ ڈیوڈ ایلیسن صدر ٹرمپ کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
اس بڑے ممکنہ انضمام نے ہالی ووڈ میں تشویش پیدا کر دی ہے، جہاں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نیٹ فلکس کو اتنی بڑی فہرست ملنے کے بعد مسابقت مزید محدود ہو سکتی ہے۔