امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات میں نمایاں پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ان ممالک کی زرعی درآمدات پر نئے محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس ضمن میں عندیہ دیا ہے کہ بھارت سے آنے والے چاول اور کینیڈا سے درآمد ہونے والی کھاد پر نئے محصولات عائد کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل

وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران جہاں انہوں نے امریکی کسانوں کے لیے کئی ارب ڈالرکے امدادی پیکج کا اعلان کیا، وہیں بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک سے ہونے والی زرعی درآمدات پر سخت تنقید کی۔

#WATCH | “They should not be dumping rice… They cannot do that”: US President Trump on India’s rice exports ????????

Trump questions why India is “allowed” to dump rice into the US, insisting they must “pay tariffs.


Treasury Secretary Scott Bessent says India has no exemption and… pic.twitter.com/fZL5LcbEA4

— Moneycontrol (@moneycontrolcom) December 9, 2025

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ درآمدات مقامی کسانوں کے لیے چیلنج بن رہی ہیں، اس لیے امریکی حکومت محصولات کو مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مقامی پیداوار کا تحفظ کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ امریکی کسانوں کے لیے12  ارب ڈالر کی معاشی امداد فراہم کرے گی، جو ان محصولات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے پوری کی جائے گی جو امریکا  اپنے تجارتی شراکت داروں سے وصول کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا  ’ٹریلیئنز آف ڈالرز‘ جمع کر رہا ہے، اور کہا کہ دوسرے ممالک نے برسوں تک امریکا  سے فائدہ اٹھایا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے بھارت کو چابہار بندرگاہ پر 6 ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ دیدی

زرعی درآمدات کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ امداد زرعی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ضروری ہے، خاص طور پر اس مہنگائی اور کم قیمتوں کے پس منظر میں جسے وہ سابقہ حکومتوں کی میراث قرار دیتے ہیں۔

’کسان قومی اثاثہ ہیں، امریکا  کی ریڑھ کی ہڈی کا حصہ۔، محصولات کا دباؤ ڈالا جانا امریکی زرعی شعبے کی بحالی کی حکمت عملی کا اہم جز ہے۔‘

مذاکرات کے دوران بھارت خاص طور پر زیرِ بحث آیا، جہاں ایک لوزیانا کے کاشتکار نے امریکی بازار میں بھارتی چاول کی درآمدات کو جنوبی ریاستوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی دفاعی برتری کا دباؤ، بھارت ایک ہی وقت میں امریکا اور روس سے جدید ٹیکنالوجی خریدنے پر مجبور

جب ٹرمپ کو بتایا گیا کہ امریکی ریٹیل مارکیٹ میں چاول کی 2 بڑی برانڈز بھارتی کمپنیوں کی ملکیت ہیں تو انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے، ہم اس کا بندوبست کر لیں گے۔

’یہ بہت آسان ہے… محصولات دو منٹ میں مسئلہ حل کردیتے ہیں، انہیں ڈمپنگ نہیں کرنی چاہیے، میں نے اس بارے میں پہلے بھی سنا ہے۔ یہ قابلِ قبول نہیں۔‘

ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی سخت محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا تاکہ مقامی پیداوار کو فروغ مل سکے۔

مزید پڑھیں: امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت

’کھاد کی بڑی مقدار کینیڈا سے آتی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس پر سخت محصولات لگائیں گے تاکہ مقامی صنعت کو تقویت ملے۔ ہم سب کچھ یہاں پیدا کرسکتے ہیں۔‘

گزشتہ دہائی میں بھارت اور امریکا  کے درمیان زرعی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، بھارت امریکا  کو باسمتی اور دیگر اقسام کا چاول، مصالحہ جات اور بحری مصنوعات برآمد کرتا ہے، جبکہ امریکا  سے بادام، کپاس اور دالیں درآمد کی جاتی ہیں۔

تاہم سبسڈیز، منڈی تک رسائی اور خصوصاً چاول اور چینی کے حوالے سے عالمی تجارتی تنظیم میں شکایات سب کچھ  برداشت کیا ہے، دونوں ممالک کے مذاکرات میں وقفے وقفے سے تناؤ پیدا کرتے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بادام بحری مصنوعات بھارت چاول دالیں ڈونلڈ ٹرمپ زرعی درآمدات زرعی معیشت کپاس کھاد کینیڈا محصولات مصالحہ جات مقامی صنعت مہنگائی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بحری مصنوعات بھارت چاول دالیں ڈونلڈ ٹرمپ زرعی درآمدات کپاس کھاد کینیڈا محصولات مصالحہ جات مہنگائی زرعی درآمدات کینیڈا سے کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی پالیسی نے یورپ میں ہلچل مچا دی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی میں یورپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ براعظم یورپ سخت قوانین، سنسرشپ، کمزور خود اعتمادی اور بڑھتی ہوئی مہاجر آبادی کے باعث ’’تہذیبی مٹاؤ‘‘ کے خطرے سے دوچار ہے۔

یہ نئی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی اچانک جاری کی گئی، جس میں یورپی ممالک پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکی سخاوت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینے میں ناکام رہے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ’’یورپ اگلے 20 برس میں شناخت سے محروم ہو سکتا ہے‘‘۔ رپورٹ میں یورپی اداروں پر بھی تنقید کی گئی ہے، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ قومی خودمختاری اور سیاسی آزادی کو کمزور کر رہے ہیں۔

اسٹریٹیجی میں یورپ کی امیگریشن پالیسیوں، آزادیٔ اظہار پر پابندیوں اور کم ہوتی پیدائش کی شرح کو بھی براعظم کے بڑے مسائل قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یورپی عوام امن چاہتے ہیں، مگر حکومتیں ’’جمہوری عمل کو سبوتاژ‘‘ کر رہی ہیں۔

یورپی ممالک نے امریکی پالیسی کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ کو ’’باہری مشوروں کی ضرورت نہیں‘‘، جبکہ فرانس نے اسے ’’ناقابلِ قبول اور خطرناک‘‘ قرار دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق نئی امریکی حکمتِ عملی سابقہ پالیسیوں سے بالکل مختلف ہے اور واضح طور پر یورپ کے پورے نظام اور سمت کو چیلنج کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا پہلی بار کھل کر ’’یورپی سیاسی ڈھانچے اور ادارہ جاتی سمت‘‘ کے خلاف مؤقف اپنا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’امریکا میں چاول مت بھیجو‘، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارت کو نئے ٹیرف کی دھمکی
  • ٹرمپ دور میں پاک امریکا تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، نیٹلی بیکر
  • پاکستان نے امریکا میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی، امریکی جریدہ
  • چین کی برآمدات میں بڑا اضافہ‘ امریکی برآمدات میں 29 فیصد کمی
  • پاکستان نے بھرپور سفارتکاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیر معمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
  • پاکستان نے بھرپور سفارت کاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیرمعمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
  • بھارت کی اہم سڑک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام؟ سیاستدان آپس میں الجھ پڑے
  • ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی پالیسی نے یورپ میں ہلچل مچا دی
  • امریکی صدر ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی اسٹریٹیجی جاری، یورپ کو نشانے پر لے لیا