ایمان مزاری کیس سماعت میں شرکت، نارویجن سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک ) سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت کے دوران ناروے کے سفیر نے شرکت کی جس پر دفتر خارجہ نے ناروے کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے معاملے پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کیا گیا ۔
مراسلے کے مطابق سفیر کی موجودگی پاکستان کے داخلی معاملات میں دانستہ مداخلت کے مترادف ہے، ناروے کے سفیر کی موجودگی ویانا کنونشن 1961 کی صریح خلاف ورزی ہے، سفارتی عملے پر لازم ہے وہ میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرے، سفارتی عملے کو کسی بھی داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ناروے کی جانب سے اس سے قبل بھی ایسی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں، ناروے کی این جی اوز کی جانب سے پاکستان مخالف عناصر کو فروغ دیا جاتا رہا ہے، ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف مقدمات نہایت حساس نوعیت کے ہیں۔
مراسلےکے مطابق کسی صورت سفارتی حلقے کی ریاست مخالف عناصر سے وابستگی برداشت نہیں کی جا سکتی، پاکستان ناروے کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، توقع ہے ناروے بھی پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے گا، توقع ہے مستقبل میں ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی مکمل پاسداری یقینی بنائی جائے گی۔
ناروے کے سفیر نےآج سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کسی کی سماعت میں شرکت کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ناروے کے سفیر
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، افغانستان میں منظور قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا ان کے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری صمانتیں چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان بھیجا جانے والا یو این کا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز اور متنازع بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے نفرت آمیز بیانات قابلِ مذمت ہیں اور یہ بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسائل کا بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے صدر کے دورے کے دوران 8 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، صحت، حلال خوراک سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔