ایمان مزاری کیس، ناروے کے سفیر کی سپریم کورٹ آمد پر سفارتی آداب پر سوالات اٹھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
ناروے کے سفیر سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی چٹھہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر عدالتی کارروائی دیکھنے کے لیے آئے جس پر سفارتی حلقوں میں اس وقت بحث جاری ہے کہ کسی ملک کا سفیر آخر کیوں پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ کی کارروائی میں شریک ہوتا ہے۔ عمومی طور پر سفیر کسی عدالتی سماعت میں اسی صورت موجود ہوتا ہے جب معاملہ اُس کے ملک کے کسی شہری سے متعلق ہو، یا وہ بطور مبصر کارروائی کا جائزہ لینا چاہے تاکہ شفافیت اور منصفانہ سلوک کا یقین کیا جاسکے۔ تاہم ایسی موجودگی بھی عموماً اپنے ملک کی واضح اجازت یا باضابطہ سفارتی ضرورت کے بغیر نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: متنازع ٹوئٹس کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی قلابازیاں جاریسفارتی آداب کے مطابق کسی بھی سفیر کی عدالت میں آمد نہ صرف ایک حساس معاملہ تصور کی جاتی ہے بلکہ اس سے میزبان ملک کے عدالتی امور میں مداخلت یا اثرانداز ہونے کا تأثر بھی پیدا ہوسکتا ہے، جس سے گریز کی ہدایت کی جاتی ہے۔ بین الاقوامی سفارتی ضابطے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سفارتکار براہِ راست عدالتی نظام کا حصہ بننے یا کسی مقدمے پر اثر ڈالنے سے احتراز کریں۔
ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی چٹھہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر ہونے والی سماعت میں شرکت نے اسی حوالے سے سوالات کو جنم دیا ہے۔ سفیر نے اگرچہ ٹرائل میں کبھی شرکت نہیں کی، لیکن سپریم کورٹ کی کارروائی کے دوران ان کی موجودگی کو بعض حلقوں نے متعلقہ فریقین کی خواہش پر ان کی جانب سے ممکنہ اثراندازی کے طور پر لیا ہے، جسے سفارتی روایات کے منافی سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم عائد، ملزمان کی جج سے تلخ کلامی
ماہرین کے مطابق کوئی بھی سفارتکار اگر بنا ضرورت یا سفارتی جواز کے عدالت میں جائے تو اس سے نہ صرف غلط تاثر ابھر سکتا ہے بلکہ سفارتی تعلقات میں ناپسندیدگی بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عدالتوں میں سفارتی نمائندگان کی موجودگی ہمیشہ انتہائی احتیاط، واضح مقصد اور متعلقہ حکومت کی منظوری کے ساتھ ہی ممکن ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمان مزاری اور سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ڈی لسٹ مقدمات سے متعلق نئی پالیسی تشکیل دیدی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ڈی لسٹ مقدمات کی فوری سماعت سے متعلق نئی پالیسی جاری کر دی۔ سپریم کورٹ نے انصاف کی فراہمی کو مؤثر اور بروقت بنانے کے لیے اہم پیش رفت کرتے ہوئے ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات سے متعلق نئی پالیسی تشکیل دے دی ہے۔ ڈی لسٹ مقدمات کو اسی روز دستیاب بنچز کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا، جبکہ دستیاب بنچز ایسے مقدمات کی سماعت ساڑھے 11 بجے کے بعد کریں گے۔