آج حق سچ کی فتح کا دن ہے، فیض حمید کی سزا تاریخی فیصلہ ہے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
—فائل فوٹو
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آج حق سچ کی فتح کا دن ہے، فیض حمید کی سزا تاریخی فیصلہ ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا احتساب کا عمل بہت سخت ہے، فیض حمید کا ٹرائل 15 ماہ چلا ہے جس میں شواہد اور ثبوت پیش کیے گئے۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے جن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تاریخی فیصلہ سنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر بنے، انہوں نے پی ٹی آئی کی بھرپور سپورٹ کی، 9 مئی اور دیگر واقعات سمیت تمام چیزیں ان پر ثابت ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے فیض حمید کی سزا ابتداء، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ رکے گا نہیں: فیصل واوڈا سابق فوجی افسر فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزاوفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس فیصلے سے قانون کی حکمرانی اور احتساب کے عمل کو تقویت ملی ہے، فیض حمید کو ثبوت اور گواہان پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا گیا ان کے خلاف ناقابل تردید شواہد تھے، سیاست میں ملوث کے دیگر الزامات پر کارروائی جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی مداخلت کی مزید تحقیقات بھی ہو رہی ہیں، انہوں نے بطور مشیر پی ٹی آئی ملک میں بہت انتشار پھیلایا، 9 مئی جیسے واقعات بڑے سنگین معاملات ہیں جس کی مزید تحقیقات بھی ہو گی۔
عطا تارڑ نے یہ بھی کہا کہ فیض حمید نے پی ٹی آئی کا مشیر بن کر ملک میں سازشیں کیں اور انتشار پھیلایا، وہ ریاست کی رٹ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ یہ احتساب کے لیے اور ملک کے اندر رٹ آف اسٹیٹ کے لیے اور یہ حق سچ کی فتح کا دن ہے۔
فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا
واضح رہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا، ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ طویل اور محنت طلب قانونی کارروائی کے بعد ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ملزم کو دفاع کے لیے وکیلوں کی ٹیم منتخب کرنے سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے، ملزم کے سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت، سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا ئی ایس پی نے کہا کہ انہوں نے عطا تارڑ کا کہنا
پڑھیں:
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا
(احمد منصور ) فیض حمید کورٹ مارشل کا فیصلہ آ گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدکے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈجنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
آئی ایس پی آر کے مطابق ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی، ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ طویل اور محنت طلب قانونی کارروائی کے بعد ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا ہے، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
آئی ایس پی آرنے بتایا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے اور ملزم کو دفاع کےلیے وکیلوں کی ٹیم منتخب کرنے سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیےگئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ ملزم کی سیاسی عناصرکے ساتھ ملی بھگت، سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کے معاملات الگ سے دیکھے جارہے ہیں۔
واضح رہےکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر تعینات رہے اور وہ کور کمانڈر پشاور بھی رہ چکے ہیں۔
ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری
فیض آباد دھرنے سے متعلق فیض حمید کا نام منظر عام پر آیا جب ان کے حوالے سے حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ کرانےکی بات سامنے آئی۔
27 نومبر2017 کو حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان معاہدےکے آخر میں ’بوساطت میجر جنرل فیض حمید‘ لکھا گیا تھا۔
2018 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے 2019 میں فیض حمید کو سربراہ آئی ایس آئی مقرر کیا اور وہ 2 سال سے زائد عرصے کے لیے اس عہدے پر رہے۔
جعلی ڈگریوں کا ملک گیر نیٹ ورک بے نقاب، 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف
بعدازاں کالعدم تحریک لبیک سے معاہدے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے فیصلے میں ایسے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا، فیض حمید پر سیاسی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے اپنےحلف کی پاسداری نہ کرنےکا الزام بھی لگا، اسی دور میں سیاسی انتقام،گرفتاریوں، وفاداریوں کی تبدیلی کے الزامات بھی سامنے آئے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نےبھی تقریروں میں فیض حمید پر سنگین نوعیت کے الزامات عائدکیے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے دور میں سیاسی مداخلت کے بھی الزامات سامنے آئے۔
جاپان؛ ایک بار پھر زلزلے کے شدید جھٹکے
کابل میں طالبان کی آمدکے 3 ہفتے بعد فیض حمید کی دورہ کابل میں کافی کپ کے ساتھ تصویرپر شدید تنقید ہوئی۔
پی ٹی آئی دورِ حکومت میں فیض حمید پر پی ٹی آئی کے مخالفین کو جیلوں میں ڈالنےکے الزامات لگے، پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں قانون سازی کے لیے اسمبلی اجلاسوں میں اراکین کی حاضری پوری کرانےکابھی الزام لگا، ساتھ ہی ان پر بجٹ منظور کرانے میں بھی ملوث رہنےکا الزام لگا۔
2017 اور 2018 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے بھی فیض حمید پر مداخلت کے الزامات لگائے۔
مزید پڑھیں:فیض حمید کی سزا تاریخی اور درست فیصلہ ہے، فیصل واوڈا کا ردعمل بھی آ گیا
لیفٹیننٹ جنر ل (ر) فیض حمید کو 12 اگست 2024 کو فوجی تحویل میں لیا گیا تھا اور ان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔
فیض حمید کے خلاف کارروائی سپریم کورٹ کی ہدایت پرنجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پر شکایات کے بعد شروع کی گئی تھی، سپریم کورٹ کےاحکامات کی روشنی میں فیض حمید کے خلاف ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری ہوئی۔
29 نومبر 2022 کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
گزشتہ سال 10 دسمبر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت فیض حمیدکوباضابطہ طور پر چارج شیٹ کیا گیا تھا۔
ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل تھا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ فیض حمیدپرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔