ریلوے کو بوگیوں کی شدید قلت، ٹرین آپریشن بری طرح متاثر
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
سعید احمد:ریلوے حکام کو ملک بھر میں ٹرین آپریشن برقرار رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ ریلوے کے سسٹم میں بوگیوں کی مجموعی 385 بوگیوں کی کمی پیدا ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بوگیوں کی قلت کے باعث متعدد ٹرینیں شارٹ کمپوزیشن کے ساتھ چلائی جا رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے نے مختلف ٹرینوں کے ریک سے مجموعی طور پر 45 بوگیاں کم کر کے ٹرینیں چلانا شروع کر دی ہیں، جبکہ حیران کن طور پر 135 بوگیاں سالانہ مینٹی ننس کے بغیر ہی ٹریک پر دوڑائی جا رہی ہیں، جس سے مسافروں کی حفاظت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
بوگیوں کی کمی کے سبب ٹرین آپریشن شدید متاثر ہو چکا ہے, لاہور اور کراچی اسٹیشنوں پر لازمی طور پر موجود 34 بوگیوں پر مشتمل اضافی ریک بھی ختم کر دیا گیا ہے، جبکہ ریلوے کے پاس مختلف کیٹیگریز میں صرف 24 اضافی بوگیاں باقی رہ گئی ہیں۔
ادھر ریلوے ورکشاپس میں 503 بوگیاں مرمت اور بحالی کے لیے طویل عرصے سے منتظر ہیں، مگر فنڈز کی کمی، پالیسیوں کی عدم موجودگی اور افسران کے غیر ضروری تبادلوں نے مرمتی عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
اعداد و شمار کے مطابق ٹرین آپریشن کو مناسب طریقے سے چلانے کے لیے ریلوے کو کم از کم 1,464 بوگیوں کی ضرورت ہے، مگر اس وقت سسٹم میں صرف 1,079 فعال بوگیاں موجود ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ بوگیوں کی کمی سے روزانہ کی روانگی، وقت کی پابندی اور مسافر لوڈ دونوں شدید متاثر ہو رہے ہیں جبکہ فوری طور پر بحالی اور نئی بوگیوں کی خریداری کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان ریلوے کی آمدنی: روزانہ 300 ملین روپے وصولی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ریلوے نے تاریخی مالی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے گزشتہ 15 دنوں کے دوران روزانہ 300 ملین روپے کی آمدنی حاصل کی، جو گزشتہ تین دہائیوں میں کسی بھی دور میں ہونے والی یومیہ آمدن سے کہیں زیادہ ہے، یہ کارکردگی حالیہ مہینوں میں کیے گئے اصلاحاتی اقدامات کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ریلوے میں جامع اصلاحات متعارف کرائی گئیں جن کے تحت نہ صرف انتظامی ڈھانچہ بہتر ہوا بلکہ مسافر اور فریٹ دونوں شعبوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا، ریلوے میں جدید طرزِ حکمرانی، مالی نظم و ضبط اور تکنیکی بہتری لانے سے مجموعی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو اب مسلسل نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔
https://jasarat.com/wp-content/uploads/2025/12/RailwaysMinister.mp4وزیر ریلوے کے مطابق ادارے کی جدیدکاری کے تحت پورے پاکستان میں ریلوے سسٹم کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس سے شفافیت، بکنگ سہولت اور آپریشنل کنٹرول میں تاریخی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدامات ثابت کر رہے ہیں کہ پاکستان ریلوے اب بحالی نہیں بلکہ مستقل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
حنیف عباسی نے مزید بتایا کہ اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کے بعد اب توجہ ریلوے ٹریکس کی بہتری پر مرکوز ہے، نوکنڈی سے روہڑی اور روہڑی سے کراچی تک ٹریک کی اپ گریڈیشن کے معاہدے مکمل ہو چکے ہیں اور جلد تعمیر و بحالی کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک کی بہتری سے نہ صرف ٹرینوں کی رفتار اور وقت کی پابندی میں بہتری آئے گی بلکہ مال برداری اور مسافر ٹریفک دونوں میں اضافہ ہوگا۔
وزیر ریلوے نے یقین دہانی کرائی کہ رواں مالی سال کے دوران وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق ریلوے کے تمام مقررہ اہداف مکمل کیے جائیں گے جبکہ 31 دسمبر 2026 تک ادارے کی کارکردگی اور ڈھانچے سے متعلق تمام بڑے منصوبے پایۂ تکمیل تک پہنچا دیے جائیں گے، موجودہ ترقیاتی رفتار برقرار رہی تو پاکستان ریلوے نہ صرف اپنی آمدنی میں مزید اضافہ کرے گا بلکہ قومی معیشت میں بھی بڑا کردار ادا کرے گا۔