سعودی ریلوے سار نے اہم اعزاز حاصل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-06-13
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی ریلوے سارنے ٹریول، ٹرانسپورٹیشن اور ٹورازم سیکٹر میں بہترین رابطہ مرکز کا سالانہ ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔ ورلڈ کنٹیکٹ سینٹر کے تحت ایواڈز کی تقسیم کا انعقاد یونان میں کیا گیا۔ سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقابلے میں مختلف ممالک کی معروف کمپنیاں اور ادارے شریک ہوئے تھے جن میں سعودی ریلوے کو بہترین ایوارڈ برائے رابطہ مرکز سے نوازا گیا۔رپورٹس کے مطابق حالیہ ایوارڈ سعودی ریلوے کی سابقہ کامیابیوں کا تسلسل ہے جس کے تحت یورپ، مشرق وسطی اور افریقا کی سطح پرگوبل ٹاپ رینکنگ پرفارمنس کے حوالے سے پہلی پوزیشن اور گولڈن کیٹگری میں سار کو شامل کیا گیا۔ سعودی ریلوے سار کے سی ای او ڈاکٹر بشار بن خالد المالک کے مطابق ’یہ انٹرنیشنل کامیابی کمپنی کی جانب سے مختلف شعبوں میں انجام دی جانے والی بہترین کارکردگی کا تسلسل ہے۔ ڈاکٹر بشار بن خالد المالک نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ صارفین کی بہتر خدمت ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔واضح رہے ورلڈ کانٹیکٹ سینٹر کا قیام 1999 میں عمل میں آیا تھا، جس کے تحت عالمی بین الاقوامی ادارے رابطہ مراکز کی کارکردگی کا مختلف پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سعودی ریلوے
پڑھیں:
فلسطینی مزاحمت کا غزہ میں صہیونی ایجنٹوں کو 10 دن کا الٹی میٹم
فلسطینی خبر رساں ادارے شِہاب کے مطابق اس سیکیورٹی ذریعے نے العربی ٹی وی سے گفتگو میں یاسر ابو شباب، جو صہیونی فوج کے زیرِ حکم مزدور گروہوں کا سرکردہ تھا، اس کی ہلاکت کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں تھی بلکہ طویل نگرانی، پیچھا کرنے اور کارروائی کے عمل کا نتیجہ تھی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی مزاحمتی سیکیورٹی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی شخص صہیونی رجیم کے ساتھ تعاون کرے گا، اس کا انجام ابو شباب جیسا ہوگا، اور انہوں نے صہیونی قابضین کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے لیے دس دن کی توبہ کی مہلت بھی دی ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں مزاحمتی سیکیورٹی ادارے کے ایک ذریعے نے بتایا کہ سیکیورٹی سروسز نے قومی پالیسی کے تحت، جس کا مقصد داخلی ماحول کی تطہیر اور برسوں کی جنگ کے بعد رہ جانے والی سیکیورٹی دراڑوں کا ازالہ ہے، یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ دس دن کے لیے ان افراد کے لیے توبہ کا دروازہ کھول دیں گے جو قابض اسرائیلی فوج کی پشت پناہی سے قائم نیم فوجی گروہوں سے وابستہ ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ادارے شِہاب کے مطابق اس سیکیورٹی ذریعے نے العربی ٹی وی سے گفتگو میں اس کی تفصیل بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی شخص ان اسرائیل نواز مسلح گروہوں سے تعلق رکھتا ہے، اسے مقررہ وقت کے اندر مزاحمت کی سیکیورٹی فورسز کے سامنے خود کو پیش کرنا ہوگا۔ اس نے زور دے کر کہا کہ ایسے افراد کے ساتھ قانونی طریقہ کار کے مطابق نمٹا جائے گا جو معاشرے کے تحفظ اور داخلی اتحاد کو یقینی بناتا ہے۔ مزاحمتی سیکیورٹی ادارے نے ان خاندانوں، قبائل اور طبقات کے ذمہ دارانہ اور قومی موقف کی بھی تعریف کی جنہوں نے اُن افراد سے اپنی سماجی حمایت واپس لے لی ہے جو عوام پر حملوں یا قابضین سے تعاون میں ملوث رہے ہیں۔ اس نے مشکوک سازشوں اور سرگرمیوں کے مقابلے میں معاشرے کی استقامت کو بھی سراہا۔ غزہ میں مزاحمت سے وابستہ سیکیورٹی ذرائع نے الگ الگ بیانات میں اس بات پر زور دیا کہ یاسر ابو شباب، جو صہیونی فوج کے زیرِ حکم مزدور گروہوں کا سرکردہ تھا، اس کی ہلاکت کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں تھی بلکہ طویل نگرانی، پیچھا کرنے اور کارروائی کے عمل کا نتیجہ تھی۔