پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کرلیا ہے، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مالیاتی و توانائی اصلاحات جاری ہیں، پاکستان کی برآمدات میں بہتری سے آئی ٹی سروسز کو فروغ ملا۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک سے ترسیلات زر 18 سے 20 ارب ڈالر سالانہ متوقع ہے، تباہ کن سیلاب کےباعث ملک کی معاشی ترقی میں 0.
محمد اورنگزیب نے قطر کے ساتھ ایل این جی، زرعی اور ٹیکسٹائل شعبے میں تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ موسمیاتی سرمایہ کاری پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تجارتی تیز اور ٹیکنالوجی میں نئے مواقع ہیں، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سمیت قطر کے ساتھ شراکت داری میں اضافہ ہوا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا 1.3 ارب ڈالر آر ایس ایف پروگرام موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سی پیک فیز ٹو میں انفراسٹرکچر سے بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان فری لانسرز بلاک چین،اے آئی اور ڈیجیٹل مہارتوں سے آمدنی بڑھا سکتے ہیں، قطر کیساتھ ایف ٹی اے سے توانائی اور مصنوعی ذہانت میں شراکت داری مزید مضبوط ہوگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے کہا کہ
پڑھیں:
ڈیجیٹل اثاثوں کو باضابطہ نگرانی کے دائرے میں لانا ناگزیر، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو تیزی سے اپنانا ایک اہم معاشی موقع ہے، جس کے تحت ورچوئل اثاثوں کو باضابطہ نگرانی کے نظام میں شامل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔
وہ اسلام آباد میں ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس کی مشترکہ صدارت چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب نے کی۔ اجلاس میں قومی ڈیجیٹل ایسٹ فریم ورک پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
مشاورتی اجلاس میں پاکستان کے لیے ایک محفوظ، شفاف اور اختراع پر مبنی ڈیجیٹل اثاثہ جاتی نظام کی تشکیل کے آئندہ مراحل پر غور کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ منظم اور ریگولیٹڈ ماحول مارکیٹ کے استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا اور صارفین کو لائسنس یافتہ مقامی پلیٹ فارمز کی طرف منتقل ہونے کی ترغیب دے گا۔
اس موقع پر چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان کے پاس یہ منفرد موقع ہے کہ وہ عالمی اصولوں کو محض اپنانے کے بجائے ان کی تشکیل میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے ریگولیٹرز، بینکوں اور عالمی ایکسچینجز کے درمیان مربوط تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔