بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت 100 علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان کے علاقے سوئی میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت ایک سو سے زائد افراد نے ہتھیار ڈال دیے۔
کمانڈر وڈیرہ نور علی چاکرانی اور ان کے ساتھیوں نے اسلحہ میر آفتاب احمد بگٹی کے حوالے کیا، مسلح افراد نے ہتھیار پھینک کر پاکستان کا جھنڈا تھام لیا اور ریاست پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھایا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ہتھیار ڈالنے والے کمانڈر اور تمام افراد کو قومی دھارے میں شامل ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سوئی ڈیرہ بگٹی میں وڈیرہ نور علی چاکرانی اور سو سے زائد ساتھیوں کا قومی دھارے میں شمولیت کا فیصلہ قابلِ تحسین ہے، یہ واضح پیغام ہے کہ ریاست نے بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے، ہتھیار ڈالنے والوں نے پاکستان کا پرچم اٹھا کر امن کے سفر کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ریاست کی نرمی کو کمزوری سمجھے گا، اس کا آخری دم تک تعاقب کیا جائے گا، ہتھیار پھینک کر آئینِ پاکستان تسلیم کرنے والوں کو گلے لگانے کا عمل بھی جاری ہے، بلوچستان میں ریاست مخالف عناصر کے خلاف انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے ہتھیار
پڑھیں:
بلوچستان: کالعدم تنظیموں کے 300 دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: حکومتِ بلوچستان نے بیرون ملک مقیم کالعدم تنظیموں کے سربراہان، اہم کمانڈرز اور 300 سے زائد دہشتگرد عناصر کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور عالمی عدالتوں میں مقدمات آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرصدارت ایک غیر معمولی اور اہم اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں متعلقہ حکام نے بتایا کہ بیرون ملک موجود دہشتگرد رہنماؤں کے مقامی سہولت کاروں سے روابط، کال ریکارڈنگز، مالی معاونت اور دیگر شواہد مکمل طور پر دستاویزی صورت میں موجود ہیں۔
اجلاس میں مزید طے پایا کہ عالمی عدالتوں میں مقدمات دائر کیے جائیں گے، جبکہ مقامی سہولت کاروں سے لے کر بیرون ملک بیٹھے گروہوں کے سربراہان تک تمام کے خلاف مؤثر اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں بی ایل اے، بی آر اے، بی ایل ایف، یو بی اے، بی آر جی اور لشکر بلوچستان کے سربراہان و کمانڈرز کے خلاف درج مقدمات کی پراسیکیوشن تیز کرنے اور تمام شواہد کو عالمی معیار کے مطابق ریکارڈ کا حصہ بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔