Jasarat News:
2025-12-04@21:03:00 GMT

سہیل آفریدی کو پھرعمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روالپنڈی: سہیل آفریدی کو ایک بار پھر عمران خان سے ملاقات سے روک دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئے، انہیں پولیس نے جیل جانے سے روک دیا گیا ہے۔

 اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ این ایف سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کیے بغیر یہاں پہنچا ہوں، این ایف سی اجلاس میں کے پی کا مقدمہ سامنے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں بتایا 25ویں آئینی ترمیم کے مطابق قبائلی اضلاع کو ضم کیا گیا، قبائلی اضلاع کو ضم تو کیا گیا لیکن ان کا شیئر ہمیں نہیں ملا ۔

سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ میں نے اجلاس میں بتایا ہمیں ہمارا حصہ نہ دینا غیر آئینی ہے، اجلاس میں فیصلہ ہوا 8 دسمبر تک سب کمیٹی بنے گی، این ایف سی کا اجلاس جنوری کے وسط میں ہو گا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ اگلے اجلاس میں ہم پھر اس مسئلے کو آگے رکھیں گے، اجلاس میں بتایا دہشت گردی کی وجہ سے ہمارا صوبہ شدید متاثر ہوا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ باقی تینوں صوبوں کو ان کا حق دیا جارہا ہے ہمیں نہیں دیا جا رہا، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے ہمیں ہمارا حق دیا جائے گا۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سہیل آفریدی اجلاس میں

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور اور سہیل آفریدی میں کیا فرق ہے؟

صوبہ خیبرپختونخوا میں پہلے علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ تھے، پھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پر نوجوان رکن اسمبلی سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ علی امین گنڈاپور تجربہ کار، گروپ بندی اور جوڑ توڑ والے سیاست دان ہیں، جبکہ سہیل آفریدی طلبا یونین سے سامنے آنے والے نوجوان ہیں، جو پہلی مرتبہ ایم پی اے بنے۔

’وی نیوز‘ نے پاکستان تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کی شخصیت، سیاسی حکمت عملی اور حکومت چلانے کے انداز میں فرق جاننے کے لیے پشاور کے سینیئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں سے گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے لیے تیار، مگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی ماضی کے تجربات سے محتاط رہنے کے حامی

’سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور کا ہی تسلسل ہیں‘

پشاور میں اے ایف پی کے لیے کام کرنے والے سینیئر صحافی لحاظ علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی طور پر علی امین گنڈاپور اور وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی میں زیادہ فرق نہیں، بلکہ سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور کا ہی تسلسل ہیں، البتہ کوئی بھی شخص دوسرے شخص کا مکمل متبادل نہیں ہوسکتا۔

لحاظ علی نے کہاکہ علی امین گنڈاپور جوڑ توڑ کو سمجھنے والے سیاستدان ہیں، جو پہلے گروپ بندی کے ذریعے پارٹی کے صوبائی صدر بنے، اور پھر وزارت اعلیٰ تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آشیرباد بھی حاصل تھی، اور سابقہ خاتونِ اوّل کے توسط ہی سے وہ خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ بنے تھے۔ لیکن علی امین گنڈاپور ڈیلیور کرنے میں ناکام رہے۔

علی امین کی گورننس پر اعتراضات اور پھر احتجاجی مظاہروں میں ناکامی کے بعد وہ کارکنوں کا اعتماد بھی ہار گئے، بلکہ آخر میں تو لوگوں نے انہیں جوتے تک دکھائے، جس کے بعد عمران خان نے مجبوراً سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بنایا۔

لحاظ علی نے بتایا کہ سہیل آفریدی کو جارحانہ سیاست کے لیے میدان میں لایا گیا ہے، اور ابھی تک ان کے بیانات بھی جارحانہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سہیل آفریدی نوجوان اور سیاست میں نئے ضرور ہیں، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ڈیلیور نہیں کر سکیں گے۔ البتہ ابھی ان کے منصب کو زیادہ وقت نہیں ہوا، اس لیے ہم حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے۔

لحاظ علی نے مزید کہاکہ علی امین گنڈاپور بیوروکریسی کو لتاڑتے تھے، جبکہ سہیل آفریدی احترام سے کام کرتے ہیں، موجودہ وزیراعلیٰ تنظیم میں بھی جان ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا پی ٹی آئی سوشل میڈیا سے بہت زیادہ خوف زدہ ہیں، کہ کہیں کوئی ان کے خلاف ’کمپین‘ نہ چلا دے ، اور یہی چیز سہیل آفریدی کی فیصلہ سازی کی راہ میں رکاوٹ بھی بن رہی ہے۔

لحاظ علی نے کہاکہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی بھی علی امین گنڈاپور کی طرح پشاور سے زیادہ اسلام آباد میں وقت گزارتے ہیں۔

’سہیل آفریدی کی گرفت ابھی زیادہ پختہ نہیں ہوگی‘

پشاور میں جیوز نیوز کے بیورو چیف شکیل فرمان علی نے اس حوالے سے کہاکہ علی امین گنڈاپور پرانے سیاست دان ہیں، وہ وزیرِ اعلیٰ سے پہلے صوبائی اور وفاقی وزارت پر کام کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور لمبے سیاسی سفر کے بعد وزیرِ اعلیٰ بنے تھے، جبکہ موجودہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی پہلی مرتبہ ایم پی اے بننے ہیں، اور اس سے پہلے وہ قریباً ڈیڑھ سال صوبائی وزیر رہے، اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ابھی کاروبارِ سیاست اور حکومت میں اُن کی گرفت زیادہ پختہ نہیں ہوگی۔

شکیل فرمان نے مزید کہاکہ علی امین گنڈاپور پر یہ الزام رہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کچھ زیادہ سنجیدگی سے کام نہیں کررہے، بلکہ آخری وقت میں انہوں نے واضح کہہ دیا تھا کہ میں کوئی ایسا احتجاج نہیں کروں گا جس میں ہلاکتوں کا خدشہ ہو۔ جبکہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کو اپنا اصل مشن سمجھتے ہیں، اسی لیے شاید مقتدرہ ڈر کی وجہ سے سہیل آفریدی اور عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دیتی۔

شکیل فرمان نے گورننس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ علی امین گنڈاپور چونکہ تجربہ کار سیاستدان تھے، ان کا بیوروکریسی کے ساتھ پرانا تعلق بھی تھا، اس لیے گورننس پر علی امین کی ’گرپ‘ زیادہ بہتر تھی۔

’علی امین کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے نہ کرانا کرسی جانے کی ایک وجہ ہے‘

سابق صدر پشاور پریس کلب و سینئیر صحافی سیف اللہ اسلام سیفی نے اس حوالے سے کہاکہ علی امین گنڈا پور کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لانے کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ علی امین گنڈا پور کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط کا فائدہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی شکل میں حاصل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندر کئی مواقع پر کارکنوں کی جانب سے علی امین کو اس رہائی میں رکاوٹ قرار دیا گیا۔ جبکہ سہیل آفریدی کا اس حوالے سے شروع ہی سے رویہ جارحانہ رہا ہے، چاہے وہ اسمبلی فلور پر ان کی تقاریر ہوں یا اڈیالہ کے سامنے احتجاج ہو۔

’ایک ایسے جارحانہ مزاج والے ایم پی اے کو اسی لیے میدان میں لایا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کو میدان میں لا کر عمران خان کی رہائی کے لیے نتیجہ خیز تحریک چلائی جائے۔

’فی الحال پارٹی میں سہیل آفریدی کے خلاف کوئی گروپ موجود نہیں‘

سیف اللہ اسلام سیفی نے مزید کہاکہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے کارکردگی کا موازنہ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد لگایا جاسکے گا، فی الحال سہیل آفریدی کی توجہ ضم اضلاع کی جانب زیادہ رہنے کا امکان ہے، وہ خود ضم شدہ ضلع سے تعلق رکھتے ہیں اور قبائل کی اس سے توقعات سیاسی وابستگی سے بالا ہیں۔

مزید پڑھیں: سہیل آفریدی نے وفاق کی رٹ کو چیلنج کیا تو گورنر راج کا آپشن آئین کا حصہ ہے، رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا

سیف اللہ اسلام سیفی نے کہاکہ چونکہ علی امین کے خلاف پارٹی میں کئی گروپ بن چکے تھے، لیکن سہیل آفریدی کے حوالے سے ابھی ایسا کچھ نہیں ہے۔ علی امین نے جن مخالف گروپ کے وزرا کو کابینہ سے مستعفی کرویا تھا، ان کو اب کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

’سہیل آفریدی کو عمران خان نے ایک خاص مقصد کےلیے وزیراعلیٰ بنایا ہے اور جیسا کہ سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد اسمبلی فلور پر اپنی تقریر میں خود کو احتجاج کا چیمپیئن قرار دیا تھا تو مستقبل قریب میں ان کی قیادت میں وفاقی حکومت کے خلاف تحریک شروع ہونے کا امکان بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتجاجی تحریک پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور عمران خان عمران خان رہائی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ملاقات کا روز،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سمیت کسی کو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہ ملی
  • تین صوبوں کو حق دیا جارہا ہے، مگر ہمارا صوبہ محروم ہے، وزیراعلیٰ کے پی
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو ایک بار پھرعمران خان سے ملاقات سے روک دیا گیا
  • عمران خان سے ملاقات: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات، پولیس نے سہیل آفریدی کو جیل جانے سے روک دیا
  • عمران خان سے ملاقات، پولیس نے سہیل آفریدی کو جیل جانے سے روک دیا
  • علی امین گنڈاپور اور سہیل آفریدی میں کیا فرق ہے؟
  • سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل کی ملاقات، سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال
  • ’ہمیں بلا کر آپ یچھے ہٹ گئے؟، سہیل آفریدی کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے پر کڑی تنقید