یورپی یونین کا ’ایکس‘ پر 120 ملین یوروز کا جرمانہ، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
یورپی یونین نے ’ایکس‘ پر ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کی شفافیت سے متعلق دفعات کی خلاف ورزی پر 120 ملین یورو کا تاریخی جرمانہ عائد کردیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف یورپی قوانین کے تحت اپنی نوعیت کی پہلی بڑی کارروائی ہے بلکہ اس نے آزادیٔ اظہار سے متعلق بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی یونین نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ڈیجیٹل قوانین کی خلاف ورزی پر 1 کروڑ 20 لاکھ یورو (140 ملین ڈالر) کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔
یورپی کمیشن نے یہ فیصلہ دو سالہ تحقیقات کے بعد سنایا، جو 27 رکنی یورپی بلاک کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت شروع کی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز ایکٹ ایک جامع قانونی فریم ورک ہے جو بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کو یورپی صارفین کے تحفظ، نقصان دہ اور غیر قانونی مواد ہٹانے اور زیادہ شفافیت یقینی بنانے کا پابند بناتا ہے۔
کمیشن کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ یورپی یونین نے ڈی ایس اے کے تحت کسی کمپنی کو باضابطہ طور پر ’نان کمپلائنٹ‘ قرار دیتے ہوئے ایسی بڑی کارروائی کی ہے۔ حکام نے کہا کہ ’ایکس‘ نے شفافیت سے متعلق تین مختلف دفعات کی خلاف ورزی کی، جس پر یہ جرمانہ عائد کیا گیا۔
اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ‘یورپی یونین نے یہ عجیب و غریب جرمانہ صرف ایکس پر ہی نہیں لگایا، بلکہ ذاتی طور پر مجھ پر بھی عائد کیا ہے، جو کہ مزید پاگل پن ہے!’۔
The “EU” imposed this crazy fine not just on @X, but also on me personally, which is even more insane!
Therefore, it would seem appropriate to apply our response not just to the EU, but also to the individuals who took this action against me.
— Elon Musk (@elonmusk) December 5, 2025
ان کا کہنا تھا کہ ‘مناسب یہی ہے کہ ہمارا ردِعمل صرف یورپی یونین تک محدود نہ ہو، بلکہ اُن افراد تک بھی پہنچے جنہوں نے میرے خلاف یہ اقدام کیا ہے’۔
یورپی کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکی حکومت کو ناراض کرسکتا ہے، جو پہلے ہی یورپی ڈیجیٹل قوانین پر تنقید کرتے ہوئے انہیں امریکی ٹیک کمپنیوں کے خلاف جانبدار قرار دے چکی ہے اور جوابی اقدامات کا اشارہ بھی دیتی رہی ہے۔
کمیشن کی تحقیقات کے مطابق ایکس کی جانب سے کی گئی خلاف ورزیوں میں پہلی ‘بلیو چیک مارک سسٹم’ ہے، جسے ریگولیٹرز کے مطابق اب شناخت کی تصدیق کے بجائے خریدا جانے والا فیچر بنا دیا گیا ہے، جو صارفین کو غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے۔
دوسری دفعہ جس کی خلاف ورزی ہوئی، وہ ‘اشتہارات کے ڈیٹا بیس میں مطلوبہ معلومات کے فقدان’ سے متعلق ہے۔ کمیشن کے مطابق ایکس کے اشتہارات میں یہ واضح نہیں ہوتا کہ اشتہار کس نے دیا اور اسے کیوں مخصوص صارفین تک پہنچایا گیا۔
ایکس کی جانب سے تیسری خلاف ورزی ‘محققین کے لیے عوامی ڈیٹا تک رسائی میں رکاوٹیں’ قرار دی گئی ہے۔ جنہیں کمیشن نے ’خطرات کی نشاندہی کے عمل کو نقصان پہنچانے‘ کے مترادف قرار دیا۔
یورپی حکام نے کہا کہ ان خامیوں سے صارفین کا اعتماد مجروح ہوتا ہے اور دھوکے، ہیرا پھیری اور خطرات کی نشاندہی مشکل ہو جاتی ہے۔ کمیشن نے بلیو بیج سسٹم میں ایلون مسک کی جانب سے 2022 کے بعد کی گئی تبدیلیوں کو خاص طور پر مسئلہ قرار دیا، جس سے پلیٹ فارم پر شناخت کی تصدیق کرنے والا نظام کمزور ہوا۔
امریکی حکام کا سخت ردعمل
’ایکس‘ پر اس جرمانے کے بعد امریکا میں اس معاملے پر فوری اور سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی یونین کا یہ اقدام ’تمام امریکی ٹیک پلیٹ فارمز پر حملہ‘ ہے۔
The European Commission’s $140 million fine isn’t just an attack on @X, it’s an attack on all American tech platforms and the American people by foreign governments.
The days of censoring Americans online are over.
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) December 5, 2025
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ کمیشن سینسرشپ نہ کرنے پر کمپنی کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ “یورپی یونین کو ایسی ’بکواس‘ بنیادوں پر امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنانا کے بجائے آزادیٔ اظہار کی حمایت کرنی چاہیے۔”
Rumors swirling that the EU commission will fine X hundreds of millions of dollars for not engaging in censorship. The EU should be supporting free speech not attacking American companies over garbage.
— JD Vance (@JDVance) December 4, 2025
ٹرمپ انتظامیہ بھی مسلسل دعویٰ کرتی رہی ہے کہ یورپی قواعد امریکی ٹیک کمپنیوں کے خلاف جانبدارانہ ہیں اور ممکنہ جوابی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی رہی ہے۔
یورپی یونین کی وضاحت
یورپی حکام نے امریکی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی صرف قانونی تقاضوں کے تحت کی گئی ہے۔ کمیشن کے ترجمان تھامس ریگنیئر نے کہا کہ ‘ہم کسی کمپنی کو اس کے ملک کی بنیاد پر نشانہ نہیں بناتے۔ ہرگز نہیں۔’
تاہم ’ایکس‘ انتظامیہ نے اس فیصلے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ کمپنی کا ایڈ ڈیٹا بیس، ڈیٹا ایکسیس ٹولز اور شفافیت کے دیگر نظام ڈی ایس اے کے معیار پر پورا نہیں اترتے، جن میں تاخیر، تکنیکی رکاوٹوں اور گمراہ کن فیچرز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین نے ٹک ٹاک کے خلاف علیحدہ کارروائی بند کر دی ہے، کیونکہ پلیٹ فارم نے سیاسی اور تجارتی اشتہارات سے متعلق شفافیت بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یورپی یونین نے کی خلاف ورزی نے کہا کہ یہ فیصلہ کے مطابق کی جانب کیا ہے کی گئی کے تحت
پڑھیں:
چین: مظلوم فلسطینیوں کیلیے 100 ملین امریکی ڈالر امداد دینے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے فلسطین میں انسانی بحران کو ختم کرنے اور غذائی صورتحال بہتر بنانے کے لیے فلسطین کو 100 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کے اس امداد کے اعلان پر فلسطینی صدر محمود عباس نے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فراخدلانہ عطیہ دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان ٹھوس دوستی اور انصاف کے لیے چین کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق صدر محمود عباس نے بین الاقوامی مواقع پر فلسطین کی حمایت پر چین کا شکریہ بھی ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ فلسطین بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین، فرانس کے ساتھ مل کر فلسطینی مسئلے کے جلد از جلد جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے کام کرے گا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کے باوجود دونوں ممالک کو اپنے تعلقات کی اسٹریٹجک بصیرت، باہمی حمایت اور سیاسی بنیادوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ صدر میکرون، جو تین روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں، نے ستمبر میں نیویارک میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ مل کر ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس کی مشترکہ صدارت کی تھی جس کا مقصد دو ریاستی حل اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت حاصل کرنا تھا۔