افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
نیشنل موبلائزیشن فرنٹ نے افغانستان اور تاجکستان کی سرحد کے قریب چینی شہریوں کے خلاف ایک بڑے دہشت گرد منصوبے کے حوالے سے سنگین و مصدقہ انٹیلی جنس معلومات کا انکشاف کیا ہے۔
این ایم ایف کے مطابق یہ منصوبہ تحریک طالبان پاکستان اور ترکستان اسلامک پارٹی نے طالبان کی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ 561 کی سرپرستی میں تیار کیا، جبکہ اس کارروائی میں بھارت کی طرف سے فراہم کردہ جدید ڈرونز اور عسکری سازوسامان استعمال کیا گیا۔
BREAKING ???? ????
Three #Chinese workers in Tajikistan were killed in an attack launched from #Afghanistan near the border.
Tajikistan has strained relations with the Taliban in Afghanistan, and several border clashes have broken out in recent months. pic.twitter.com/OqAC8MB1Sr
— Eagle Eye (@zarrar_11PK) November 27, 2025
فرنٹ کی رپورٹ کے مطابق چینی ورکرز پر یہ منظم حملہ 26 اور 27 نومبر 2025 کو شاہین ایس ایم کمپنی کے کیمپ میں کیا گیا، جس میں پہلے ڈرون حملہ کیا گیا اور بعد ازاں زمینی مسلح کارروائی کے ذریعے فائرنگ کی گئی۔
اس 2 مرحلہ حملے میں 3 چینی شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
حملے میں اے کے رائفلز، ہیوی مشین گنز اور ایم 4 رائفلز سمیت بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا، جو دہشت گردوں کی اعلیٰ سطحی منصوبہ بندی اور تربیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ اور فائرنگ، 3 چینی باشندے ہلاک
این ایم ایف کے مطابق کارروائی کے ماسٹر مائنڈز کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، جن میں طالبان ڈائریکٹوریٹ 561 کے کمانڈر عبیدہ، ترکستان اسلامک پارٹی کے مولوی مخلص اور ٹی ٹی پی کے عناصر شامل ہیں، جو ایک منظم اور مربوط کمانڈ چین کی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید برآں، انٹیلی جنس رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ سال 2025 کے دوران بھارتی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کئی مرتبہ افغانستان کا دورہ کیا۔ ان دوروں کے دوران طالبان، ٹی ٹی پی، ٹی آئی پی، بلوچستان لبریشن آرمی اور القاعدہ سے وابستہ گروہوں کے ساتھ کوآرڈینیشن ملاقاتیں کی گئیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے حملے کے بعد چینی باشندوں کو تاجکستانی سرحدی علاقہ چھوڑنے کی ہدایت
دہشت گرد گروہوں نے جدید ٹیکنالوجی، اسلحہ، فنڈنگ اور آپریشنل تعاون کی درخواست کی، جس کے بدلے بیرونی خفیہ ایجنسیوں کے مقاصد کے مطابق حملے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
این ایم ایف کے مطابق بھارت کی جانب سے فراہم کردہ ڈرونزاورنگرانی کے آلات طالبان سے ہوتے ہوئے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے نیٹ ورکس تک پہنچے، خصوصاً پاکستان–ایران سرحد کے قریب سرگرم گروہوں کو یہ ٹیکنالوجی منتقل کی گئی۔
فرنٹ نے چینی حکام کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں چینی شہریوں اور اُن کے سرمایہ کارانہ منصوبوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، لہٰذا فوری حفاظتی اقدامات کیے جائیں تاکہ مزید حملوں کو روکا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان طالبان نیسنل موبلائزیشن فرنٹ نیشنل موبلائزیشن فرنٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان طالبان نیسنل موبلائزیشن فرنٹ نیشنل موبلائزیشن فرنٹ کے مطابق کیا گیا
پڑھیں:
بھارتی بارڈر فورس کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتیں، بنگلہ دیشی طلبا کا بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش اسٹوڈنٹ رائٹس کونسل نے جمعے کے روز ڈھاکا یونیورسٹی میں احتجاجی ریلی اور اجتماع منعقد کیا، جس میں بنگلہ دیش بھارت سرحد پر بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ہاتھوں بنگلہ دیشی شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کی شدید مذمت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے بھارت سے جبری بیدخل کی گئی حاملہ خاتون کو بی ایس ایف کے حوالے کر دیا
راجو مجسمہ کے قریب اجتماع کے بعد طلبہ رہنماؤں نے کیمپس کی مختلف شاہراہوں پر احتجاجی مارچ کیا جو شاہ باغ پر جاکر اختتام پذیر ہوا۔ شرکا نے نعرے لگائے،’ سرحد پر لوگ مر رہے ہیں، عبوری حکومت کیا کر رہی ہے؟، دہلی یا ڈھاکا؟ ڈھاکا، ڈھاکا، بھارتی جارحیت نامنظور۔‘
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے صدر ناظم الحق نے بی ایس ایف کی جانب سے بنگلہ دیشی شہریوں کی ہلاکتوں کے سلسلے کو بے رحمانہ اور مسلسل ظلم قرار دیا۔ انہوں نے چپائنوباب گنج کے حالیہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو شہریوں کو حراست میں لے کر رات بھر تشدد کیا گیا اور بعد میں قتل کر کے ان کی لاشیں دریائے پدما میں پھینک دی گئیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 29 نومبر کو چواڈانگا میں شہیدُال نامی شخص جبکہ 4 دسمبر کو پٹگرام میں سبوج نامی نوجوان کو قتل کیا گیا، محض ایک ہفتے میں 4 ہلاکتیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں عام انتخابات سے قبل سیاسی تشدد میں خطرناک اضافہ
طالب علم رہنما نے دعویٰ کیا کہ 2009 سے اب تک سرحد پر 600 سے زائد بنگلہ دیشی مارے جاچکے ہیں، جن میں کئی کو تشدد کے بعد سرحدی باڑ سے لٹکا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلسل ہلاکتوں کے باوجود کسی حکومت نے مؤثر سفارتی اقدامات نہیں کیے، جس کے باعث سرحدی علاقوں میں خوف اور عدم تحفظ بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی ہائی کمشنر کو 48 گھنٹے کے اندر دفتر خارجہ طلب کر کے حالیہ واقعات کی وضاحت طلب کی جائے۔ ان کا کہنا تھا، ’اگر ایسا نہ ہوا تو طلبہ برادری بھارتی ہائی کمیشن کی طرف بڑے پیمانے پر احتجاجی مارچ کا اعلان کرے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ، شیخ ریحانہ اور برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹولپ صدیق کو بنگلہ دیش میں کرپشن کیس میں سزائیں
جنرل سیکریٹری ثناالحق نے بھی بی ایس ایف کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ برسوں سے بھارتی اثر و رسوخ سرحدی ہلاکتوں اور 2009 کی بی ڈی آر بغاوت جیسے واقعات میں نظر آتا ہے، مگر 15 برسوں میں سیکڑوں اموات کے باوجود مضبوط سفارتی حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی۔
رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر سرحد پر ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہا تو ملک گیر طلبہ مزاحمتی تحریک شروع کی جائے گی۔ اجتماع کی نظامت جوائنٹ سیکریٹری رکیبُ الاسلام نے کی، جبکہ ڈھاکا یونیورسٹی، ڈھاکا کالج اور میٹرو پولیٹن یونٹس کے رہنما بھی شریک تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاج بنگلہ دیش بھارتی بارڈر فورس شہری شہید طلبا