افغانستان میں قتل کے مجرم کو اسٹیڈیم میں 80 ہزار سے زائد لوگوں کے سامنے سزائے موت دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان میں قتل کے ایک سنگین مقدمے میں مجرم کو اسٹیڈیم میں 80 ہزار سے زائد افراد کے سامنے سزائے موت دے دی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق صوبہ خوست کے اسٹیڈیم میں جمع ہجوم کے سامنے یہ سزا اس وقت دی گئی جب یہ ثابت ہوا کہ مجرم نے خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 13 افراد کو قتل کیا تھا۔ طالبان انتظامیہ نے مقتولین کے 13 سالہ رشتہ دار سے فائرنگ کروا کر مجرم کو سرعام انجام تک پہنچایا۔
طالبان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مقتولین کے ورثا نے معافی دینے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد اسلامی قانون کے مطابق سزا پر عمل کیا گیا۔
اقوام متحدہ نے اس نوعیت کی سرعام سزاؤں کو غیر انسانی، ظالمانہ اور عالمی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2021 کے بعد سے افغانستان میں 11 افراد کو عوام کے سامنے سزائے موت دی جا چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے سامنے
پڑھیں:
غربت، پابندیاں اور سفاک حکمرانی، طالبان کی پالیسیوں نے افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا
افغانستان میں طالبان حکمرانی کے تحت انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر افغان اور بین الاقوامی اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سخت مالی پابندیوں، محدود آزادیوں اور معاشی پالیسیوں کی ناکامی نے لاکھوں افغان شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کر دیا ہے، جبکہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول بنتی جا رہی ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق ملک میں بے روزگاری اور مسلسل بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات نے ہزاروں خاندانوں کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ کم آمدنی، مہنگائی اور روزگار کے محدود مواقع کے باعث نوجوان تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہیں، جبکہ بہت سے افراد معمولی تنخواہوں کے باوجود اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔
ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سرمایہ کاری اور معاشی بحالی اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک سیاسی استحکام اور قابل انتظام حکومتی ڈھانچہ قائم نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق طالبان کی نااہلی اور غیر واضح پالیسیوں نے ملکی معیشت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔
ماہرینِ نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ غربت، بے روزگاری اور معاشرتی عدم استحکام نوجوانوں میں ذہنی دباؤ اور خودکشی کے رجحانات میں خطرناک اضافہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سینٹر فار سیویلیئنز ان کانفلکٹ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں شہریوں کی حفاظت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں بنیادی سیکیورٹی اور انسانی آزادیوں کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔
خواتین پر سخت پابندیوں، تعلیم اور روزگار کے مواقع کے خاتمے اور سفاک طرزِ حکمرانی نے افغانستان کو شدید معاشی اور سماجی بحران میں مبتلا کر دیا ہے، جس کا بوجھ براہِ راست عام شہریوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔