یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کی تجویز پر جاری مذاکرات کے باوجود صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر یوکرینی علاقوں کے روس میں انضمام پر زور دیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ امریکا میں جاری مذاکرات میں ڈونباس کو روس میں ضم کرنے کے مطالبے پر غور کیا جائے گا۔

روسی صدر کے بقول ہم نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ کسی بھی طرح ڈونباس اور نووروسیا کو یوکرین کے تسلط سے آزاد کرائیں گے۔ چاہے اس کے لیے جنگ ہی کیوں نہ کرنا پڑا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں کو یا تو یوکرینی فورسز خود ہی خالی کردیں گی اور واپس لوٹ جائیں گی یا پھر روسی فوج انھیں ایسا کرنے پر مجبور کردیں گی اور اس علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیں گی۔

ان خیالات کا اظہار روسی صدر نے ماسکو میں بھارت روانگی سے قبل دیا جہاں ان کا استقبال وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔

یاد رہے کہ روس میں امریکی وفد نے دو روز قبل پیوٹن حکومت کے اہم عہدیداروں کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے دی گئیں امریکی صدر کی تجاویز پر مذاکرات کیے۔

دسری جانب آج یوکرینی وفد بھی ٹرمپ تجاویز پر مذاکرات کے لیے امریکا پہنچ رہا ہے جس کے لیے امریکی صدر کافی پُرامید ہیں۔

واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر نے 28 نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے جس پر پہلے تو فریقین نے انکار کیا تھا تاہم اب کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے امریکا سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکی صدر کے لیے

پڑھیں:

روس یوکرین کے ساتھ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے: ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کی ملاقات مثبت رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ملاقات کے نتائج پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر پیوٹن یوکرین جنگ کے خاتمے کے خواہشمند ہیں، اور اگر وہ خود صدر ہوتے تو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہی نہ ہوتی اور یوکرین اپنا مکمل علاقہ برقرار رکھتا۔

روس–یوکرین امن مذاکرات کے سلسلے میں ٹرمپ کی ٹیم آج میامی میں یوکرینی مذاکرات کاروں سے ملاقات کرے گی۔

گزشتہ روز اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر نے ماسکو میں صدر پیوٹن سے تقریباً پانچ گھنٹے طویل ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد روسی صدر کے مشیر خارجہ یوری اوشاکوف نے بتایا کہ بات چیت میں چند نکات پر اتفاق ہوا ہے جبکہ کچھ امور پر اختلاف برقرار ہے، تاہم مجموعی طور پر مذاکرات سود مند رہے۔

انہوں نے کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان علاقائی معاملات پر اب تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا، اور نہ ہی دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات کے حوالے سے کوئی شیڈول طے پایا ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ڈونباس و نووروسیا ب ہر قیمت پر روس میں شامل کرینگے، پیوٹن
  • ضرورت پڑی تو فوج استعمال کر کے یوکرینی علاقے روس میں شامل کریں گے: روسی صدر
  • پیوٹن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، ٹرمپ
  • روس یوکرین کے ساتھ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے: ٹرمپ
  • روس یوکرین کے ساتھ جاری جنگ ختم کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ
  • یوکرین جنگ، پیوٹن نے کچھ امریکی تجاویز قبول ،کچھ کو مسترد کردیا،ترجمان کریملن
  • اگر یورپ جنگ کرنا چاہتا ہے تو روس بھی تیار ہے: پیوٹن
  • یورپ اگر جنگ کرنا چاہتا ہے تو روس بھی تیار ہے، پیوٹن
  • یوکرین امن مذاکرات؛ پیوٹن نے یورپ کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی