تحقیقاتی رپورٹ میں بی آر ٹی ریڈ لائن اور نجی اسٹور کو ذمہ دار قرار دیا جانا درست نہیں، علامہ مبشر حسن
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم کراچی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات کسی آزاد کمیٹی یا جوڈیشل انکوائری کے ذریعے کرائی جائے تاکہ ذمہ داران کا درست، شفاف اور غیر سیاسی تعین ہوسکے اور مستقبل میں ایسے سانحات کی روک تھام کے لیے مستقل حکمتِ عملی وضع کی جاسکے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن نے نیپا چورنگی کے قریب کم سن ابراہیم کی مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے کے المناک واقعہ پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے متعلقہ اداروں کو بدترین غفلت اور بے حسی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں بی آر ٹی ریڈ لائن اور نجی اسٹور کو ذمہ دار قرار دیئے جانا اپنی نا اہلی کو چھپانے کی مذموم کوشش ہے، شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے بغیر کسی ایک منصوبے یا ادارے پر ڈال دینا سندھ حکومت کی بددیانتی کے سوا کچھ نہیں، حادثے کے اصل ذمہ دار کا تعین کرکے قرار واقعی سزا دینا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کو کسی منصوبے یا اسٹور سے جوڑ کر قیمتی انسانی جان کے ضیاع سے بری الذمہ نہیں ہوا جا سکتا، مین ہول کو ڈھکن لگانا کس ادارے کی براہ راست ذمہ داری بنتی تھی، ایک پرہجوم علاقے میں حفاظتی اقدامات کیوں نظر انداز کیے گئے، کیا متعلقہ افسران کی عارضی معطلی غمزدہ والدین کو ملنے والے اس گہرے زخم کا مرہم بن سکتا ہے؟ یہ سنگین واقعہ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور سسٹم کی ناکامی پر دلالت کرتا ہے، بیشتر حادثات پر من پسند اور خود ساختہ رپورٹس کو حکومتی دستاویزات میں شامل کر کے سانحات کی وجوہات کو ختم کر دیا جاتا ہے جس سے متاثرہ افراد کو انصاف نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں جن نکات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہیں، سندھ حکومت کی نااہلی اور عدم توجہی شہر کے موجودہ مسائل کی بنیادی وجہ ہے، حکومت کی جانب سے اس شہر پر نا اہل اور جعلی میئر مسلط کر دیا گیا ہے جس کو بچانے کی ناکام کوششیں کی جاری ہیں، شہری روزانہ قاتل ڈمپروں، ٹوٹی سڑکوں، جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے مختلف حادثات کا شکار ہورہے ہیں، صفائی ستھرائی، نکاسی آب، ٹریفک کنٹرول اور عوامی سہولتوں کی بگڑتی صورتحال نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ان مسائل کے سدباب کیلئے کوئی موثر اقدامات نہیں کرتی نہ ہی ان کی توجہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات کسی آزاد کمیٹی یا جوڈیشل انکوائری کے ذریعے کرائی جائے تاکہ ذمہ داران کا درست، شفاف اور غیر سیاسی تعین ہوسکے اور مستقبل میں ایسے سانحات کی روک تھام کے لیے مستقل حکمتِ عملی وضع کی جاسکے، شہری مسائل کے مستقل حل کے لیے ہنگامی اقدامات اور شفاف حکمت عملی اختیار کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
کراچی؛ گٹر میں گر کر بچے کے جاں بحق ہونے پر کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
کراچی:گلشن اقبال کے علاقے میں گٹر میں گر کر بچے کے جاں بحق ہونے پر کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی۔
نیپا چورنگی کے قریب نجی اسٹور کے سامنے بچے کے گٹر کے میں گرنے کے واقعے پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے تحقیقاتی رپورٹ سیکرٹری محکمہ بلدیات کو ارسال کردی۔
سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز عمران راجپوت کی رپورٹ کے متن کے مطابق میئر کراچی کے حکم پر میونسپل سروسز نے بچے کی تلاش کا آپریشن شروع کیا۔ گلشن ٹاؤن کے لنک نالے سے بچے کی لاش برآمد ہوئی۔ معائنے میں ثابت ہوا کہ حادثے کی وجہ بی آر ٹی تعمیرات تھیں۔
تحقیقاتی رپورٹ کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی کھدائی نے نالے کے پورے نکاسی کے نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ عارضی 2 فٹ کے کور لگا کر گٹروں کو بند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ریڈ لائن منصوبے کی جانب سے ایک جگہ مین ہوم کھلا رہنے سے سانحہ ہوا۔ یہ طریقہ کار اور غیرمعیاری ڈھکن کبھی کے ایم سی نے استعمال نہیں کیے۔ بی آر ٹی نے کام شروع کرنے سے پہلے کے ایم سی کو آگاہ بھی نہیں کیا۔
کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کھدائی بی آر ٹی نے کی اور بعد میں صورتحال کو نظرانداز کیا۔ نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی انتظامیہ اور بی آر ٹی کی مشترکہ وجہ سے بچہ گٹر میں گرا۔
رپورٹ کے مطابق افسران کی نگرانی میں کھدائی شدہ تمام حصے بھر دیے گئے ہیں۔