بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے چھڑی ہوئی نئی بحث مسلسل شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ سکھ، مسلمان اور دیگر اقلیتی برادریوں کے رہنما، ساتھ ہی مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں، وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کر رہی ہیں۔
ناقدین کے مطابق ریاستی ادارے اور فوج ہندوتوا سوچ کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کے سیکولر تشخص پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ متعدد اقلیتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس اور مودی حکومت کے باہمی تعلق نے اداروں کے سیاسی استعمال کو بڑھا دیا ہے، جبکہ مذہبی آزادی کے ماحول پر دباؤ مزید محسوس کیا جا رہا ہے۔
رام مندر کی تعمیر اور وہاں فوجی نمائندوں کی موجودگی کو بھی بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی سیاست کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ مذہبی اور سماجی تنظیمیں اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد رام مندر کا قیام ملک میں پھیلتے نظریاتی تنازعات کو مزید نمایاں کر رہا ہے۔
ان کے مطابق عسکری قیادت کے مندروں کے دورے اور سرکاری سطح پر ہندوتوا نظریے کی طرف جھکاؤ نے اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا دیا ہے۔ انسانی حقوق کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور فوری اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ سامنے آگیا

غزہ میں جاری صیہونی ریاست کے ظلم و بربریت اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت نے جو مدد کی تھی اُس کا نذرانہ اب وصول کرلیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔

جس میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر اتفاق اور مستقبل کے لیے ایک لائحہ عمل بھی طے کیا گیا۔

اس موقع پر مودی سرکار کے وزیر برائے کامرس اور صنعت پیوش گوئل اور اسرائیلی ہم منصب نیر برکت نے ٹی او آر پر دستخط کیے۔

جس میں طے کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک تجارت کو فروغ دینے کے لیے ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کریں گے اور قواعد میں نرمی برتیں گے۔

دستخط کی تقریب کے بعد دونوں وزرا نے دوطرفہ تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا بھارت اور اسرائیل کا مقصد ایک ہی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ جنگ کے بعد سے بھارت کی اسرائیل سے بڑھتی ہوئی پینگوں نے ثابت کردیا کہ مودی سرکار بھی فلسطینیوں کی نسل کشی میں اتنی ہی ملوث رہی ہے جتنا کہ خود اسرائیل رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی دور میں ہندوتوا نظریہ مضبوط، اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہوگئیں
  • غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ سامنے آگیا
  • دنیا میں عزت بڑھنے کے باوجود ہم ایک پیسے کی سرمایہ کاری نہیں لا پارہے، مفتاح اسماعیل
  • دنیا میں عزت بڑھنے کے باوجود سرمایہ کاری نہیں آرہی: مفتاح اسماعیل
  • رام مندر پر آر ایس ایس کا جھنڈا، بھارت میں اقلیتوں کے خدشات بڑھ گئے
  • بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن
  • وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
  • آتش فشاں کی راکھ بھارت کی جانب بڑھنے لگی، پاکستان کا فضائی علاقہ صاف
  • ایودھیا میں رام مندر، ہندوتوا پروجیکٹ کی تکمیل پر انتہا پسندوں کا جشن