وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
وٹامن ڈی کی کمی کو دور کرنے والی سپلیمنٹس لینے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم ہوتا ہے
وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے ۔
جاپان میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کو دور کرنے والی سپلیمنٹس لینے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین کی جانب سے 1256 افراد پر تین سال تک کی جانے والی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سپلمینٹس لیتے ہیں ان میں نہ صرف ذیابیطس ٹائپ ٹو کے ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ان میں انسولین کی مقدار بھی بہتر رہتی ہے۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا، جس میں سے ایک گروپ کو ماہرین نے یومیہ وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کی انتہائی کم مقدار فراہم کی، جب کہ دوسرے گروپ کو صرف سادہ گلوکوز دیا گیا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران رضاکاروں کے ہر تین ماہ کے بعد مختلف ٹیسٹ کیے، جن میں ان کے باڈی ماس انڈیکس کے علاوہ دیگر ٹیسٹ بھی شامل تھے اور ان میں ذیابیطس کو بھی چیک کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے والے سپلمینٹس لے رہے تھے ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے ہونے کے امکانات 11 فیصد کم تھے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اگرچہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد اور وٹامن ڈی کے سپلیمینٹ لینے والے افراد کے نتائج میں کوئی بہت بڑا نمایاں فرق نہیں تھا، تاہم یہ دیکھا گیا کہ سپلیمینٹ لینے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
ماہرین نے تجویز دی کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو سے بچنے کے لیے لوگ وٹامن ڈی کے سپلیمینٹس لے سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ذیابیطس ٹائپ ٹو سے ذیابیطس ماہرین نے تحقیق کے کا خطرہ
پڑھیں:
آتش فشاں کی راکھ بھارت کی جانب بڑھنے لگی، پاکستان کا فضائی علاقہ صاف
فوٹو: سوشل میڈیاایتھوپیا میں 12 ہزار سال سے خاموش آتش فشاں پھٹنے سے نکلنے والی راکھ پاکستان کے بعد اب بھارت کی جانب بڑھ چکی ہے، پاکستان کا فضائی علاقہ صاف ہوچکا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ترجمان انجم نذیر نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود اب صاف ہوچکی ہے، آتش فشاں کی راکھ بھارتی راجستھان کی جانب جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آتش فشاں کی راکھ پاکستان کے شمالی علاقوں کو متاثر نہیں کرے گی، یہ راکھ سندھ کے اوپر بحیرہ عرب سے گزری تھی، سندھ کی زمین پر اس کے کوئی اثرات نہیں ہوئے۔
ایتھوپیا میں 12 ہزار سال سے خاموش آتش فشاں پھٹ گیا، آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ کے بادل یمن، عمان، بھارت اور پاکستان تک پہنچ گئے۔
ترجمان محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح 10 بجے گوادر کے جنوب میں 45 ہزار فٹ کی بلندی پر آتش فشاں کی راکھ دیکھی گئی تھی، آتش فشاں کی راکھ عام سیٹلائٹ پر نظر نہیں آتی ہے۔
انجم نذیر نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آتش فشاں کی راکھ کی ایڈوائزر ایوی ایشن کو جاری کی گئی، آتش فشاں کی راکھ کی بلندی 45 ہزار فٹ سے زائد تھی۔
دوسری جانب بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آتش فشاں سے اٹُھنے والی راکھ کے اثرات دلی، گجرات اور راجستھان تک دیکھے گئے۔
بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق آتش فشاں سے اٹھنے والی راکھ کے اثرات پنجاب اور ہریانہ تک بھی دیکھے گئے، راکھ کے بادل منگل کی شام ساڑھے سات بجے تک بھارت سے نکل جائیں گے۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا کہ راکھ کے بادل چین کی جانب بڑھ رہے ہیں۔