ہانگ کانگ ٹاورز میں خوفناک آگ، ہلاکتیں 94 تک پہنچ گئیں، سیکڑوں لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
ہانگ کانگ کے علاقے تائی پو میں واقع وانگ فُک کورٹ کے رہائشی ٹاور بلاکس میں لگنے والی المناک آگ نے شہر میں تباہی مچا دی۔ فائر فائٹرز اب بھی سیکڑوں لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 94 تک پہنچ گئی ہے، جسے ہانگ کانگ کی گزشتہ سات دہائیوں کی بدترین آتشزدگی قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رہائشی عمارتیں حال ہی میں وسیع پیمانے پر مرمت اور تعمیراتی کام سے گزر رہی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی بیرونی جانب موجود تعمیراتی مواد نے آگ کو تیزی سے پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں تین تعمیراتی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز کو غفلت اور قتلِ خطا کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے مکمل اور شفاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
آگ گزشتہ روز لگی اور چند ہی گھنٹوں میں شعلے آٹھ میں سے سات ٹاورز بلاکس تک پھیل گئے۔ اس المناک حادثے میں 37 سالہ فائر فائٹر ہو وائی ہو بھی جان کی بازی ہار گئے، جنہیں ملبے سے بے ہوش حالت میں نکالا گیا۔ آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران 11 دیگر فائر فائٹرز بھی زخمی ہوئے۔
شدید حرارت، گرنے والے ملبے اور کمزور اسکیف فولڈنگ نے ریسکیو آپریشن کو انتہائی مشکل بنا دیا، تاہم اب تک 55 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ فائر سروس کے مطابق 270 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ 76 زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ چیف ایگزیکٹو جان لی کا کہنا ہے کہ تمام مشکلات کے باوجود ریسکیو آپریشن جاری ہے اور فائر فائٹرز ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہانگ کانگ
پڑھیں:
ہانگ کانگ: رہائشی ٹاور میں خوفناک آتشزدگی سے ہلاکتوں میں تشویشناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہانگ کانگ کے گنجان آباد علاقے تائی پو میں گزشتہ روز پیش آنے والی ایک خوفناک آتشزدگی میں ہونے والی ہلاکتوں میں تشویش ناک اضافہ ریکارڈ ہوگیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق 31 منزلہ رہائشی عمارت سمیت بلند و بالا ٹاورز کے ایک بڑے کمپلیکس میں بھڑکنے والی آگ نے مقامی آبادی کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اچانک اٹھنے والے شعلے لمحوں میں عمارت کے کئی حصوں تک پھیل گئے، جب کہ دھویں کے سیاہ بادلوں نے فضا کو مکمل طور پر گھیر لیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ رہائشی بلاکس مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد اپارٹمنٹس پر مشتمل ہیں، جس کے باعث آگ لگنے کے فوری بعد ہی وہاں موجود سیکڑوں افراد محفوظ مقامات کی تلاش میں عمارت سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے رہے۔
فائر بریگیڈ نے آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر فائر الرٹ کو 5 درجے تک بڑھا دیا، جو ہانگ کانگ میں ہنگامی حالات کے لیے مقرر کردہ سب سے بلند ترین سطح ہے۔
ریسکیو اداروں کے مطابق شعلوں نے عمارت کے متعدد حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا اور اونچائی کے سبب کارروائی انتہائی مشکل ثابت ہو رہی تھی۔ فائر فائٹرز کی بڑی تعداد نے چیری پیکرز اور سیڑھیوں کے ذریعے کئی اطراف سے آگ بجھانے کی کوشش کی، تاہم اس عمل کے دوران 5 سے زائد اہلکار زخمی بھی ہوئے، جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
تقریباً ایک گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ جب امدادی سرگرمیاں آگے بڑھیں تو عمارت کے مختلف حصوں سے کم از کم 9 افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جب کہ اسپتالوں میں منتقل کیے جانے والے 35 زخمی بعد ازاں جانبر نہ ہو سکے۔ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 34 سے تجاوز کر گئی ہے۔
خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ اسپتال میں زیرِ علاج 40 زخمیوں میں سے دو کی حالت نہایت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ حکام کے مطابق 300 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
آگ لگنے کی اصل وجہ کے متعلق ابھی تک کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق عمارت کے کئی حصوں میں بانس کی اسکیفولڈنگ لگی ہوئی تھی، جو ہانگ کانگ میں حالیہ برسوں کے دوران متعدد آتشزدگی واقعات کی ایک اہم وجہ قرار دی جا چکی ہے۔