data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کی پیش کردہ امن تجاویز پر جاری بات چیت کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ یوکرین کے مشرقی علاقے روس میں شامل کیے بغیر کوئی بھی سمجھوتہ عملی طور پر ممکن نہیں۔

ماسکو میں بھارتی دورے روانگی سے قبل گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ڈونباس اور نووروسیا کا “آزادی” کے نام پر روسی کنٹرول میں آنا اُن کی ریاستی حکمتِ عملی کا بنیادی حصہ ہے اور ماسکو اس ہدف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقے یا تو خود یوکرینی فوج خالی کر دے گی، یا روسی افواج زمینی کارروائی کے ذریعے اُن سے قبضہ واپس لے لیں گی۔

پیوٹن نے مزید دعویٰ کیا کہ واشنگٹن میں جاری مذاکرات میں ماسکو کے مطالبات کو سنجیدگی سے زیرِ غور لایا جانا چاہیے، بالخصوص ڈونباس کے مکمل الحاق کے معاملے پر۔

دو روز قبل امریکی صدر کی جانب سے جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے 28 نکاتی پلان پر ماسکو اور امریکی وفود کے درمیان ابتدائی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ اسی سلسلے میں آج یوکرینی وفد بھی امریکی حکام سے بات چیت کے لیے امریکا پہنچ رہا ہے، جسے واشنگٹن ایک اہم پیش رفت قرار دے رہا ہے۔

بین الاقوامی مبصرین کے مطابق روسی قیادت کا یہ حالیہ بیان اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ ماسکو مذاکرات کو محض سفارتی مشق نہیں، بلکہ اپنے علاقائی مطالبات کے لیے دباؤ کے ہتھیار کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

دوسری جانب یوکرین نے ابھی تک کسی متنازع خطے کے روس میں انضمام کو ماننے کا عندیہ نہیں دیا، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بامعنی امن معاہدے کا راستہ ابھی بھی خاصا پیچیدہ اور طویل ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان تارک کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے سے افغانستان کی عوام یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پیش آیا تھا، جہاں مشتبہ شخص رحمٰن اللہ لکانوال پر نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔

2 دسمبر کو رحمٰن اللہ لکانوال پر قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے، اس دوران ملزم رحمٰن اللہ ہسپتال کے بستر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

امیر خان متقی نے کہا کہ اس واقعہ کا افغان عوام یا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک فرد کا مجرمانہ عمل ہے اور جس شخص نے یہ جرم کیا اسے خود امریکیوں نے تربیت دی تھی۔

امریکی حکام کے مطابق رحمٰن اللہ افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ یونٹ کا حصہ تھا، وہ 2021 میں صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائیز ویلکم اسکیم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا۔

واضح رہے یہ آپریشن اُن افراد کے لیے تھا جنہیں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد انتقامی کارروائی کا خطرہ تھا۔

امیر خان متقی نے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے اسے تربیت دی، اسے کام پر لگایا اور ایک غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے، جو کسی بھی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکا منتقل کیا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ڈونباس و نووروسیا ب ہر قیمت پر روس میں شامل کرینگے، پیوٹن
  • چاہے فوج کا استعمال کرنا پڑے یوکرینی علاقوں کو روس میں شامل کریں گے؛ پیوٹن
  • غیر اخلاقی ویب سائٹ کے سابق مالک کی روسی آئل کمپنی خریدنے میں دلچسپی کیوں؟
  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ
  • روسی اور امریکی وفد کے مذاکرات  بے نتیجہ ختم ، تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • یوکرین امن مذاکرات: پیوٹن کی یورپ کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی
  • روسی صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی
  • وزن میں کمی کےلیے چیا سیڈز کا استعمال کس طرح کریں؟
  • حکومت کا کام نوکریاں دینا نہیں، سوچ بدلنے کی ضرورت ہے؛ وزیرخزانہ