رفح میں نام نہاد کمانڈر یاسر ابو شباب نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں قتل
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رفح: غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں القوات الشعبیہ کے کمانڈر یاسر ابو شباب کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
تفصیلات کے مطبق کمانڈریاسر ابو شباب اوراس کے نائب غسان الداہنی پرنامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر اسپتال سورومنتقل کیا گیا جہاں پر ابو شباب زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے دم توڑگیا۔
القوات الشعبیة کو غزہ میں حماس مخالف ایک مسلح گروہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یاسر ابو شباب کو اسرائیلی فوج کی جانب سے اسلحہ اور تحفظ فراہم کیا جا رہا تھا اور وہ صیہونی فوج کے ساتھ رابطے میں تھا۔
ابوشباب اسرائیل کے لئے کھلے عام کام کرنے اور اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ علاقوں میںفلسطینیوں کی امداد کی چوری، بھتہ خوری، دھمکیاں دینے اورفلسطینی شہریوں کے قتل میں مرکزی کردار ادا کرتا تھا۔
واضح رہے کہ 32 سالہ ابو شباب کو اصل میں حماس نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں حراست میں لیا تھا اور وہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد جیل سے فرار ہو گیا تھا۔ 2024 کے اوائل تک، اس نے خود کو اسرائیلی قابض افواج کے ساتھ جوڑ لیا تھا اور مشرقی رفح میں ایک مسلح گروپ کی کمان سنبھال لی تھی، جسے بعد میں “مقبول افواج” کہا جاتا تھا۔
ابو شباب کا قتل غزہ میں اسرائیل کی قلیل مدتی پالیسی کی ناکامی، اور “حماس کا متبادل” منصوبے کے خاتمے کی عکاسی کرتا ہے۔
اسرائیل ہیوم اخبار نے اس سے قبل انکشاف کیا تھا کہ قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے “غزہ کے اندر اسرائیلی فوجیوں کی حفاظت کے لیےالقوات الشعبیة گروپ کو ہتھیاروں سے مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے ۔”
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل یاسر ابو شباب نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے غزہ کے لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے ایک آزاد عوامی فورس تشکیل دی ہے۔ جب کہ اس گروپ کے اسرائیلی فوج کے ساتھ قریبی تعلقات، اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کے ٹھکانے کا پتہ لگانے اور غزہ میں مزاحمتی سرنگوں کی نشاندہی کرنے میں ان کی جاری مدد نے غزہ کے لوگوں کے سامنے اس گروپ کی اصل نوعیت کو توقع سے بہت پہلے ہی بے نقاب کر دیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یاسر ابو شباب
پڑھیں:
’پاکستان میں پلے بڑھے یہاں رزق کمایا‘، گرفتار افغان دہشتگرد کا بیان سامنے آگیا
دہشتگرد کے مطابق 2025 میں سرہ درگہ میں میری طالبان کمانڈر ارمانی کے ساتھ ملاقات ہوئی، اس نے مجھے جہاد کی طرف دعوت دی اور فدائی کرنے کا کہا، کمانڈر ارمانی نے فوجی قلعہ پر فدائی کرنے کی غرض سے ریکی کرائی لیکن مناسب موقع نہ ملنے پر ہم فوجی قلعہ پر فدائی حملہ نہیں کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے علاقہ تلہ گنگ سے گرفتار کیے جانے والے افغان دہشتگرد کا بیان سامنے آگیا۔ افغان شناخت یافتہ دہشتگرد نے ویڈیو بیان میں اپنا نام قاسم عرف حسن بتایا اور کہا کہ ’میری قوم دلوذی اور میں افغانستان گردیزولایت کا رہنے والا ہوں، 10 سال پہلے افغانستان سے لکی مروت پاکستان میں آئے، یہی پلے بڑھے، رزق کمایا اور یہاں کے لوگوں سے پیار ملا‘۔ دہشتگرد کے مطابق 2025 میں سرہ درگہ میں میری طالبان کمانڈر ارمانی کے ساتھ ملاقات ہوئی، اس نے مجھے جہاد کی طرف دعوت دی اور فدائی کرنے کا کہا، کمانڈر ارمانی نے فوجی قلعہ پر فدائی کرنے کی غرض سے ریکی کرائی لیکن مناسب موقع نہ ملنے پر ہم فوجی قلعہ پر فدائی حملہ نہیں کر سکے۔
دہشتگرد نے مزید بتایا کہ کمانڈر ارمانی کے مشورے پر میں تنظیم میں واپس چلا گیا، اس نے مجھے تنظیم میں نئے لوگ تلاش کرنے کیلئے کہا، میں نے 5 بندے اس کے حوالے کیے اور فی بندہ مجھے 10 ہزار روپے ملے، ستمبر میں پنجاب چلا گیا، پنجاب جانے کا مقصد لڑکے تلاش کرنا اور تنظیم میں شامل کرنا تھا لیکن پنجاب میں کچھ دن گزارنے کے بعد مجھے پولیس نے گرفتار کر لیا۔