data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان تارک کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے سے افغانستان کی عوام یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پیش آیا تھا، جہاں مشتبہ شخص رحمٰن اللہ لکانوال پر نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔

2 دسمبر کو رحمٰن اللہ لکانوال پر قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے، اس دوران ملزم رحمٰن اللہ ہسپتال کے بستر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

امیر خان متقی نے کہا کہ اس واقعہ کا افغان عوام یا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک فرد کا مجرمانہ عمل ہے اور جس شخص نے یہ جرم کیا اسے خود امریکیوں نے تربیت دی تھی۔

امریکی حکام کے مطابق رحمٰن اللہ افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ یونٹ کا حصہ تھا، وہ 2021 میں صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائیز ویلکم اسکیم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا۔

واضح رہے یہ آپریشن اُن افراد کے لیے تھا جنہیں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد انتقامی کارروائی کا خطرہ تھا۔

امیر خان متقی نے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے اسے تربیت دی، اسے کام پر لگایا اور ایک غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے، جو کسی بھی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکا منتقل کیا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رحم ن اللہ

پڑھیں:

ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک

افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کم از کم 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صوبہ فراہ کی سکیورٹی کمان کے ترجمان محمد نسیم بدری نے بتایا کہ یہ افراد روزگار کی تلاش میں ایران جا رہے تھے اور پیر کی رات شیخ ابو نصر فراحی بارڈر پوائنٹ کے راستے سرحد عبور کر رہے تھے، جہاں ایرانی گارڈز نے انہیں گولی مار دی۔

ترجمان کے مطابق تمام مرنے والے صوبہ فراہ کے رہائشی تھے، جبکہ اسی گروہ کے مزید دو افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ایران کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایران اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران ایران متعدد افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھیج چکا ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے: امریکی میڈیا رپورٹ
  • طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، امیر متقی
  • افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی
  • امریکا میں نیشنل گارڈز پر حملہ کیس: افغان شہری نے الزامات سے انکار کردیا
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک: افغان حکام کا دعویٰ
  • افغان طالبان رجیم کے تحت انسانی حقوق کی پامالیاں اور بڑھتی غربت، افغان عوام مشکلات کا شکار
  • سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات ؟