خلیج تعاون کونسل کے اجلاس سے اپنے ایک خطاب میں جارجیا ملونی کا کہنا تھا کہ اٹلی، خلیجی ممالک کیلئے یورپ میں داخلے کا دروازہ بن سکتا ہے، جس کیلئے علاقائی ممالک کی سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کی وزیراعظم "جارجیا ملونی" نے خلیج تعاون کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں ایران کے ساتھ ایک قابل اعتماد جوہری معاہدے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دو ریاستی فارمولا کو مسئلہ فلسطین اور مشرق وسطیٰ میں بحران کو ختم کرنے کا واحد حل قرار دیا۔ اس اطالوی سربراہ نے غزہ میں جنگ بندی کو نازک قرار دیا۔ انہوں نے خطے کے مسائل کے حل کے لئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" کے خود ساختہ امن منصوبے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خلیجی ممالک اور بحیرہ روم کے ممالک کے مشترکہ اجلاس کی ضرورت ہے، جس کی میزبانی کے لئے اٹلی آمادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کو اپنی سیاسی جغرافیائی حیثیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ہمیں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تعمیری اور مربوط مکالمے منعقد کرنے چاہئیں۔ جارجیا ملونی نے بحیرہ روم اور خلیجی ممالک کے درمیان تعاون کا نیا فارمیٹ بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کا حصول مشترکہ اجلاسوں کے ذریعے ممکن ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اٹلی، خلیجی ممالک کے لئے یورپ میں داخلے کا دروازہ بن سکتا ہے، جس کے لئے علاقائی ممالک کی سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ جارجیا ملونی نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب وہ آج "بحرین" کے دارالحکومت منامہ میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے اجلاس میں شریک تھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ جارجیا ملونی خلیجی ممالک کی ضرورت ہے تعاون کو کے لئے

پڑھیں:

پاکستان اور چین کی مشترکہ فوجی مشق وارئیر نائن کا شاندار آغاز ہوگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی تعاون کے سلسلے میں مشترکہ فوجی مشق  وارئیر-IX کا آغاز ملک کے اہم تربیتی مرکز پبی میں ہوا، جس نے دونوں ممالک کی عسکری شراکت داری کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔

یہ مشقیں ہر سال منعقد کی جاتی ہیں ۔ اس بار ہونے والا ایڈیشن مجموعی طور پر نوواں ہے، جو اس تعاون کی مضبوطی اور دیرپا تسلسل کا واضح ثبوت ہے۔ افتتاحی تقریب میں پاکستان اور چین کی اعلیٰ فوجی قیادت نے شرکت کی اور دونوں افواج کے جوانوں کو 13 روزہ تربیتی سرگرمیوں کے لیے خصوصی ہدایات دیں۔

تقریب میں پاک فوج کی نمائندگی منگلا کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل نعمان زکریا نے کی جب کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی جانب سے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف میجر جنرل بیان شیاؤمِنگ شریک ہوئے۔ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ مشقیں نہ صرف انسدادِ دہشت گردی صلاحیتوں میں بہتری لائیں گی بلکہ پاک چین دفاعی تعاون کو ایک نئے عملی مرحلے میں بھی داخل کریں گی۔

اس مرتبہ کی مشقوں میں انسدادِ دہشت گردی آپریشنز کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ تربیتی سرگرمیوں میں جوانوں کو ایسے ماحول میں ڈرلز، مشن پلاننگ اور مربوط کارروائیوں کی مشق کرائی جا رہی ہے جو حقیقت کے قریب ترین ہوں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ دونوں ممالک کے دستے ایسے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ مشترکہ حکمت عملی اور موثر ہم آہنگی کے ساتھ کر سکیں۔

تربیت کے دوران جدید اسلحہ کے استعمال، انٹیلیجنس شیئرنگ، گھیراؤ اور کلیئرنس آپریشنز، شہری علاقوں میں آپریشنل رابِطوں اور دہشت گرد گروپس کے خلاف مشترکہ ردعمل جیسے پہلوؤں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق وارئیر-IX میں سب سے زیادہ اہمیت اس پہلو کو دی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے جوان ایک دوسرے کے طریقۂ کار، پیشہ ورانہ معیار اور جدید جنگی تکنیک سے واقف ہوسکیں۔

پاکستان اور چین کے درمیان ملٹری ٹو ملٹری تعاون ہمیشہ سے اسٹریٹجک سطح پر مضبوط سمجھا جاتا ہے اور ان مشقوں نے اس تعاون کو مزید مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق یہ رابطہ نہ صرف دفاعی شراکت داری کو مضبوط کرتا ہے بلکہ خطے میں امن، استحکام اور مشترکہ سیکورٹی اہداف کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

اس مشق کے دوران آنے والے دنوں میں انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے مختلف سطحوں پر عملی آپریشنز، مشترکہ پوزیشننگ، دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری ردعمل، شہری علاقوں میں ملٹی فورس ایکشن، ریسکیو اور بے ضرر بنانے کی مشقیں شامل ہوں گی۔ دونوں ممالک کے تربیتی ماہرین ان ڈرلز کی نگرانی کریں گے اور ہر مرحلے کے بعد شرکا کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ بھی لیا جائے گا تاکہ آئندہ آپریشنز میں زیادہ بہتر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔

پاکستان اور چین گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے قابلِ اعتماد پارٹنر رہے ہیں اور عسکری سطح پر یہ تعاون صرف دفاعی مشقوں تک محدود نہیں بلکہ ٹیکنالوجی، تربیت اور اسٹریٹجک معاملات تک پھیلا ہوا ہے۔ وارئیر-IX اسی اعتماد اور دیرینہ تعلق کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور افغانستان کے ساتھ سفارتکاری سے مسائل حل کیے جائیں، اسد قیصر
  • قبائلی عمائدین کا فتنہ الخوارج کے خاتمے تک فورسز کیساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ  
  • یوریشیا میں رابطوں، جیو اکنامک انضمام، مشترکہ خوشحالی کے دور کی ضرورت: احسن اقبال  
  • یوکرین کا سمندری راستہ بند، روس یورپ کیساتھ جنگ نہیں چاہتا: صدر پیوٹن
  • یو اے ای کیساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور دفاع میں تعاون مزید بڑھنے کا یقین ہے: صدر مملکت
  • پاکستان اور چین کی مشترکہ فوجی مشق وارئیر نائن کا شاندار آغاز ہوگیا
  • باہمی عسکری تعاون کی ایک اور مثال، پاکستان اور چین کی افواج کی مشترکہ مشقوں کا آغاز
  • والد کے بارے میں قابل تصدیق معلومات نہیں‘ قاسم خان کا عمران خان کی سلامتی سے متعلق خدشات کا اظہار
  • سینیٹ کا اجلاس: پاکستانیوں کو ویزے نہ ملنے پر خلیجی ممالک میں سفارت خانے بند کرنے کا مطالبہ